قیدی نمبر27981

ہفتہ 2 مارچ 2019

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

پاکستان فضائیہ نے اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کی وجہ سے ماضی میں بھی اپنالوہامنوایا۔1965ء کی پاک بھارت جنگ میں محدود طیاروں اورکمزورقوت کے باوجود ایم ایم عالم نے دنیاکوورطہ حیرت میں ڈال دیاتھا۔اسی طرح ائیرمارشل اصغرخان ،نورخان جیسے ہیرو پاکستان کے بطن نے جنم دیئے ہیں۔
حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں رات کے اندھیرے میں بھارتی طیارے بالاکوٹ میں آئے توپاک فضائیہ نے بغیرکارروائی کے بھاگنے پرمجبورکیا اورایک خوبصورت حکمت عملی کے طورپرحکومت اورفوج نے فوری جواب نہیں دیابلکہ دن کی روشنی میں بھارتی مگ 21 طیاروں کو گراکردنیامیں اپنی دھاگ بٹھالی۔

اس کارروائی نے پاک فضائیہ نے1965ء کی یادتازہ کردی۔نہ صرف بھارتی طیارے مارگرائے بلکہ ابھی نندن جی کوگرفتارکرکے چائے بھی پلائی۔

(جاری ہے)

اس کے بعدتوانڈیا کی خاموشی تلملاہٹ اوربے تابی دیدنی تھی۔دنیاپرایک سکتہ طاری تھاکہ یہ کیاہوگیا۔اب کئی دنوں بعد انڈیاایک جہازکاٹکڑادکھاکرنفسیاتی اورعصابی دباوٴسے نکلنے کی کوشش کررہاہے۔بھارتی میڈیانے جس آ گ کوہوادی تھی وہ خوداپنا راستہ تلاش کرتی ہوئی ان کی طرف بڑھ رہی ہے۔

پاکستان کے سیاستدانوں اورعوام نے بھی اتحاداورامن کاپیغام دے کرعمران خان کی نئی سوچ اورخطے کی فلاح کومقدم رکھا۔مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم پاکستان نے اچانک بھارتی فضائیہ کے قیدی پائیلٹ ابھی نندن کورہاکرنے کااعلان کرکے ،دنیااورخصوصاً بھارت کوحیران کردیا۔بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ نے تو کھل کرعمران خان کے خیرسگالی جذبے،امن کی کوششوں اورنندن کی رہائی کوخراج تحسین پیش کیا۔

مودی حکومت اپنی اپوزیشن اورعوام کے شدیددباوٴمیں آچکی ہے۔البتہ پائیلٹ کی رہائی پرپاکستان میں کچھ لوگ اچھانہیں خیال کررہے۔ کچھ کا خیال ہے کہ بالکل رہانہیں کرناچاہیے تھا۔
کچھ کشمیرمیں مظالم بندکروانے کامطالبہ اورشرائط پیش کرتے ہیں اورکچھ کے خیال میں بین الاقوامی پریشرمیں ایساکیاگیاکاالزام لگاتے ہیں مگرپھربھی تقریباً 80فیصد عوام حکومت کے اس فیصلے کوامن،خیرسگالی اوردلیرانہ اقدام قرار دیتے ہیں۔

مخالفین کی توجیہات اپنی جگہ ،ایک جذبہ تورکھتی ہیں مگراتناسوچیے کہ جب بھارت،دنیاسے مل کرایک کمپین کرتا اور واویلا کیا جاتا کہ پائیلٹ کورہاکریں توکیا اس سے بہتریہ نہیں تھاکہ خودہی کسی کوموقع دئیے بغیرخیرسگالی کوموقع دیاجائے۔ دوسری اہم بات ابھی جنگ کامیدان نہیں سجا۔جس جنگ اورمحبت میں سب جائز ہوتاہے اس کی نوبت نہیں آئی۔ابھی دوطرفہ باقاعدہ جنگ کااعلان بھی نہیں ہوا۔

توپھرقیدی کواپنے پاس رکھنے کا کیاجوازبنتاہے؟ آپ کی اتنی فتح کافی نہیں کہ اس کوگرفتارکرکے واضع کامیابی کا ثوبت دیاگیا۔باقی اب وہ کسی کام کاویسے بھی نہیں رہا۔انڈیااس کوبت بنا کرپوجے بھی توعبادت مشکوک قرارپائے گی۔مودی اسے لینے اوراستقبال کرنے بھی آتے تونام پاکستان کاآئے گا اوردنیاامن اورخیرسگالی اورانڈیااپنے قیدی کو واپس لانے کاموقف توپیش کرے گی ! اس سے فرق نہیں پڑے گا۔

کئی ڈاکومینٹس اورشایدکچھ اورنندن بھی ہمارے پاس ہی ہیں۔جووقت آنے پرپیش کیے جاسکتے ہیں۔ اصل بات کشمیرکے مظالم کی ہے اب بھارت سے حتی کہ بھارت کے مضبوط کشمیری اوراتحادی رہنمافاروق عبداللہ،عمرعبداللہ اورمحبوبہ مفتی جیسے لوگ عمران خان کے کردار اورعمل کوبڑاپن کہہ رہے ہیں۔پاکستان کوایک قیدی رہاکرنے پربھارتی پنجاب،اور اہل حل وعقد، کشمیری قیادت اوردنیا سے بھرپورحمایت مل رہی ہے۔

اورمسئلہ کشمیرایک مرتبہ پھر مرکزی حیثیت اختیارکرگیا بلکہ ایک مضبوط پوزیشن میں زیربحث آئے گا۔ایسے حالات میں امریکہ،اقوام متحدہ اوردیگرکئی ممالک تمام مسائل پرپاک بھارت مذاکرات کادباوٴبڑھارہے ہیں۔چندنئی خارجہ حکمت عملیوں سے اس سوچ کو مضبوط بنایاجاسکتاہے۔ ایک بات دوستوں کواکثرواضع کرتارہتاہوں کہ پاکستان کی صلاحیتوں اورایٹمی پاورکی وجہ سے کوئی ملک ہماراحمایتی نہیں بن رہاپڑوسی کیادوروالے بھی خوف زدہ ہیں اب ان حالات میں جارحانہ سفارت کاری بڑی کام کرتی ہے اگرچہ انڈیانے ہمارے قیدی کوکچل کرماردیا۔

وہ کشمیرمیں ظلم کرتاہے ان سب باتوں کے باوجودجنگی حالات اورقوانین نندن پرلاگونہیں ہوتے۔اس سے جو ملاوہی کافی ہے اورایک مضبوط ثبوت ہے۔یہ جنگ اورسفارت کاری اب میڈیاکے محاذپرہے وہاں جیتنے کے لیے نفسیاتی برتری آپ کو حاصل ہے اورمزید بھی ہوگی آگے آگے دیکھیں کیاہوتا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ پاکستان نے قیدی نمبر27981کو باعزت واہگہ بارڈر پار کیا مگرآپ نے ہمیں شاکراللہ کی نعش سے نوازا ہے۔

انڈین میڈیاکا رویہ سارے بیانیے کو بدل کر نئی نئی کہانیاں تراش رہا ہے۔ اسی رویے کو تبدیل ہونے کی ضرورت ہے۔ یہاں یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ صرف ایک قیدی کی رہائی اورڈوزدینے سے مودی کوفائدہ حاصل نہیں ہوگا۔پلوامہ کاواقعہ بھارتی ظلم،کشمیریوں کی بینائیاں چھپنے کانتیجہ ہے۔پاکستان کوجن خطرات کاسامناہے ان میں اندرونی اوربیرونی کئی عوام شامل ہیں۔

جن کی نظرصرف اس پر ہے کہ یہ ملک ایٹمی قوت اورپیشہ وارصلاحیت کیوں رکھتاہے ؟ چھپے وسائل اس کی سرزمین کاحصہ ہیں۔اس لیے فوج اوردیگرقوتوں کی پسپائیہ دشمنوں کی نظرمیں رہتی ہے۔اسامہ بن لادن کے واقعہ بھی اسی لیے تراشاگیا۔دہشتگردی کا بت اسی لیے بنایاگیا مگراب یہ تودیکھیے کہ پاک فوج ان بتوں کوکس طرح ایک طویل جنگ سے پاش پاش کیاہے۔نہ آپ کاملک عراق بنا،نہ شام کا واقع وقوع پذیرہوا۔دہشتگردی پر بھی ہاتھ ڈالا ،بھارتی حربوں اور افغانستان کی بے وفاہی سے بھی بڑااورپھربین الاقوامی دباوٴکابھی سامنا کیااتنے محاذوں پر کون سی حکومت اورفوج لڑتی ہے۔ذراغورکیجیے اورفیصلہ کیجیے۔کہ ایک قیدی کو چائے پلاکرچائے والے کے حوالے کر دیا گیا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :