ہم نہیں بھولیں گے ۔۔۔۔

بدھ 18 مارچ 2020

Muhammad Waqas Awan

محمد وقاص اعوان

اقتدار کبھی بھی پھولوں کی سیچ ثابت نہیں ہوا ، یہ ہمیشہ ہی کانٹوں کا بستر ہوتا ہے چاہے وہ امریکہ کی ترقی یافتہ معیشت ہی کیوں نہ ہو ، اور پاکستان کا اقتدار تو ہمیشہ ہی کانٹوں کی سیج رہا ہے ۔ کیوں کہ یہاں سیاستدانوں کے علاوہ بھی سیاست ہوا کرتی ہے جس کا سب کو علم ہے ۔ تحریک انصاف کی حکومت آئی تو یوں محسوس ہوتا تھا جیسے اب ملک کی تقدیر بدل جائے گی، مجھے آج بھی یاد ہے جب انتخابات 2018 کے سلسلے میں پنجاب میں تھا تو لوگ عمران خان کو امید کی پہلی اور آخری کرن سمجھ کر آس لگائے بیٹھے تھے اور ان کا خیال تھا کہ اب پاکستان کی قسمت بدل جائے گی ۔

لیکن جتنی تیزی سے تحریک انصاف کی حکومت کو پزیرائی ملی اتنی ہی تیزی سے ان کی ساکھ متاثر بھی ہوئی ، پکڑ دھکڑ سیاستدانوں سے شروع ہوئی ، میڈیا پر آ گئی مگر نیب کے احتساب کے بے لگام گھوڑے نے جس کو بھی پکڑا عدالتوں نے ان کو ضمانت پر بری کر دیا وہ بھی عدم ثبوتوں کی بنیاد پر جو نیب کی ناکامی اور نالائقی کا ثبوت ہے ۔

(جاری ہے)

پھر اس سے بڑا سوالیہ نشان یہ کہ شاہد خاقان ، حمزہ شہباز ، احسن اقبال ، مریم نواز ، سید خورشید شاہ ، آصف علی زرداری سب چور ہیں اور سب نے اربوں کھا لئے تو علیم خان ، ظلفی بخاری ، خسرو بختیار ، مخدوم ہاشم جوان بخت کا احتساب کون کرے گا چھوڑیں احتساب کو یہ بتا دیں کہ ان سے پوچھ گچھ کون کرے گا ، یہ بھی چھوڑ دیں کہ خسرو بختیار اور ان کے بھائی کا کیس کس بنیاد پر ملتان سے لاہور منتقل کیا ، ابھی احتساب کے یک طرفہ وریے پر حکومت کو تنقید کا سامنا تھا تو چینی اور آٹے کے بحران نے جنم لیا ، اور آج تک اس بات کا ہی جواب نہیں ملا کہ تحریک انصاف کی موجودہ حکومت میں مافیا کون ہے جس کا زکر خیر وزیراعظم پاکستان نے خود کیا ہے اتنا سخت احتساب ہو ہی رہا ہے تو یہ بھی بتا دیں ای سی سی کے اجلاس میں گندم برآمد کرنے کی اجازت کس نے دی ؟؟؟
کسی کا نام لئے بغیر سوال تو بنتا ہے کہ کسی کی گرفتاری سے پہلے کسی بھی وزیر ، مشیر کو کیسے علم ہو جاتا ہے کہ کوئی بھی گرفتار ہونے والا ہے ، چند دن پہلے جنگ اور جیو کے ایڈیٹر ان چیف کو 34 سالہ پرانے مقدمے میں گرفتار کر لیا گیا جب کہ وہ پوری طرح نیب کے ساتھ تعاون کر رہے تھے ، زرائع کے مطابق ایک وزیر نے بتایا کہ اوپر سے حکم ہوا تھا کہ میر شکیل الرحمن کو گرفتار کیا جائے اور میری ناقص رائے کے مطابق کسی سے لین دیں کا معاملہ تو کسی کا بھی زاتی معاملہ ہو سگتا ہے اس سے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کو کوئی تاثر نہیں ملتا مگر انا ہے کہ اس کو تسکین نہیں آتی خواجہ سعد رفیق کی ضمانت پر رہائی کے معاملے پر نیب لاہور کے اعلی افسر سے جب میری بات ہوئی میں نے سوال کیا کہ خواجہ برادران سے کتنی رقم برآمد کی تو ان کا جواب تھا لوہے کے چنے تھے گلانے تھے گلا دیئے  ، پاکستان کی سیاست ہے یہ بڑی بے رحم ہے اس ملک میں بدلے کی آگ کبھی نہیں بجھتی اور اگر کسی نے اس کا عملی مظاہرہ دیکھنا ہے تو 90 کی دہائی سے لر کر اب تک کی سیاست اٹھا کر دیکھ لیں پھر بھی دل کی تسکین نہ ہو تو پاکستان میں آمرانہ دور حکومت دیکھ لیں بہت سے سوالوں کا جواب مل جائے گا ۔

