معاہدہ اوسلوسے آرٹیکل 35A

پیر 8 فروری 2021

Muhammad Sohaib Farooq

محمد صہیب فاروق

13ستمبر1993کوناروے کے شہراوسلومیں امریکی صدربل کلنٹن کی ثالثی میں فلسطین اوراسرائیل کے مابین معاہدہ اوسلوکی بنیادرکھی گئی جس کے تحت فلسطین میں یہودی آبادکاری روکنے،قیدیوں کورہاکرنے اورمرحلہ وارفلسطینی ریاست کے قیام کی یقین دہانی کروائی گئی تھی اوردنیاکویہ تاثردیاگیاکہ اس معاہدہ سے دونوں ممالک میں تناؤکم ہوکرامن عامہ قائم ہوگا اوربعدازاں امن معاہدہ کے اعتراف میں اسرائیلی وزیراعظم اسحاق رابن اورفلسطینی صدریاسرعرفات کوامن کے نوبل انعام سے نوازاگیا۔

لیکن یہ امن معاہدہ اسرائیل کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے فتنہ وفسادکا پیش خیمہ ثابت ہوااورفلسطینی عوام یہ کہنے پرمجبورہوگئی کہ اوسلومعاہدہ ایک تاریک غارتھااورامن کی شکل میں ازلی بدامنی کاشاخسانہ جس میں فلسطینی اراضی پرقبضے کوتقویت ملی اوربدقسمتی سے 25سال سے زائدکاعرصہ بیتنے کے باوجودغرب اردن اوربیت المقدس سے بھی محرومی اورسینکڑوں یہودی بستیوں کی غاصبانہ آبادکار ی حصہ میں آئی ۔

(جاری ہے)

اوریوں اسرائیل نے مسلم اکثریتی آبادی کو اقلیت میں بدل کروہاں قبضہ کرلیاجس کی وجہ سے فلسطین کی مذہبی ،آبادیاتی ،جغرافیائی ،معاشی صورتحال انحطاط پذیرہوگئی ۔
گزشتہ دنوں مودی حکومت نے آ رٹیکل 370اور35Aکومنسوخ کرکے مقبوضہ کشمیرکی الگ ریاست کی حیثیت ختم کرکے اسے بھارت کاحصہ قراردے دیاہے اوراس کی آڑمیں ہندوؤں کووہاں پرجائیدادوزمینیں خریدنے کی اجازت دے کرمسلم اکثریت کواقلیت میں بدلنے کے بھیانک منصوبے کا آغازکردیااوراس وقت کشمیرکی اندرونی صورتحال فلسطین جیسی بنادی گئی ہے جس پرنہ صرف کشمیری عوام بلکہ خودانڈیاکی اپوزیشن جماعتیں بھی سراپااحتجاج ہیں اس ساری صوررتحال میں مقبوضہ کشمیرکے حریت رہنمااوروہاں کی عوام کی طرف سے انتہائی غم وغصہ پایاجارہاہے ابھی تک یہی کہاجارہاہے کہ حریت رہنماؤں نے مودی سرکارسے کسی قسم کی ڈیل سے انکارکردیاہے اورفی الفورآرٹیکل 370اور35Aکوبحال کرنے کامطالبہ کیاہے ۔

حریت رہنمایسین ملک کوپابندسلاسل کرکے ذہنی طورپرٹارچرکیاجارہاہے ان کے علاوہ دیگررہنماؤ ں میں سے کچھ کوقیداورنظربندکردیاگیاہے دوسری جانب صدرڈونلڈٹرمپ نے پاکستان اوربھارت کے درمیان مسئلہ کشمیرپرثالث کا کرداراپنانے پررضامندی اختیارکی ہے جس پرایک دفعہ پھریہ خطرات منڈلارہے ہیں کہ جس طرح 1993ء میں امریکی صدربل کلنٹن نے فلسطین اوراسرائیل کے مابین ثالثی اختیارکرکے کچھ لواوردوکی پالیسی پرعمل درآمدکرواکردونوں ممالک کے درمیان وقتی طورپرصلح کروادی اورپوری دنیاکے سامنے دونوں ممالک کے سربرہان کوہیروکے طورپرپیش کرکے نوبل انعام سے نوازااوروہ دونوں نوبل انعام لے کرکچھ عرصہ کے بعداس دنیاسے رخصت ہوگئے لیکن اسرائیل اورفلسطین میں فاصلے پہلے سے بھی بڑھ گئے اوراسرائیل آج 25سال سے زائدکا عرصہ گزرنے کے باوجودمعصوم ومظلوم فلسطینیوں کے حق خودارادیت کودبائے ہوئے تاریخ کابدترین قتل عام کررہاہے وہ اقوام متحدہ کے کسی فیصلے کوماننے کے لیے تیارنہیں اس گھمبیرصورتحال میں پاکستان کیاحکمت عملی اختیارکرتا یہ بہت اہم ہے اس لیے کہ تقسیم سے آج تک پاکستان کشمیریوں کی آزادی وحق خودارادیت کے لئے علم اٹھائے ہوئے ہے اورکشمیرکواپنی شہہ رگ سے تعبیرکرتاہے اورکشمیری عوام بھی پاکستان سے غیرمتزلزل محبت رکھتی ہے اوران کی اکثریت پاکستان سے الحاق چاہتی ہے لیکن انڈیااس پرکسی صورت رضامندنہیں وہ بزورطاقت کشمیرپراپناغاصبانہ قبضہ جمائے رکھناچاہتاہے ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :