ٹرمپ سرکار کی جے جے کار

منگل 25 فروری 2020

Hafiz Waris Ali Rana

حافظ وارث علی رانا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت کے دورے پر ہیں ٹرمپ کی آمد سے قبل مودی سرکار نے اپنی دھوکے والی پالیسی یہاں بھی دکھائی جب انڈیا نے اپنی غربت چھپانے کی خاطر ٹرمپ کی راہ گزر پر دیوار یں کھڑی کر کے پھول سجائے ، تاکہ امریکی فیملی کو لگے کہ بھارت بڑا ترقی یافتہ اور صاف ستھرا ملک ہے ۔ حالانکہ بھارت میں ٹوائلٹ کی کمی پر امریکی چینلز مزاحیہ رپورٹس دکھاتے ہیں اور ایک امریکی اخبار نے تو یہ لکھا کہ غریب ترین ممالک میں سے صدر ٹرمپ کا دورہ بھارت بھی ہے ۔

حقیقت تو روز روشن کی طرح عیاں ہے تو پھر یہ مودی سرکار کس کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں ۔ بہرحال ٹرمپ بھارت پہنچے تو مودی نے استقبال کرتے ہوئے ہی اپنا چھچھوراپن دکھا کر سفارتی آداب کی ایسی ٹیسی کر دی جب امریکی خاتون اول کا ہاتھ پکڑا اور چھوڑا ہی نہیں بلکہ کسی ٹھرکی لونڈے کی طرح چار بار ملینیا ٹرمپ کا ہاتھ جھنجھوڑا اور پھر صدر ٹرمپ کو چھوڑ کر خاتون اول کے ساتھ چلتے رہے ۔

(جاری ہے)

ٹرمپ کے استقبال کی تقریب میں تقریباًڈیڑھ دو لاکھ کے مجمعے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے لیکن بی بی سی کے مطابق مودی سرکار پنڈال بھرنے میں ناکام رہی ، ٹرمپ نے تقریر کے آغاز میں ہی مودی کو چائے والا کہہ دیا بلکہ چائے کے کھوکھے پر کام کرنے والا کہا تووہ بھارتی جو ہمارے چائے والا کہنے پر غصہ کرتے تھے ٹرمپ کے کہنے پر تالیاں بجانے لگ گئے اور یہاں تک کہ خود مودی نے بھی ہاتھ اٹھا کر تالیاں بجائیں ۔

امریکی صدر جب تک اسلاموفوبیا کا شکار ہو کر تقریر کرتے رہے تب تک پنڈال میں موجود لوگ تالیا ں بجاتے رہے اور جب ٹرمپ نے پاکستان اور امریکہ کے اچھے تعلقات کا ذکر کیا تو گویا یوں محسوس ہوا کہ سارے پنڈال کو کوئی سانپ سونگھ گیا ہے ،سب پر سکتہ طاری ہو گیا کسی قسم کی آواز نہ نکلی اگر ٹرمپ منصف اعلیٰ ہے تو اسے بھارتی تنگ نظری اور پاکستان دشمنی کا اندازہ ہو جانا چاہئے ۔

پھر بھارتی میڈیا اور انکے تجزیہ کار ٹی وی پر بیٹھ کر ٹرمپ کی ساری تقریر چھوڑ کر اس پر تجزیہ فرما رہے ہیں کہ ٹرمپ نے ہماری سرزمین سے پاکستان کی تعریف کیوں کی ۔ایک بھارتی تجزیہ کار صاحب فرما رہے کہ میری سرزمین اور میرے منچ سے پاکستان اور اپنے رشتوں کے بارے میں اتنی گرمجوشی سے بیان دینے کی کیا ابھشکتہ پڑی تھی اس وقت چپ بھی رہ سکتے تھے ، ایک وقت ہوتا ہے ایک موقعہ ہوتا ہے میں موٹیرہ سٹیڈیم سے جہاں میرا بھاگتا سواگت ہو رہا ہے پیغام دیتا ہوں کہ ہمارے بھارت کے ساتھ تعلقات بڑھ رہے ہیں مگر آپکو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ۔

یہ تجزیہ سن کر پاکستانی انتہائی محظوظ ہو رہے ہیں کہ ساری تقریر جس میں ٹرمپ نے بھارتیوں کی خوب خوشامد بھی کی وہ چھوڑ کر سارا بھارت ان چند سیکنڈ سے شدید پریشان ہے جس میں پاکستان کی تعریف کی گئی۔ ٹرمپ کو سٹیڈیم میں اپنی جے جے کار نظر آگئی مگر دہلی میں ہندووٴں کی یلغار اور مسلمانوں پر مار دھاڑ نظر نہیں آرہی ، شہریت قانون کے خلاف دہلی میں زبردست مظاہرے ہوئے مسلمانوں کی کئی بستیاں نظر آتش کر دی گئیں ، مودی کے حامیوں نے احتجاج کو پُرتشدد کر دیا ۔

لیکن صدر ٹرمپ نے مودی سرکار کو تنبیہ کرنے کی بجائے بھارت کو مزید جدید ہتھیار دینے کا اعلان کر دیا اور تین ارب کے دفاعی معاہدے بھی کرینگے ۔صدر ٹرمپ کی دوغلی پالیسی سمجھ سے بالاتر ہے ایک طرف تو وہ امریکہ میں بیٹھ کرخطے میں امن کی خاطر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش کرتے ہیں اور جب بھارت کے دورے پر آتے ہیں تو مسلہ کشمیر کا ذکر تک نہیں کرتے بلکہ الٹا بھارت کو جدید ہتھیار دینے کا اعلان کرتے ہیں ، اگر امریکہ ہی بھارت کو جدید ہتھیار ، میزائل اور اسلحہ دے گا تو پھر خطے میں امن کی بات کرنا چھوڑ دے کیونکہ خطے کے امن کو سب سے بڑا خطرہ بھارت اور مودی سرکار سے ہے اور امریکہ اسی پر نوازشیں کر رہا ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :