
تبلیغی جماعت کے خلاف بھارتی مہم
ہفتہ 4 اپریل 2020

میر افسر امان
بھارت کے وزیر اعظم مودی آرایس ایس کے بنیادی رکن ہیں۔ آر ایس ایس ہندوتوا کی پیرا ملٹری دہشت گرد تنظیم ہے۔ یہ ہندو قوم کی برتری کے ہٹلر والے نظریہ کے مطابق ۱۹۲۶ء میں قائم ہوئی۔اسی کے ایک رکن نے ہنددؤں کے سب سے بڑے لیڈر مہاتما گاندھی کو قتل بھی کیا تھا۔ آر ایس ایس تنظیم بھارتی مسلمانوں بلکہ کسی بھی قوم کے شہری حقوق نہیں مانتی۔
(جاری ہے)
حقیقت یہ ہے کہ بھارت نے تقسیم ہند کو دل سے تسلیم نہیں کیا۔ بھارت کے سارے حکمران پاکستان کو توڑ کراکھنڈ بھارت بنانے کے ڈاکٹرائین پر عمل کر رہے ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم اندرا نے غدار وطن شیخ مجیب کے ساتھ مل کر بنگالی قومیت کی بنیاد پر پاکستان کے دو ٹکڑے کیے۔ کہا کہ قائد اعظم کا دو قومی نظریہ خلیج بنگال میں ڈوبا دیا۔ مسلمانوں سے ایک ہزار سال حکمرانی کا بدلہ بھی لے لیا۔موددی نے بنگلہ دیش میں بین الاقوامی اصولوں کی خلاف دردی کرتے ہوئے اعلانیہ کہا تھا کہ بھارت نے پاکستان توڑا۔ مودی تکبر میں لال قلعے پر آزادی کی تقریب میں کہاکہ مجھے گلگت، بلتستان اور بلوچستان سے مدد کے لیے فون کال آ رہیں ہیں۔ اس کے وزیر کہتے ہیں پاکستان کے پہلے دو ٹکڑے کیے تھے اب دس مذید ٹکڑے کریں گے۔
یہ ساری تمہید اس لیے بیان کی ہے کہ متعصب مودی حکومت کا تبلیغی جماعت کے بے گناہ تبلیغی کارکنوں کے ساتھ زیادتیاں سمجھنے میں آسانی ہو۔کہا جا رہا ہے کہ دہلی میں نظام الدین کے تبلیغی مر کز سے جو جماعتیں تبلیغ کے لیے تشکیل دی گئیں ہیں ان کی وجہ سے بھارت کی بیس ریاستوں میں کررونا کی بیماری پھیل گئی ہے۔ دہلی ہی میں بنگلے والی مسجد کو بھی نشانہ بنایا گیا ۔اس میں بیرون بھارت کے کچھ تبلیغی مقیم تھے۔نظام الدین تبلیغی مرکز کے امیر مولاناسعد کاندھلوی کے خلاف ایف آئی آربھی درج کر دی گئی۔
بھارت میں ۲۰۷۰ شہریوں میں کرونا وائرس رپورٹ آئی ہے۔ اس میں ۱۵۶/ لوگ صحت پا کر اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔ جبکہ ۳۰ شہری کرروناکی وجہ سے وفات پا چکے ہیں۔کیا بھارت کے مندروں میں پوجا پاٹ کرنے والے ہندو، جب باہر نکلتے رہے تو ان کی وجہ سے کررونا نہیں پھیلا؟ جب دہلی کے ہزاروں مزدور، مزدوری نہ ملنے کی وجہ سے دہلی سے پورے بھارت کے شہروں جانے کے لیے کہیں بسوں پر اور کہیں پیدل گئے کیا ان کی وجہ سے کررونا نہیں پھیلنے کا خطرہ نہیں؟۔ نظام الدین تبلیغی مرکز دہلی سے واپس گئے ۵/ لوگوں کو اتر پردیش میں حفاظتی جگہ رکھا گیا۔ بھارت کے الیکٹرونگ میڈیا نے طبی عملہ کے حوالے سے خبر نشر کی کہ ان لوگوں نے مزاہمت کی۔ پولیس بھیج کر ان کے خون کے نمونے لیے گئے۔اس معمولی سے حرکت کو بھارتی میڈیا نے خوب اُچھالا۔ اتر پردیش کے متعصب وزیر اعلیٰ یوگی ہدت ناتھ نے سخت ایکشن لیتے ہوئے کہا کہ ریاست میں تبلیغی جماعت کے لوگوں کو تلاش کیا جائے۔ ان ۵ تبلیغی کارکنوں کے خلاف ایف آئی آر کا ٹ دی گئی۔ کہا گیا کہ ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔ ان پراین ایس اے کے قانون کے مطابق کاروائی کی جائے گی۔ اس قانون کے تحت کسی شہری کو طویل مدت تک بغیر مقدمہ چلائے قید رکھنا کی اجازت ہے۔بھارت ۲۰ ریاستوں میں گھر گھر تبلیغی جماعت کے کارکنوں کی تلاش جاری ہے۔ اس تلاشی کے بہانے مسلمانوں کو ذلیل کیا جارہا ہے۔ بھارتی زر خرید الیکٹرونگ کے لوگ چلا چلا کرحکومت کو کہہ رہے ہیں کہ تمام مساجد پر پابندی لگا دی جائے۔سوشل کی رپورٹ کے مطابق مصطفےٰ آباد میں اسی بہانے گھروں میں زبردستی گھس کرنوجوانوں کو پکڑ پکڑ کر لے جا رہے ہیں۔مسلمانوں میں پہلے سے موجود ڈرا ور خوف مذید بڑھ گیا ہے۔ ایک شہر میں ایک بزرگ مسلمان کررونا وائرس سے شہید ہو گیا۔ ڈر کی وجہ سے قبرستان کمیٹی نے قبرستان میں دفنانے نہیں دیا۔ اس مسلمان کو ہندو مذہب کے مطابق جلا دیا گیا۔ مسلمانوں کے خلاف پہلے سے چلائی جانے والی مہم میں اب پر امن تبلیغی کارکنوں پر تشددکیا جا رہا ہے۔ اس مہم میں مسلمان کو ڈرایا جا رہا ہے۔ تاکہ خوف سے مذہب تبدیل کر لیں۔یا بھارت سے نکل جائیں۔صرف نظام الدین کے تبلیغی مرکز کو ہی نشانہ بناناکہاں کا انصاف ہے؟
مودی نے۲۲/ مارچ صبح ۹ بجے سے شام ۷ بجے کو گھروں میں رہنے ، بالکونیوں گھڑے ہو کر تالیاں بجانا، تھالیں بجانا،میوزک بجا نا اور کھیل تماشہ کر کے کررونا کے خلاف یکجہتی کا اظہار کرنے کی ہدایات دیں۔ مسلمانوں کے رہنماؤں نے حکومت کے احکامات پر عمل کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔ دیو بند کے مولانا ارشد مدنی نے بھارت کے مسلمانوں کو حکومت کی ہدایات پر عمل کرنے کا کہا۔مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے بھی ایسا ہی کیا۔امیر شریعت بنگلورنے بھی احکامت کی پابندی کا کہا۔ مسجدوں سے اعلان کیا گیا۔جمعہ کی نماز مسجد آنے کے بجائے گھروں میں ظہر کی نماز ادا کر لی جائے۔ اب پھر مودی نے ۵/ اپریل رات ۹ بجے ،۹ منٹ گھر اکیلے کھڑا ہو کر گھروں کی بالکوانیوں میں موم بتیاں جلانا ، دیے جلانا،ٹارچ اور موبائل کی فلش لائیٹ آن کرکے عوام کو مشکلوں کا احساس دلانے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ اس پر بھی قانون کے پابند شہریوں کی طرح مسلمان حکومتی احکامات پر عمل کریں گے۔
یہ ایک غیر فطری طریقے سے اکھنڈ بھارت کے ڈاکٹرائین کومکمل کرنے کی بھونڈی کو شش ہے۔ پاکستان میں بھی بھارتی لابی کے لوگ جو انتظامیہ میں شامل ہیں، بھارت جیسا رویہ اختیار کر کے تبلیغی جماعت کے کارکنوں کے ساتھ ظلم کر رہے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے وزیر اعظم سے یہ ظلم روکنے کی درخواست کی ہے۔ ان مظالم کو دیکھتے ہوئے نظر آ رہا ہے کہ پاکستان کے عوام جلد از جلدقائد اعظم کے دو قومی نظریہ کو مذید پائیدار کریں گے۔ملک میں قائد اعظم کے وژن کے مطابق اسلامی نظام ِحکومت قائم کرنے کے لیے دباؤ بڑھائیں گے۔مضبوط اسلامی پاکستان بھارت کی آنکھوں میں آنکھ ڈالنے کے قابل ہو جائے گا۔بھارت کو بین الاقوامی اصلوں پر کار بند رہنے پر مجبور کرے گا۔ مظلوم تبلیغی کارکنوں،کشمیر اوربھارت میں رہنے والوں مسلمانوں پر مظالم کا حساب لے گا۔تقسیم کے وقت سے بھارتی مسلمان بھارت کے مستقل باشندے تھے،باشندے ہیں اور باشندے رہیں گے۔ ان شا ء اللہ رہیں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
میر افسر امان کے کالمز
-
پیٹ نہ پئیں روٹیاں تے ساریاں گلیں کھوٹیاں
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایران اور افغانستان
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
جہاد افغانستان میں پاک فوج کا کردار
منگل 16 نومبر 2021
-
افغانوں کی پشتو زبان اور ادب
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
افغانستان میں قوم پرست نیشنل عوامی پارٹی کا کردار
جمعہ 5 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران - آخری قسط
منگل 2 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
افغانستان :تحریک اسلامی اور کیمونسٹوں میں تصادم ۔ قسط نمبر 4
بدھ 27 اکتوبر 2021
میر افسر امان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.