شاید تحریک انصاف کی موجودہ حکومت کو اس بات کا ادراک ہی نہیں کہ ان کے موجودہ اقدامات ان کے لئے کتنے مشکل ثابت ہو سگتے ہیں ، اور عمران خان کے ارد گرد موجود لوگ ان کو غلط راستے پر لے کر جا رہے ہیں ، گزشتہ 2 سالہ دور حکومت میں شاہ محمود قریشی جیسے بڑے سیاستداںوں نے اس معاملے پر کوئی لب کشائی نہیں کی وہ جانتے ہیں کہ اس کے نتائج مثبت نہیں ہیں اور نہ ہوں گے ۔


ابھی ہم معیشت کی ڈوبتی کشتی کو گہرائی سے نکال ہی نا پائے تھے کہ کورونا جیسی قدرتی آفت نے ہمیں بھی گھیر لیا ، وفاقی وزرائ کے مطابق نالائق ، نااہل ، چور اور ڈاکو سندھ حکومت نے جس طرح ڈٹ کر اس کا مقابلہ کیا وہ لائق تحسین ہے ، مراد علی شاہ ، مرتضی وہاب ، سعید غنی ڈاکٹر عذرا نے دن رات محنت کی اور اب بھی جاری ہے اور اس کا مقابلہ کہ رہے ہیں اور سوال ہو وفاقی حکومت سے آس اور امید کے علاوہ اب کام گھبرانا نہیں ہے تک آ گیا ہے ، سوال تو ہو گا سوال تو بنتا ہے کہ تفتان سے آنے والے زائرین کو آگے آنے کی اجازت کس نے دی ، یہاں پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ موجودہ حالات میں حکومت وقت نے صرف اور صرف امید پر ہی قائم رکھا ہوا اور کارکردگی کا سوال ہو تو جواب ماضی کی حکومتوں کی خامیوں کو گنوانا شروع کر دیتی ہے تحریک انصاف کی میں میں کبھی ہم تبدیل نہیں ہو سگی معیشت کی بات کریں تو انڈوں کٹوں ، مرغیوں سے چلانے کی بات ہوتی ہے ، ٹیکس کی بات کریں تو ملک خصارے میں ، پاکستان کی تاریخ میں ایک سال میں قرضوں میں جس تیزی سے اضافہ ہوا اتنا ماضی میں بھی نہیں ہوا ، سابق وزیرخزانہ جو اس تمام تر تباہی کے ذمہ دار ہیں ان کے چال چلن دیکھیں تو کوئی احساس ہی نہیں ہے ، انھیں یہ پتا ہی نہیں کہ پاکستان کی موجودہ معاشی تباہی کے ذمہ دار اسد عمر ہی ہیں ۔


نواز شریف ، آصف زرداری ، اب قصہ ماضی ہیں جب انتخابات آنے ہیں تو ہی ان کا فیصلہ ہو گا لیکن عوام جس غم و غصے کا شکار ہے اب نے اگر قوم کو کچھ نہ دیا تو آپ کا کڑا احتساب ہو گا ، کیوں کہ جو امید آپ نے دلائی وہ قوم کبھی نہیں بھولے گی ۔۔۔۔ سوچیئے خان صاحب سوچیئے آپ کے اپنے ہی آپ سے مایوس ہوتے جا رہے ہیں !!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :