امیر قطر کی پاکستان آمد: پاکستان کی سفارتی محاذ پرایک اور کامیابی

ہفتہ 22 جون 2019

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

حالیہ دنوں میں ملک میں شدید شور بر پا ہے ، کہیں بجٹ کی ستم ظریفیوں کے رونے روئے جا رہے ہیں تو کہیں بڑے اور پرانے دشمن احتساب کے خوف سے ایک ہو کر اپنے اپنے مفادات کے لئے شور مچا رہے ہیں ۔ چوروں اور ڈاکوؤں کے پیٹ میں مزید مروڑ وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی حالیہ تقریر میں سابقہ ادوار میں لئے گئے قرضوں اور انہیں کہاں کہاں استعمال کیا گیا ہے کا سراغ لگانے کے لئے کمیشن تشکیل دینے کا اعلان کے بعد شروع ہو گئے ہیں ۔

اس ضمن میں وفاقی کابینہ نے قومی احتساب بیور کے ڈپٹی چیئرمین حسین اصغر کو قرضوں اور کرپشن کیلئے قائم کردہ کمیشن کا سربراہ مقرر کردیا ہے ۔جبکہ کمیشن میں تمام صوبوں سمیت گلگت بلتسان اور آزاد کشمیر کو بھی نمائندگی دی گئی ہے۔مجوزہ کمیشن 2008 سے 2018 کے دوران حکومتی قرضوں کی تحقیقات کرے گا۔

(جاری ہے)

 

قارئین! اس بات میں کسی قسم کی دو رائے نہیں ہے کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان ایک واضح اور مثبت ویژن رکھنے والے انسان ہیں ۔

اس بات میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ جتنا پاکستان کو کرپشن کے ناسور نے نقصان پہنچایا ہے شاید ہی کسی اور چیز نے پہنچایا ہو۔ کرپشن اور کرپشن کے آقاؤں کے خلاف شروع دن سے ہی انہوں نے اعلان جنگ کیا ہوا ہے ۔
 اس اعلان جنگ کی وجہ سے سر کاری محکموں میں جاری چھوٹی موٹی کرپشن بھی ختم ہو چکی ہے۔ کرپشن کے خاتمے کے لئے وزیر اعظم نے 28اکتوبر2018میں پاکستان سیٹیزن پورٹل کا آغاز کیا تھا جہاں کرپشن،قبضہ گروپوں اور انسانی حقوق سے متعلقہ تمام امور پر فوری ایکشن لیا جاتا ہے ۔

اس پورٹل پر ای۔میل اور وٹس ایپ کے ذریعے بھی رابطہ کیا جا سکتا ہے جبکہ 40کے قریب ٹیلفیون لائنز پر مشتمل کال سینٹر بھی دن رات کام کر رہا ہے ۔
 مجھے خوشگوار حیرت ہوئی ہے اس سے متعلقہ اعداد و شمار پڑھ کر کے یہاں مو صول ہونے والی 8لاکھ شکایات میں سے 6لاکھ 80ہزار درخواستیں نمٹائی جا چکی ہیں ۔ جبکہ صرف آٹھ ماہ کے قلیل عرصے میں قریب دس لاکھ پاکستانی شہری اسے استعمال کرچکے ہیں ۔

ہاں البتہ بیوروکریسی نامی مخلوق نے کرپشن کو دوسرے انداز میں کر نے کاذریعہ ایجاد کر لیا ہے اور وہ یہ ہے کہ عوامی مفاد سے متعلقہ تمام فائلوں پر کام بند ہے اور جو کام کروانا چاہتے ہیں تو ان کے لئے کرپشن کا ریٹ ڈبل کر دیا گیا ہے ۔ وزیر اعظم کو اس طرف بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اپنے آس پاس بیٹھی ایسی جونکوں کے خلاف سخت ایکشن لے کر اس گھناؤنے کام کو روکنا ہو گا۔

 
قارئین محترم !ملکی سطح پر بہتری اور یہاں امن و امان سمیت معاشی طور پر اسے مزید مستحکم کرنے کے لئے وزیر اعظم پاکستان نے جو بھی کوششیں کی ہیں وہ رنگ لا رہی ہیں۔ مجھے امید ہے کہ ان پالیسیوں کی بدولت بہت جلد ہمارا ملک دنیا کے ترقی پذیر ممالک کی فہرست میں صف اول میں شمار ہو گا ۔ یہ انہی کاوشوں کا نتیجہ ہے کہ دنیا کے بڑے مالیاتی ادارے اب ہم پربھروسہ کرنا شروع ہو گئے ہیں اور ملک میں جاری اور نئے شروع ہونے والے منصوبہ جات کی تکمیل میں آسانی فراہم کرنے کے لئے ہر طرح کا تعاون دینے پر رضامند ہیں ۔

 
قومی ترقیاتی مہم کو مزید تیز کرنے کے لئے قومی ترقیاتی کونسل کا قیام بھی ایک اہم پیش رفت ہے جس کے تحت معاشی ترقی پہلی ترجیح ہو گی ۔ 13رکنی کو نسل کے چئیرمین وزیر اعظم ہو نگے جبکہ آرمی چیف ، وزیر خارجہ وزیر ترقی ومنصوبہ بندی،مشیر خزانہ ، مشیر تجارت اور تمام وزر اء اعلیٰ بھی رکن ہونگے۔ ابتدائی طور پر چار ٹی۔او۔آرز جاری کئے گئے ہیں جس میں ملک کو کیسے ترقی دینی ہے؟حکمت عملی کیا ہو نی چاہئے؟معاشی ترقی کی شرح کیسے بڑھائی جا سکتی ہے اور علاقائی تعاون کے لئے کیا گائیڈ لائنز ہوں؟ 
آنے والے دنوں میں امیر قطرشیخ تمیم بن حمد الثانی کا دوہ پاکستان بھی معاشی ترقی کی جانب ایک بڑا پیش خیمہ ثابت ہو نے جا رہا ہے ۔

اس دورے سے جہاں اپنوں کی مہربانیوں کی وجہ سے کئی عشروں سے پاکستان اور قطر کے تعلقات پر لالچ اور مفاد پرستی کا زنگ چڑھا ہوا تھا ، وہ بھی ختم ہو گا اور پاکستان کوعظیم سے عظیم تر بنا نے کے بھی مواقع میسر آئیں گے۔
 امیر قطر کا دورہ پاکستان پچھلے کئی مہینوں سے جاری بیک ڈور ڈپلومیسی کا نتیجہ ہے جس میں وزیر اعظم عمران خان سمیت آرمی چیف جناب قمر جاوید باجوہ کی بھی کاوشیں شامل ہیں ۔

دسمبر2018میں قطر کے قومی دن پر پریڈ کی تقریب میں آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے خصوصی طور پرشرکت کی تھی اور امیر قطر سے تفصیلی ملاقات کر کے خطے میں پاکستان کی اہمیت کو اجاگر کیا تھا۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات کے حکومتی وفد اور اب امیر قطر کی آمد کے نتیجے میں ، دشمنوں پر یہ خبر قہر بن کر برس رہی ہے اور اس سے بڑھ کر پاکستان میں22ارب ڈالر کی خطیر سر مایہ کاری کی اطلاع نے ان کا سانس بند کر دیا ہے ۔

 
قارئین محترم !معاشی امور کے ماہرین کے مطابق امیر قطر سمیت اعلیٰ سطحی وفد کی پاکستان آمد سے ملک میں ایک نئے دور کا آغاز ہو گا، غربت، بیروزگاری اور بھوک کے اندھیرے ختم ہو نگے اور حقیقی معنوں میں ایک نئے پاکستان کی جانب سفر میں تیزی آئے گی اور بہت جلد ایسا پاکستان ہمارا مقدر ٹہرے گا جس کا خواب ہمارے بزرگوں نے پاکستان کے لئے قربانیاں دیتے وقت اپنی آنکھوں میں سجایاتھا ۔ انشا ء اللہ!!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :