آرٹیکل 6 کس پر لگنا چاہیے؟

جمعرات 25 اپریل 2019

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

قومی اسمبلی آج کل دھواں دھار الزامات کا مرکز بنی ہوئی ہے،ان الزامات کی بارش اکثر اپوزیشن کی طرف سے ہوتی ہے بلکہ پہلے دن سے ہی اپوزیشن نے حکومت اور وزیراعظم کو سلیکٹڈ،نا جائز،نالائق اور نا اہل کے القابات دئیے۔عمران خان بطور وزیر اعظم خطاب کرنے آ ئیے تھے مگر اپوزیشن جماعتوں کی صف بندی اور نشر زنی کے بعد سخت جواب دے کر چلے گئے۔اور پلٹ کر صرف ایک بار ابھی نندن کو رہا کرنے آئے تھے۔

اپوزیشن کے نا مناسب رویے کی وجہ سے عمران خان نے اپنا منصوبہ بدل دیا ،اپوزیشن اسمبلی کا بزنس بند کروا کر خوشیاں منا رہی ہے۔جبکہ عمران خان جلسوں میں اپنی بڑھاس نکال رہے ہیں۔
اسمبلی میں آج کل (ن) کی بجائے پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور دیگر رہنما زیادہ جو ش وخروش دکھا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

یا ان کو کو شدید چوٹ لگی ہے یا پھر لگنے والی ہے۔جواب میں مراد سعید کو سن سن کر سب تھک گئے ہیں۔

دوسرے الفاظ میں یہ کہنا درست ہوگا کہ اسمبلی آج کل "مزے" لے رہی ہے مگر یہ نہ ہو کہ مزے لیتے لیتے ٹرک کے نیچے نہ آ جائے۔! پھر سب سے زیادہ نقصان حزب اختلاف کا ہو گا۔ خان صاحب ہر کام کے لئے بلکہ نئے الیکشن کے لئے بھی تیار ہیں۔بات آ گے بڑھ گئی،پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے عمران خان پر آ رٹیکل 6 لگانے کا مطالبہ کر دیا۔کہ عمران خان نے ایران میں اپنی ریاست کے خلاف بات کی۔

اس پر آ پ ضرور بات کریں لیکن ایران اور انڈیا میں فرق رکھیں۔ایران سے ثقافتی،مذہبی اور تاریخی دوستانہ تعلقات قائم ہیں جن میں ایک خلیج آ چکی تھی۔یہ بھی سچ ہے کہ چند عناصر ایران کی سر زمین اور کچھ انتہا پسند ادھر سے ایران کے خلاف مصروف ہیں۔عمران خان کے اہم دورے سے پہلے پاسداران انقلاب کے سربراہ کو برطرف کرنا بھی کوسٹل ہائی وے کے ناخوشگوار واقعے کے بعد ایک بڑی وجہ بنا۔

اس کا مطلب ہے کہ دونوں ملکوں کو احساس ہے کہ ایران،پاکستان کے تعلقات خراب کروانے والوں کو بے نقاب کیا گیا ہے،جو کہ یقیناً بھارت کا ایک حربہ یا پھر بین الاقوامی مخالف عناصر کی سازش کومزید موقع دینے بغیر بات آ گے بڑھائی گئی،شاہ جی کو احساس ہوتے ہوتے بات کہیں ایبٹ آباد میں امریکی حملے میں زرداری صاحب اور حسین حقانی کو پیشگی معلومات کی طرف نہ چلی جائے۔

یا انڈین طیاروں کی غلط کامیابی کی خبر دینے والے بلاول کہ گلے نہ پڑھ جائے اور آ رٹیکل 6 لگانے کا مطالبہ ادھر سے بھی نہ آجائے۔
 شاہ جی کو اس کا بھی خیال رکھنا چاہیے کہ قومی خزانے کو اربوں ڈالر نقصان پہنچانے پر زرداری صاحب اور میاں نواز شریف کے لیے بھی آرٹیکل 6 کا مطالبہ نہ ہو نے لگے۔سیاست دانوں کا قصور ہی یہ ہے کہ وہ اسمبلی کی خود جڑیں کاٹتے رہتے ہیں اور جب وہ دھڑام سے زمین بوس ہوتی ہے تو آ ہ وبکا شروع کر دیتے ہیں۔

آرٹیکل 6 لگانے کی کہانی دور جاکر نکلے گی جمہوریت کے سب سے بڑے بنیفشری خود اپوزیشن والے ہیں عمران خان کامی اور ڈوہر ہے ،کسی ماحول میں بھی اپنا کام پورا کر لے گا۔محترم شاہ جی اور اپوزیشن کی مشکلات مزید بڑھ جائیں گی۔کہیں صدارتی نظام کی بازگشت ریفرنڈم کے میدان میں اتر نہ آ ئے۔آپ وزیراعظم کو جگہ دیں،آپ کو بھی جگہ ملے گی۔کیس غلط ہوئے تو آ پ کی عزت اور وقار بڑھ جائے گا۔

پارلیمنٹ اس وقت عضو معطل بنا دی گئی ہے ذاتیات کی جنگ کو عوام اب زیادہ اہمیت نہیں دیتے۔آپ مہنگائی پہ بات کریں،معاشی پالیسی پر بات کریں وزیر آ پ کی مرضی سے نہیں لگ سکتے۔احتساب آ پ کی مرضی سے نہیں ہوسکتا۔پھر اپنی سپیس خود کیوں ختم کر رہے ہیں۔یہ نہ کہ جگہ ہی نہ بچے۔بلاول بھائی کو فلسفیانہ ٹوٹکے لکھ کہ دئیے جا رہے ہیں میاں نواز شریف صاحب لکھے ہوئے مواد کی زد میں آ چکے ہیں۔عمران خان کے دل میں بغض ہے یا محبت سب سامنے ہے۔اپ دس سال میں بلکہ 21 سال میں سندھ سے نقل کے رحجان کو ختم نہیں کر سکے جس سے ایک پوری نسل تباہ ہو چکی،یہ بھی غداری نہیں کیا؟ جان بوجھ کر سندھی لوگوں کو تعلیم اور ترقی سے محروم رکھنا بھی آ رٹیکل 6 کی زد میں آ ئے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :