تحریک ِ انصاف کے گیت گانے والے فرشتے نہیں

جمعہ 21 مئی 2021

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

میں اپنے کالم میں عام طور پر عمران خان کو اپنے دور کا ذوالفقار علی بھٹو لکھتا ہوں اس لئے کہ عمران خان اپنے دیس کے لئے وہ ہی کچھ چاہتا ہے جو ذوالفقار علی بھٹو چاہتے تھے ، عمران خان آج ان ہی قومی مسائل سے دوچار ہے جن سے ذوالفقار علی دو چار تھے عمران خان وہ ہی کچھ کہہ رہا ہے جو ذوالفقار علی بھٹو کہا کرتے تھے ۔پیپلز پارٹی کے موجودہ چیئر مین بلاول زررداری ،پچاس سال قبل یکم دسمبر ۲۷۹۱ کا روزنامہ جنگ اٹھا کر دیکھ لیں!
ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا، چینی چوروں کو معاف نہیں کیا جائے گا اگر چینی کی قیمتیں مناسب سطح پر نہ لائی گئیں تو شوگر ملوں کو قومی تحویل میں لے لیا جائیگا ہم قائد اعظم کے پاکستان میں مسلمانوں کا سوشلزم رائج کریں گے دائیں اور بائیں بازو کے انتہا پسندوں کےخلاف پیپلز پارٹی کی جدوجہد جاری رہے گی ۔

(جاری ہے)

اس وقت کے گورنر غلام مصطفٰی کھر نے کہا تھا پارٹی میں انتشار پیدا کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے گی!
آج تحریک ِ انصاف کی حکومت انہی مسائل سے دوچار ہے چینی کا بحران پیدا کیا گیا ہے اور چینی مافیا کے سردار جہانگیر ترین قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی میں فارورڈ بلاک بنا کر ا پنی ہی حکومت کو بلیک میل کر رہے ہیں احتساب سے بچنے اور اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے اس کے پریشر گروپ سے عمران خان کو بخوبی اور انتہائی آسانی سے اندازہ ہو گیا کہ آستین کے سانپ کون ہیں اور کون ان کے اعتماد کو دھوکہ دے سکتاہے اس لئے آنے والے وقت میں بہت ممکن ہے کہ عمران خان کو اس کی قومی سوچ کی حامل ٹیم مل جائے ،اور ان بلیک میلروں سے ان کو نجات مل جائے!
چین کے رہنما چو این لائی نے ذولفقار علی بھٹو سے کہا تھا کہ جو تم اپنے دیس کے لئے جوچاہتے ہو تمہارے گرد بظاہر تمہارے خیر خواہ نہیں چاہتے اور ایسی ہی صورت حال سے عمران خان بھی دو چار ہیں۔

ذوالفقار علی بھٹو کوجاگیر داروں، سرمایا داروں ،اور وڈیروں نے اپنے اپنے مفادات کے لئے گھیرا ہوا تھا اور آج عمران کو بھی ویسے ہی مفاد پرستوں نے گھیرا ہے قوم بخوبی جانتی ہے کہ آج تحریک ِ انصاف کے گیت گانے والے فرشتے نہیں بلکہ وہ سیاسی موسمی پرندے ہیں جو مختلف سیاسی جماعتوں کی حکمرانی میں ان کی تالیوں میں کھاتے رہے اور پھر ان تالیوں میں تھوک کر تحریک ِ انصاف میں آکر کہہ رہے ہیں کہ ستر سال کا گند ہم تین سال میں کیسے اٹھا سکتے ہیں آئیں ان کی اصلیت سوچتے ہیں!
آج کے وفاقی وزیر محمد میاں سومرو مشرف دور میں گورنر سندھ تھے چیئر مین سینٹ قایم مقام وزیرِ اعظم اور صدر رہ چکے ہیں !
وفاقی وزیر عمر ایوب خان پہلے ق لیگ میں تھے شوکت عزیز کی قا بینہ میں وزیر تھے ق لیگ سے ن لیگ میں چلے گئے ایک سابق صدر مملکت کے پوتے اور وزیر ِ خارجہ کے صاحبزادے ہیں!
  وفاقی وزیر سید فخر امام سابق سپیکر اور قائد ِ حزب ِ اختلاف بھی رہے ہیں ان کی بیگم مسلم لیگ ن کے دور میں وزیر خارجہ رہ چکی ہیں!
  وفاقی وزیر شیخ رشید ۵۸۹۱ سے ایم این اے منتخب ہورہے ہیں نواز شریف حکومت کے وزیر ِ اطلاعات تھے مسلم لیگ ق کی حکومت میں بھی وزیر ِ اطلاعات اور پھر وزیر ِ ریلوے بھی رہے ہیں!
  وفاقی وزیر اعظم خان سواتی، یوسف رضا گیلانی کی حکومت میں وفاقی وزیر تھے!
وفاقی وزیر اعظم خان سواتی، یوسف رضا گیلانی کی حکومت میں وفاقی وزیر تھے!
وفاقی وزیر ِ سرور خان پیپلز پار ٹی میں تھے۔

شوکت عزیز کی حکومت میں وزیر تھے!
وفاقی وزیر خسرو بختیار مسلم لیگ ن سے مسلم لیگ ق میں آئے تھے شوکت عزیز کی کابینہ میں وزیر ِ مملکت تھے ق سے ن میں آگئے اور وہان سے اڑ کر تحریک ِ انصاف میں وارد ہوئے!
  وفاقی وزیر صاحبزادہ محبوب سلطان پہلے ق لیگ میںتھے و ہاں سے اڑے تو ن لیگ کی ڈالی پر بیٹھ گئے ،تحریکَ انصاف کی ہریالی دیکھی تو ن کی تالی میں تھوک کر تحریک ِ انصاف میں آگئے!
وفاقی وزیر فواد چوہدری مشرف کی آل پاکستان مسلم لیگ میں تھے وہا ںسے اڑ کر پیپلز پارٹی میں گئے اور اب تحریک ِ انصاف کے گیت گا رہے ہیں!
وفاقی وزیر انوار الحق زرداری کے وزیر ِ بے محکمہ تھے
اسی طرح فردوس عاشق اعوان،زبیدہ جلال،فروغ نسیم،فہمیدہ مرزا، عبدالحفیظ شیخ سب وزیر اور مشیر آج کی اپوزیشن کی دور ِ حکمرانی کے حمام میں کھیل کھیل کر نہاتے رہے بہتی گنگا میں ہاتھ دھوتے رہے ہیں ،پہلے والے یہ ہی لوگ تھے لیکن آج بڑی بے شرمی سے کہہ رہے ہیں !! سارا گند تو پہلے والوں کا ہے ہم دوسال میں وہ گند کیسے اٹھا سکتے ہیں !۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :