اسلام آباد پرستوں کی سوچ پر ماتم کے سوا کر بھی کیا سکتے ہیں

پیر 10 جنوری 2022

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

اسلام آ باد ہائی کورٹ نے گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا محمد شمیم کا بیانِ حلفی شائع کرنے سے متعلق توہینِ عدالت کیس میں 7 جنوری کو تمام ملزمان پر فردِ جرم عائد کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری کر رکھا تھا لیکن فرد جرم عائد نہیں کیا جا سکا پاکستان کے جج صاحبان، پاکستان کی عدالتوں اور قومی اداروں پر برملا الزامات جیسے کیسوں میں با اثر ملز مان کے خلاف فیصلے دینے میں انصاف کو نہیں آج اور آنے والے کل کو بھی سوچتے ہیں ،ایسے ملزمان کے خلاف کیسوں میں نہ توان پرفرد ِ جرم عائد ہوتا ہے نہ مجرموں کو ان کے جرم پر لٹکایا جاتا ہے بلکہ ا ن کے کیس عدالتوں میں لٹکا دیئے جاتے ہیں تاکہ وہ اپنے لئے کوئی خاص راستہ تلاش کر سکیں دوسرے لفظوں میں انہیںسہولت کار بھی کہہ سکتے ہیں ویسے بھی تورانا شمیم اقرباءپرور ی کے رشتے میں آتے ہیں ہمارے دیس میں خزانہ چوروں کو نہیںصرف روٹی چوروں کو سزا سنائی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

اس لئے تو وسعت اللہ خان لکھتے ہیں کہ کہ کس پر اعتبار کیا جائے۔ نہ ملزم خالص نہ جج اصیل، تو پھر جاری نظام سے بھلے کی توقع کیوں وابستہ ہو۔
رہی بات اپوزیشن کے دربار یوں اور پٹوار یوں کی تو اس قدر سفید جھوٹ بولتے ہیں کہ شیطان بھی شرما کر پاکستا ن چھوڑ گیا ہے ۔ بدزبانی میں آج کے سیاست دان اور ان کے درباری ایساکچھ کہہ رہے ہیں وہ کچھ بول رہے ہیں کہ بازار حسن کے دلالوںنے بھی کانوں کو ہاتھ لگا دیئے ہیں تخت اسلام آباد کے پرستاروں نے حکمران جماعت کے ہم نواﺅں کو ” بھونکنے والے کتے “ تک کہہ کراخلاقیات کی آخری حدو ں کو بھی پار کر لیا ،مسلم لیگ ن کے احسن اقبال نے تو غلط بیانی میں پرویز رشید اور شیخ رشید کو بھی پیچھے چھوڑ دیاہے ! جہاں تک بات اپوزیشن میں شیطان کی خالاﺅں کی ہے تو ان کی بد زبانی اور چرب زبانی کوسن کر شیطان کی حقیقی سہیلیاں اپنی انگلیاں دانتوں میں لئے چبا رہی ہیں۔

عمران خان اگر غلطی سے تیز کھا نسی بھی کھانس لیں تو اپوزیشن ان سے استعفیٰ کا مطا لبہ کر دیا کرتی ہیں ۔ سابق چیف جج رانا محمد شمیم کے بیان حلفی پر بھی ان خالاﺅں نے آسمان سر پر اٹھاتے ہوئے عمران خان سے استعفیٰ کا مطا لبہ کیا تھا آج وہ ہی رانا شمیم اپنی غلط بیانی پر فرد ِ جرم کے لئے ا سلام آ باد ہائی کورٹ میں پیش ہیں چیف جسٹس اسلام آ باد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللّٰہ کہتے ہیںکہ جسٹس ثاقب نثار تو بنچ کا حصہ ہی نہیں تھے، بینچ میں تو میں، جسٹس محسن اختر کیانی اور میاں گل حسن اورنگزیب تھے۔

سابق جج رانا شمیم مسلم لیگ ن کی اس غلط بیانی پر آج وہ خالائیں خاموش ہیں جو عمران خان سے رانا شمیم کی غلط بیانی پر ان سے ا ستعفیٰ مانگ رہی تھیں لیکن فارن فنڈنگ عطیات کو رشوت کا نام دیکر قوم کو گمراہ کرنے کے لئے نیا بیانیہ جاری کر دیا
نواز شریف کی قبر میں سونے کا ارادہ رکھنے والے احسن اقبال کہتے ہیں کہ مقابلے کے امتحان سی ایس ایس اردو میں ہونا چاہیے ، موجودہ حکومت ایسی پالیسی بنائے جس سے اردو زبان کی ترویج میں مدد ملے۔

عمران فوبیا میں مبتلا احسن اقبال جانے کیوں بھول گئے ہیں کہ بے نظیر بھٹو کی شہادت سے نواز شریف کی نااہلی تک کے دوران تو میاں محمد نواز شریف تین بار وزیرِ اعظم رہے اس وقت احسن اقبال کویہ خیال کیوں نہیں آیا آج اگر اتنی عقل مندی کی با تیں کر رہے ہیں تو کیا تین مرتبہ دور ِ وزارت ِ اعظمیٰ کے دوران ان کی عقل گھاس چرنے گئی تھی ، اس وقت قو می زبان پر ترس کیوں نہیں آیا لیکن اپنی حکمرانی میں قومی دولت لوٹنے، ہم نوا میڈیا کو نوازنے اور اداروں کی بے حرمتی سے فرصت ملتی تو پاکستان، پاکستان کی عوام اور قومی زبان کی عظمت کا انہیںاحساس ہوتا ، پاکستان بھر میں طوفانی بارشوں نے بعض شہروں اور دیہات میں تباہی مچا دی ہے ، گھروں کے گھر سیلابی ریلوں میں بہہ گئے ہیں ۔

وہ عوام در بدر ہیں جن کے ووٹ کو عزت دینے کے لئے ان کو ذاتی مفادات کے لئے گمراہ کیا جاتا ہے ، مری میں برفانی طوفان میں ہلاکتوں اور پھنسے ہوئے لوگوں کے لئے دنیا بھر کے لوگ غمزدہ اور پریشان ہیں لیکن آزاد ی ءاظہار کے علم بردار قلم قبیلے کو” بھونکنے والے کتے “ کہنے والی بد زبا ن احساس ِ انسانیت سے محروم اپوزیشن دکھی انسانیت سے بے پروا ہے ،لاشوں پر سیاست کر رہی ہے ، قدرتی آفات پر ان کا ایمان کمزور ہے ، ان کا ایمان تخت ِ اسلام آباد ہے ۔


کاش ان خود پرستوں کا قوم اور قومیت کا احساس ہوتا ۔ کیا ہی بہتر ہوتا کہ حکمران جماعت اور اداروں سے اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر بارش ،ر سیلابی ریلوں اور مری میں برفانی طوفان سے متاثرین کی مدد کے لئے حکومت اور اداروں کا ساتھ دیتے ، لیکن اسلام آباد پرست بلاول بھٹوزرداری کہتے ہیں کہ ستائیس فروری کو ملک بھر سے عوام نکلیں اور سلیکٹڈوزیر اعظم کو گھربھیج دیں۔ لانگ مارچ سے قبل کسان مارچ اور پارلیمنٹ میں احتجاج کا ٹریلرحکومت کے لئے سبق ہوگا، اب عمران خان کی حکومت ایک دن بھی برداشت نہیں، اگلے انتخابات کے امیدوار درخواستیں جمع کروا دیں۔ ایسی صورت ِ حال میں ہم پاکستانی عوام اسلام آباد پرستوں کی سوچ پر ماتم کے سوا کر بھی کیا سکتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :