کشمیریوں کی جدوجہد آزادی۔۔شہید کشمیرمقبول بٹ کو سلام عقیدت

پیر 11 فروری 2019

 Mirza Zahid Baig

مرزا زاہد بیگ

خطہ جموں کشمیر کے باسی طویل عرصہ سے اپنی آزادی کے حصول کے لئے طویل قربانیوں کی تاریخ رقم کر رہے ہیں ۔بھارت اسے اپنااٹوٹ انگ قرار دیتا ہے اور پاکستان اسے اپنی شہ رگ قرار دیتا ہے ۔دونوں ممالک کے نقطہ نظر اپنی جگہ پر لیکن دیکھنا یہ ہے کہ کشمیری محض اپنی آزادی کے حصول کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں اور آزادی ہر فرد کا بنیادی حق ہے جس سے اسے کسی صورت میں محروم نہیں رکھا جا سکتا ۔

اب یہ کشمیری قوم پر منحصر ہے کہ وہ کسی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا آزاد حیثیت میں رہنا چاہتے ہیں۔ اس بحث پر وقت ضائع کرنے کی بجائے بنیادی نقطے آزادی کے حصول پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے ۔ کنٹرول لائن پر آئے روز ہونے والی گولہ باری سے نزدیکی علاقوں میں بسنے والی آبادی شدیدمشکلات سے دوچار ہو جاتی ہے۔

(جاری ہے)

اگر بھارتی افواج کی جانب سے گولہ باری کی جائے تو ہماری طرف بسنے والی مسلمان آبادی اس کا شکار ہوتی ہے اور اگر پاکستان کی جانب سے جوابی کارروائی کی جائے تو اس طرف بھی بسنے والی مسلمان آبادی کو نقصان ہوتا ہے اور یہ عمل طویل عرصہ سے جاری و ساری ہے ۔

اقوام متحدہ میں تسلیم شدہ حق خود ارادیت کے حصول کے لئے کشمیری نوجوان نہ صرف اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں جبکہ ان کی خواتین بچے اور بوڑھے اس جدوجہد میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں ، سینکڑوں خواتین بھارتی فوج کے ہاتھوں اپنی عزتیں گنوا بیٹھی ہیں۔
 ہزاروں کی تعداد میں خواتین بیوہ ہو چکی ہیں اور ریاست جموں و کشمیر جہاں کبھی امن وآشتی کے پھول کھلتے تھے وہاں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے ۔

ہمارے ہاں کبھی 5فروری کو کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی منا کر اور کبھی وزارت خارجہ کی جانب سے مذمتی بیان دے کر اپنی ذمہ داری پوری کر دی جاتی ہے ۔11فروری کا دن جب بھی آتا ہے تو ایک ہولناک یاد لے کر آتا ہے جب کشمیری حریت پسند لیڈر شہید کشمیر مقبول بٹ کو تہاڑ جیل میں آزادی کی جدوجہد کی پاداش میں پھانسی دے دی گئی اور عوامی غضب سے بچنے کے لئے انہیں تہاڑ جیل میں ہی سپرد خاک کر دیا گیا اور ان کی میت بھی واپس نہیں کی گئی ۔

مقبول بٹ وہ لیڈر ہیں جن کے خلاف بھارت اور پاکستان دونوں ملکوں میں ایجنٹ ہونے کے کیس چلائے گئے جبکہ مقبول بٹ کا کہنا تھا کہ ” میں صر ف اور صرف اپنی قوم کا ایجنٹ ہوں“ تختہ دار پر لٹکنے سے پہلے ان کے الفاظ تھے کہ” میرا وطن کشمیر ضرور آزاد ہو گا “ ریاست جموں و کشمیر کی قومی آزادی کی تحریک میں شہید کشمیر مقبول بٹ کا کردار ایک انمٹ کردار ہے جسکی جدوجہد اور قربانی سے تحریک حریت کشمیرآج بھی اسی آب وتاب سے جاری ہے اور کشمیری نوجوان اپنے سروں کی فصلیں کٹوا کر آزادی کی آب یاری کر رہے ہیں ۔

ہم 11فروری کے دن کے موقع پر شہید کشمیر مقبول بٹ کی قربانی کو سلام عقیدت پیش کرتے ہوئے ریاست کے بیس کیمپ میں اقتدار کے پجاری سیاستدانوں کو ان سطور کی وساطت سے یہ کہنا چاہیں گے کہ یہ وطن جہاں آپ اپنی کرسی کو دوام بخشنے کے لئے کوشاں ہیں یہ آپ سے بھی کچھ تقاضا کرتا ہے۔ آزاد کشمیر کے سیاست دانوں کو محض روایتی سیاسی بیانات کے بجائے آزادی کے حصول کے لئے متفقہ لائحہ عمل اپنانا ہو گاکیونکہ مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی قابض افواج کی ظالمانہ کارروائیوں سے عوام کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود ان کی زبانوں پر آزادی کے نعرے ہیں ۔

کشمیریوں کو ان کی مرضی کے مطابق حق خود ارادیت دینے کا حق کوئی بھی چھین نہیں سکتا کیونکہ 13اگست 1947کو اقوام متحدہ نے غیر جابندارانہ حق خود ارادیت کا وعدہ کر رکھا ہے ۔اقوام عالم کھلی آنکھوں سے کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کو دیکھ رہی ہے لیکن عملی طور پر ان کی مدد کے لئے کوئی کردار ادا نہیں کیا جا رہا ۔ افسوس ناک امر یہ ہے کہ پاکستان میں 70سالوں سے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے محض معذرت خواہانہ رویہ بھی روا رکھا گیا ۔

حکومت پاکستان کو مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ایک جاندار خارجہ پالیسی ترتیب دینے کی ضرورت ہے ۔ صرف اور صرف یہ کہہ دینا کافی نہیں ہے کہ پاکستانیوں کے دل کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ہمیں اس کے لئے عملی طور پر کردار ادا کرنا ہو گا ۔ کشمیری اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے بلٹ گنز سے اپنی آنکھیں گنوا کر اپنی بہنوں بیٹوں کی عزتیں لٹواکر آزادی کی شمع کو روشن رکھے ہوئے ہیں ۔

 
انشااللہ وہ وقت دور نہیں جب کشمیر میں بھی آزادی کا سورج طلوع ہو گا اور کشمیری آزادی کی نعمت سے بہرہ مند ہوں گے لیکن اس کے لئے حکومت پاکستان ، اسلامی ممالک اور اقوام عالم کو دوٹوک موقف اپنانا ہو گا ۔ 11فروری کے دن شہدائے کشمیر کی لازاوال قربانیوں کو سلام عقیدت پیش کرتے ہوئے آزادی پسندوں کو یہی پیغام ہے کہ کشمیریوں کی جدوجہد کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے ان کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر محض فوٹو سیشن کے بجائے عملی طور پر کچھ کیا جائے ۔ اللہ تعالی کشمیریوں کی قربانیوں اور جدوجہد کو قبول فرمائے اور انہیں آزادی کی نعمت سے ہمکنار کرے۔ آمین 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :