آؤ ”گو نواز گو“ کا نعرہ لگائیں

منگل 28 جولائی 2020

Muhammad Riaz

محمد ریاض

پاکستان کے منتخب وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے پانامہ کے مشہور و معروف مقدمہ کا فیصلہ کا دن تھا تمام پاکستانی قوم کی نظریں پاکستان عدالت عظمی یعنی سپریم کورٹ آف پاکستان کے کمرہ عدالت نمبر ایک کی طرف منتظر تھیں۔ہر آنکھ ٹی وی چینلز کی سکرینوں پر براجمان تھی پھر وہ تاریخی لمحہ بھی آپہنچا کہ جب پاکستان کے تیسری مرتبہ کے منتخب وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو پانامہ کے مشہور و معروف اسکینڈل جس میں بذات خود میاں محمد نواز شریف کا نام نہیں تھا مگر بیٹے سے نہ لینے والی خیالی تنخواہ یعنی قابل وصول تنخواہ کو اثاثہ میں شامل نہ کرنے کے جرم میں آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے روشنی میں صادق و امین کی کیٹگری سے نکال کا ”کسی بھی عوامی عہدہ کے لئے تاحیات نااہل “ قرار دے دیا گیا۔

(جاری ہے)

اس دن کی سب سے یادگار ویڈیو جو میری نظر سے گزری وہ ”پاکستان اسٹاک ایکس چینج “ میں پانامہ فیصلہ سننے کے بعد لگنے والے نعرے تھے جو آج بھی میری نظروں کے سامنے اور ہمیشہ میری سماعتوں میں رہتے ہیں یقنا ان نعروں کو آپ بھی خوب جانتے ہونگے:
پانامہ فیصلہ والے دن درج ذیل نعروں سے پاکستان اسٹاک ایکس چینج کے ہال گونج اٹھے تھے۔
نعرہ تکبیر ۔

۔ اللہ اکبر اوردوسرا ہردلعزیز نعرہ یعنی” گو نواز گو، گو نواز گو“
سال2014 سے 2018 تک پاکستان کا سب سے ہر دلعزیز اور مجھے یہ کہنے میں کچھ ہچکچاہٹ نہیں ہوگی کہ شاید ان گزرے ہوئے سالوں میں پاکستان کا قومی نعرہ ’گو نواز گو“ بن چکا تھا۔ یہی وہ نعرہ تھا کہ جس نے حکومتی پارٹی کو نہ تو کسی پبلک مقامات ، سرکاری تقاریب اور پبلک فورم پر چھوڑا بلکہ اس نعرے نے حکمران پارٹی کے افراد کا نجی پارٹیوں میں بھی پیچھانہ چھوڑا۔

چاہے وہ کھیل کا میدان ہو یا پھر کوئی یونیورسٹی، کالج، اسکول ، پارلیمنٹ یا پھر کوئی اور جگہ۔
 قیام پاکستان کے وقت مسلمانا ن ھند کا ہردلعزیز نعرہ یہ ہوا کرتا تھا ۔۔ پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الا اللہ اور لے کے رہیں گے پاکستان ، بن کے رہے گا پاکستان
نیاء پاکستان بنانے کی جدوجہد میں سب سے زیادہ لگایا جانے والا نعرہ ”گو نواز گو“ تھا۔

اور بالآخراسی جدوجہد کے نتیجہ میں 2018 میں نیا پاکستان بن ہی گیا۔
پرانے پاکستان میں گونواز گو کے پرشگاف نعرے بلند کرنے والوں کی نئے پاکستان میں حالت زار پر اک نظر دوڑاتے ہیں :
پاکستان اسٹاک ایکسچینج والے جس وقت گو نواز گوکے نعرے لگایا کرتے تھے اس وقت 100 انڈکس 54000 کی بلند ترین سطح پر تھا اور آج 34000تک تنزلی ہوچکی ہے۔ پاکستان اسٹیل مل ملازمین گو نواز گو کے نعرے لگایا کرتے تھے اور آج 9000مزدور یکمشت نوکری سے برخاست کردئے گئے۔

بچارے اب کونسا نعرہ لگانا پسند کریں گے۔
پاکستانی پائلٹس پاکستان کی پرنور فضاووں میں ”گو نواز گو“ کی پرچیاں ہوا میں لہرایا کرتے تھے۔ موجودہ سندھ گورنر عمران اسماعیل صاحب کا تاریخی ٹیوٹ اس بات کا شاہد ہے۔ اور آج پاکستانی پائلٹس پاکستان کے ساتھ ساتھ پوری دنیا میں رسواء کردئیے گئے۔ پوری دنیا میں پاکستانی پائلٹس کو گراونڈ کروادیا گیا۔


ینگ ڈاکٹرجومریضوں کے لیے لکھے گئے نسخوں پر ”گو نواز گو“ اور ”تبدیلی کو ووٹ دیں“ لکھا کرتے تھے۔ نئے پاکستان میں آج اپنے آپ پر خود لعنت بھیج رہے ہیں
فیکٹریوں، کارخانوں میں کام کرنے والے مزدور جنکی ہر سال بتدریج تنخواہوں اور کم از کم اجرت میں اضافہ کیا جارہا تھا کل تک وہ بھی گو نواز گو کے نعرے لگایا کرتے تھے۔ اس سال بجٹ میں مزدوروں کی کم از کم تنخواہوں میں ایک پیسے کا اضافہ بھی تجویز نہیں کیا گیا بوجود مہنگائی کی بلند ترین شرح کے۔


گو از گو کا نعرہ لگانے والے عظیم سرکاری ملازمین کو نئے پاکستان میں نئے مالی سال میں تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا گیا ۔
پاکستان کے سب سے ذہین دماغ رکھنے والے عظیم معیشت دان پرانے پاکستان جب ملکی پیدوار کی شرح 6 کے ہندسے تک پہنچ رہی تھی اس وقت کی حکومت کے پراجیکٹس میں کیڑے نکالا کرتے تھے اور اربوں کی کرپشن کرپشن کا رولا ڈالتے ہوئے گو نواز گو کے نعرے لگایا کرتے تھے آج ان عقلمندوں کو بھی پرانا پاکستان یاد آنا شروع ہوچکا ہے۔


وہ عظیم صحافی جو دن رات گونواز گو کے عظیم نعرے لگایا کرتے تھے اور نواز شریف کے نام کے ساتھ تاحیات نااہل لکھا اور پکارا کرتے تھے ان میں سے کچھ عظیم مفکر، دانشور، تجریہ نگار اور صحافی آجکل اپنے آپ پر لعنت ملامت کررہے ہیں، کچھ تو جذباتی ہوکر کر اپنے آپکو ”الو کا پٹھا “ بھی کہ بیٹھے ہیں۔ کچھ کے مطابق انکا تبدیلی والا کیڑا مر گیا ہے۔

کچھ کو اپنی عقل ٹھکانے آتی ہوئی نظر آرہی ہے۔
الیکٹرانک میڈیا جس نے نیا پاکستان بنانے میں سب سے اہم کردار ادا کیا اور گو نواز گو کے ہردلعزیز نعرہ کو پاکستان کے گلی گلی کوچہ کوچہ میں پہنچایا۔ آج بہت سے میڈیا ہاوسس بند ہو رہے ہیں یا آئے روز پیمرا کی روز روز پیشیوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ آج اسی آزاد میڈیا پر نواز شیریف حکومت کی تعریفیں کی جارہی ہیں۔


پرانے پاکستان کے حکمرانوں نے توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بے شمار بجلی کے منصوبے بنائے جو پایہ تکمیل کو پہنچے اور نئے پاکستان کے آخر میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ جو کبھی 12 سے 16 گھنٹے ہوا کرتی تھی اسکو یقینی طور پر نہ ہونے کے برابر کی سطح پر لے آئے۔ مگر عوام پھر بھی گو نواز گو کے نعرے لگایا کرتی تھی۔ آج پرانے پاکستان میں ہمیں لوڈشینڈنگ کے وہی پرانے نظارے دیکھنے کو مل رہے ہیں۔


پرانے پاکستان میں بجلی کی قیمتوں کو بتدریج کم سے کم ریٹ پر لایا جارہا تھا مگر کیا ہے کہ عوام کو گو نواز گو کے نعرہ میں ہی اپنی بقا ء نظر آرہی تھی۔آج نئے پاکستان میں آئے روز بجلی کے نرخ بڑھائے جا رہے ہیں۔
جس شخص نے پاکستان میں اجڑے ہوئے کرکٹ میدانوں کی آباد کرنے کی کوشش کی اور دنیا کی بہترین کرکٹ لیگ ”PSL “ کو متعارف کروایا اور پاکستان کے ویران کرکٹ اسٹیڈیمز کی رونقوں کو بحال کروایا مگر میچ کے دوران نوجوانوں کی کثیر تعداد میچ سے لطف اندوز ہونے کی بجائے پلے کارڈز پر اور اسٹیڈیم کی فضاووں میں گو نواز گو کے نعرے بلند کرتے ہوئے نظر آتی تھی۔


نئے پاکستان بنانے کی تحریک میں سب سے بڑھ کر ہراول دستہ کا کردار نوجونان ملک و ملت نے بڑے زور شور سے ادا کیا۔حد تو یہ تھی کہ حکومتی تقریب جس میں طلباء کو مفت لیپ ٹاپ دیئے جارے اس تقریب میں بھی طلباء گو نواز گو کے نعرے بلند کررہے ہوتے تھے۔ آج حالت یہ ہے کہ سرکاری یونیورسٹیوں سے سکالرشپس ختم کی جارہی ہیں ۔ایچ ای سی کا بجٹ کم کیا جارہا ہے۔

پاکستان کی لاہور میں واقع تاریخی انجنئیرنگ یونیورسٹی خسارے میں چلی گئی۔
عوام الناس 2روپے کی سستی روٹی لے کر گونواز گو کے نعرے لگایا کرتی تھی ، آج نئے پاکستان میں 8 روپے کی روٹی لے کر صبر شکر سے کھا رہی ہے۔
66 روپے انتہائی سستا پٹرول اپنی گاڑیوں میں ڈلواتی ہوئی عوام اس وقت گو نواز گو کے نعرے لگایا کرتی تھی۔ آج سستا تو درکنار مہنگا پٹرول خریدتی ہوئی قوم پرانے پاکستان کے کرپٹ حکمرانوں کو یاد کررہی ہے۔


کرپشن، مہنگائی ، لوٹ مار کے بلندبالا الزامات اور گو نواز گو کے نعرے مارتے ہوئے نئے پاکستان کے متوالے اور پاکستان تحریک انصاف کے قائدین آج نیا پاکستان میں اپنی ہی حکومت کے خلاف پھٹ پڑے ہیں۔ آئے روز حکومتی وزرا اور پارلیمانی اراکین ایک دوسرے پر کرپشن کے الزامات لگاتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
میرا تو ابھی یقین ہے کہ پاکستان کے تمام مسائل کا حل ”گو نواز گو “ کے دلفریب نعرہ میں موجود ہے تو پھر ہو جائے اک نعرہ گو نواز گو۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :