
خدا کے ساتھ جنگ ؟
جمعرات 5 مارچ 2020

حافظ وارث علی رانا
(جاری ہے)
ان آزادی مارچ والیوں کا بنیادی نعرہ ہی قرآنی احکام کے خلاف ہے یہ میرا جسم میری مرضی کا جملہ ہی قرآن کے متصادم ہے ، ان لبرل عورتوں نے یہ نعرہ صرف مردوں کیلئے نہیں بلکہ اپنے شوہروں کیلئے بھی متعارف کروایا اور اوپر پلے کارڈ اٹھا لیے جن پر کئی بے ہودہ نعرے لکھے جیسے اپنا کھانا خود گرم کرو ، اپنا بستر خود گرم کرو اور اپنے موزے خود ڈھونڈواس کے علاوہ اور بھی کئی بے ہودہ نعرے متعارف کروائے گئے جو ہم صحافتی و اخلاقی اقدار کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے لکھنے سے قاصر ہیں ۔
یہ نعرے ایک لبرل بیوی اپنے شوہر کے متعلق لگا رہی ہے جبکہ اس کے برعکس قرآن نے یہ احکام دیے ، سورة بقرہ کی آیت نمبر 223میں اللہ نے ارشاد فرمایا کہ تمہاری بیویاں تمہارے لیے کھیتیاں ہیں لہٰذااپنی کھیتی میں جہاں سے چاہو جاوٴ۔یہ لبرل طبقہ اپنے جسم کی مرضی بتا رہا ہے جبکہ اللہ خود قرآن میں فرما رہا ہے کہ تمہاری بیویاں تمہارے لیے ایسے ہیں جیسے تمہاری کھیتی کہ تم اپنی کھیتی میں جہاں سے چاہو آوٴ اور جہاں سے چاہوجا وٴ ، یہ شوہر کا بیوی پر حق بتایا ہے ۔پھر انہوں نے کارڈز اٹھائے کہ میں طلاق یافتہ ہوں اور میں خوش ہو ں یعنی یہ طلاق کے رجحان کی خوصلہ افزائی کر رہی ہیں یہ معاشرے کو کیا سکھا رہی ہیں ؟یہ ہماری تہذیب اور معاشرے کی بچی کچی اخلاقیات کا بھی جنازہ نکالنا چاہتی ہیں اور یہ تو سیدھا سیدھا اللہ سے جنگ کا اعلان ہے کہ ایک عمل جس کو اللہ نے سخت ناپسندفرمایا اس عمل کو یہ طبقہ ایک اچھے عمل کے طور پر ایک نئے ٹرینڈ کے طور پر متعارف کروا رہا ہے ۔ قرآن میں پوری سورت عورت کے نام سے نازل ہوئی جس کی پہلی آیت میں ارشاد ہوا کہ اے لو گوں اللہ سے ڈرتے رہو جس نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا اور پھر ان دونوں میں سے بہت سارے مرد و عورتیں پیدا کیں اور زمین میں پھیلا دیں اللہ سے ڈرتے رہو اور رشتے ناطے توڑنے سے بچو بے شک اللہ تم پر نگہبان ہے ۔یعنی نظام کائنات جو ایک مرد و عورت کے مقدس بندھن کی بدولت چل رہا ہے یہ عورتیں طلاق لے کر پلے کارڈز اٹھا کر دوسروں کو اس عمل کی دعوت دے کر اس نظام کائنات میں خلل ڈالنا چاہتی ہیں ۔ اللہ کا حکم ہے کہ رشتے ناطے توڑنے سے بچو اور یہ رشتوں کو توڑ کر فخر سے کہہ رہی ہیں کہ میں طلاق یافتہ ہو کر خوش ہوں ۔ یہ عورتیں اسلامی احکامات کی دھجیاں اڑا کر بیرون ملک سے پروپیگنڈا کرنے والے آقاوٴں کو خوش کر رہی ہیں یہ اینٹی اسلام سرگرمیوں کو عورتوں کے حقوق سے جوڑ کر اس ملک پروان چڑھا نا چاہتی ہیں ۔ورنہ ہمارے ملک کو یہ مغرب زدہ مارچ کی کیا ضرورت ہے جہاں بیٹوں کو ماں کے قدموں تلے جنت ڈھونڈنے کا حکم ملا ہو ، بہن پر خرچ کرنے کو بہترین صدقہ قرار دیا گیا ہو اور بیوی کو مسکرا کر دیکھنے کو رب کی رضا کہا گیا ہو ۔عورت مارچ تو کفر زدہ مغرب مزاج لوگوں کا مسلہ ہے یہ ہمارا مسلہ تو ہے ہی نہیں اور نہ کبھی ہو سکتا تھا کیونکہ اسلام نے عورتوں کے سارے حقوق چودہ سو سال قبل ہی واضح کر دیے تھے اب کسی نئی اختراع یا نئے رجحان کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ ایک بات تو ثابت ہو گئی کہ میرا جسم میری مرضی کا ورد کرتی ان لبرل آزاد خیال عورتوں کیلئے کسی دلیل سے نہیں بلکہ خلیل سے کام لینا پڑتا ہے یہ سارا ٹولہ ۹ سال سے تماشہ لگاتا آ رہا ہے پہلی بار صرف ایک مرد ان کی بے ہودگی پر بولا تو ان سب کی چیخیں ساتویں آسمان تک سنائی دے رہی ہیں ،یہ اسلام اور خدا کے ساتھ جنگ کر رہی ہیں ان کو گالی دینا کوئی گناہ نہیں ۔یہ گزشتہ کچھ سالوں سے جو بے حیائی معاشرے میں پھیلا رہی ہیں اس پر کسی صحافی ،اینکر اور دانشور کو اخلاقیات یاد نہیں آئیں ، ایک بدزبان عورت نے ٹی وی پر بیٹھ کر جیسا منہ دکھایا تو ایک غیرتمند مرد نے ویسا تھپڑ اس کے منہ پر مار دیا تو اس پر واویلا کس بات کا ہے ۔ یہ اخلاقیات کے دوہرے میعار کے ٹھیکیدار اپنے بھاشن اپنے پاس رکھیں کیونکہ سارے غیرتمند مرد اور باحیاء خواتین اس مرد قلندر کےء ساتھ کھڑی ہیں جو اس غلاظت کے خلاف اکیلا ہی بول رہا ہے اور اس طبقے کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے ۔ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
حافظ وارث علی رانا کے کالمز
-
بدبو دار سوچ
ہفتہ 12 فروری 2022
-
حریم شاہ کے گھن چکر
جمعرات 3 فروری 2022
-
احتجاجی گدھے
بدھ 26 جنوری 2022
-
من حیث القوم
جمعہ 21 جنوری 2022
-
تجدید عہد وفا کا دن
منگل 23 مارچ 2021
-
دو ٹکے کا مارچ
منگل 9 مارچ 2021
-
تنقید کا کیڑا
پیر 14 دسمبر 2020
-
ہڑ بڑائے حمار
جمعہ 4 ستمبر 2020
حافظ وارث علی رانا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.