
کیا عمران خان کی جدوجہدخاک میں مل جائے گی
پیر 29 اپریل 2019

مسز جمشید خاکوانی
(جناب اظہار الحق نے کیا خوب کہا ہے کہ آج عمران خان میدان میں اکیلا کھڑا ہے اور اس پر چاروں طرف سے تیروں کی بارش ہو رہی ہے
اپنوں اور غیروں دونوں طرف سے اس پر زہر میں بجھے تیر چل رہے ہیں وہ نہ فرشتہ ہے نہ ساحر )لیکن سب اس کے خلاف کیوں ہو گئے ہیں ؟اس لیے کہ کوئی کبھی اس کے ساتھ تھا ہی نہیں ایسی ایمانداری اور وہ بھی سیاست میں آہستہ آہستہ سب کو یقین ہو گیا یہ تو نہ کھائے گا نہ کھانے دے گا کیونکہ کرپشن ان کے نزدیک کوئی برائی نہیں ہے وہ اس پر کبھی بات نہیں کرتے ہاں عمران خان کے بلاول کو صاحبہ کہنے پر طوفان اٹھا سکتے ہیں اس سارے جلسے میں صرف یہی ایک لفظ ان کو نظر آیا اور پورا میڈیا لوٹ پوٹ ہو گیا سوشل میڈیا پر صف ماتم بچھ گئی اخباروں میں شہ سرخیاں لگ گئیں سارے دانشور سر جوڑ کر بیٹھ گئے کہ مذمت کے کن کن طریقوں پر عمل کیا جائے حالانکہ آج خود بلاول زرداری نے پریس نیوز میں کہہ دیا کہ مجھے صاحبہ کہنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا اس سے پہلے رانا ثنا اللہ صاحب تو باقائدہ بلاول کے متعلق گارنٹی دے چکے ہیں وہ الفاظ لکھتے ہوئے جھجک ہو رہی ہے اور اسکی وڈیو بھی موجود ہے لیکن کبھی برا نہیں منایا گیا بلکہ پیپلز پارٹی کے اندر کے لوگ اور زرداری صاحب بھی بلاول کے لیے ایسے الفاظ استعمال کر چکے ہیں کسی کو آگ نہیں لگی لیکن عمران خان کی ہر بات کو محدب عدسے دیکھا جاتا ہے اور پلاننگ کے تحت اول دن سے ہی حکومت کو غیر مقبول کرنے کی مہم چل رہی ہے ،انہوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ عمران خان کی آنکھ کا بال تو دکھائی دیتا ہے دوسروں کی آنکھوں کے شہتیر بھی نظر نہیں آتے جمہوریت کے یہ مجاھد اس وقت جانے کیا پی کر سو رہے تھے جب دختر نیک اختر عملاً بادشاہی کر رہی تھیں جب وہ سرخ قالین پر چلتی تھیں اور منتخب سپیکر اس غلامانہ انداز میں چلتا تھا کہ قالین پر پاؤں نہ پڑے کہیں شہزادی کے شاہانہ جاہ و جلال پر آنچ نہ آ جائے وہی غلامانہ ذہنیت کے حامل لوگ کرپٹ ٹولے کی واپسی چاہتے ہیں بقول ان کے انہوں نے ڈلیور کیا تھا وہی پست انداز فکر ہے کہ کھاتے ہیں تو لگاتے بھی ہیں کبھی بھولے سے بھی کسی نے نہیں سوچا ملک تو کھربوں کا مقروض ہو گیا یہ کھربوں پتی کیسے بن گئے ؟ ابھی ایک نجی چینل پر بات کرتے ہوئے سینئر سیاستدان اور تجزیہ کار محمد علی درانی نے کہا کہ مسلم لیگ نون ہمیشہ میسنی بن کر نکل جاتی ہے مشرف صاحب کے زمانے میں مسلم لیگ نون نے سعودی عرب میں رو رو کر تیل بند کروایا اور اس کے بدلے میں پاکستان سے نکلنے کا راستہ بنایا سب کو یہیں چھوڑ کر نواز شریف خاندان سعودی عرب چلا گیا سات سال وہاں بیٹھے رہے مگر کبھی تسلیم نہ کیا کہ معاہدہ کر کے آئے ہیں جب یہ لوگ واپس آئے تب بھی معاہدہ ہونے کی تردید کی لیکن بعد ازاں خود سعودی حکومت نے خود تصدیق کر دی کہ یہ ایک معاہدے کے تحت آئے تھے مطلب ڈیل جس کو NRO کہتے ہیں بس ان کا ماننا ہے کہ جان بچ جائے پھر اتنا جھوٹ بولو کہ سچ لگنے لگے پیپلز پارٹی اور ان میں یہی فرق ہے کہ پیپلز پارٹی کو ہر بار ایک قربانی دینی پڑتی ہے جس وہ شہید کہتے ہیں کرپشن کرنے کے لیے بھی انہوں نے اپنے ملازمین کے کئی اکاؤنٹ کھولے وہ کہتے ہیں جو چوری کر سکتا ہے وہ کر لے ملک کا دیکھا جائے گا پیپلز پارٹی کو علم ہے ہمارے مال کی طرف دنیا کے ہاتھ بڑھ رہے ہیں اس لیے وہ دن بدن خاموش ہوتے جا رہے ہیں دوسری طرف شہباز شریف بڑے آرام سے ملک سے باہر چلے گئے ہیں میاں صاحب اب بالکل خاموش ہیں مریم کو بھی خاموش کرا رکھا ہے اس وقت دو اطلاعات ہیں ایک یہ کہ شریف خاندان مال دینے کو تیار ہے لیکن وہ کہتے ہیں مال ایسے لو کہ ہمیں ماننا نہ پڑے کہ مال ہم نے دیا ہے شریف خاندان چاہتا ہے پلی بارگین کی بجائے بیک ڈور بار گین ہو جائے ان کا کہنا ہے کہ مشرق وسطی کے کسی بھی ملک سے پاکستان کو امداد کی شکل میں پیسے مل جائیں گے جو کہ اصل میں شریف خاندان نے انہیں دیے ہونگے یہ پیشکش صرف اسی شرط کے ساتھ کی گئی ہے کہ ان کو چور ڈکلیئر نہیں کیا جائے گا (تاکہ یہ پھر پہلے کی طرح پاکستان کو لوٹنے اور پاکستانیوں کو بے وقوف بنانے کے لیے کچھ عرصہ بعد تشریف لے آئیں )اور پلی بار گین دستاویز کی صورت میں نہیں ہوگی بلکہ امداد کی صورت میں کسی اور ملک سے پیسے دلوائے جائیں گے اس کے عوض شریف خاندان کو این آر او یا ریلیف مل جائے گا لیکن وزیر اعظم عمران خان نے بالکل انکار کر رکھا ہے (اور یہی وہ نقطہ ہے جس پر اڑ کر عمران خان تنہا ہو رہے ہیں وہ کہتے ہیں میں صرف وہ پیسہ وصول کرونگا جو پیسہ یہ مان کر دیں گے میں پلی بار گین کر لونگا لیکن بیک ڈور بارگین نہیں اگر میں وہی کام کروں جو مجھ سے پہلے ہوا تو میری تو بائیس سالہ جدو جہد خاک ہو جائے گی میں ان سے پیسے نکلوانگا اور سب کے سامنے نکلواؤنگا،میں عوام سے دھوکہ نہیں کرونگا اب میں اس ساری صورت حال کو عوام پر چھوڑتی ہوں کیا عوام اب بھی عمران خان کا ساتھ دیں گے یا اسے تنہا چھوڑ دیں گے؟۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مسز جمشید خاکوانی کے کالمز
-
صرف خواب دیکھنے والے
اتوار 12 دسمبر 2021
-
ہمیشہ ہی نہیں رہتے چہرے نقابوں میں
منگل 9 نومبر 2021
-
افغانستان کل اور آج
ہفتہ 10 جولائی 2021
-
ان آنکھوں نے کیا کیا دیکھا
ہفتہ 12 جون 2021
-
مریم نواز کو ہر بات میں جلدی کیوں ہوتی ہے
بدھ 7 اپریل 2021
-
کیا سٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے حوالے کیا جا رہا ہے
منگل 30 مارچ 2021
-
ہائے اللہ یہ تو کتابیں تھیں
ہفتہ 13 فروری 2021
-
دھیرے دھیرے اب وہ مقام آگیا
بدھ 3 فروری 2021
مسز جمشید خاکوانی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.