نائن الیون ، کس کی جیت ؟

پیر 14 ستمبر 2020

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

یہ 19 سال پہلے کی بات ہے، میں روزنامہ دی نیوز کے دفتر میں بیٹھا تھا، ایک دوست سید رضا شاہ سے ایک خبر پر بات چل رہی تھی کہ یکا یک کمرے میں لگے ٹی وی سکرین پر ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے دھوئیں کے بادل اٹھتے نظر آئے سب کی نظریں جم گئیں ہر طرف ایک مایوسی سی پھیل گئی، شاید کہیں خوشی کے آثار بھی ھوں گے مگر وہاں کم از کم نظر نہیں آئے، ایک ھی آواز نکلی کہ اللہ خیر کرے، اخبارات کی خبریں ہی بدل گئیں، میرے منہ سے اس وقت یہی جملہ نکلا کہ اب تاریخ کا صحفہ پلٹ جائے گا اور مسلمان کی خیر نہیں، اس سے قبل 92ء میں عراق کا حال دیکھ چکے تھے، ہر کوئی اپنا اپنا تبصرہ کر رہا تھا کہ بش نے کروسیڈ وار کا لفظ استعمال کرتے ہوئے مسلم دنیا کے لئے سخت پیغام دیا، اسامہ بن لادن اور ان کی ساتھیوں کی ڈیمانڈ بڑھ گئی اور ملا عمر کی حکومت وعدوں کی پاسدار بن کر ڈٹ گئی سب کچھ ایسے ھو رھا تھا جیسے لکھا ھوا سکرپٹ ھو، پھر دنیا نے یہ منظر بھی دیکھا کہ دھشت گردی کے خلاف ایک لامتناہی جنگ شروع ھو گئی، پاکستان، اور پاکستان کے ایٹمی اثاثوں پر خطرات منڈلانے لگے، اسامہ بن لادن کی تلاش میں طالبان کی حکومت کے خلاف جنگ کا آغاز ھو گیا افغانستان کے پہاڑوں پر کارپٹ بمباری کی گئی، ملا عمر مگر بھاگ گیا، اسامہ بن لادن بچ نکلا یہ سنگین حیرتیں تھیں، قبل اس کے رشید احمد کی کتاب پڑھ رہا تھا جس میں یونی کول کمپنی کے طالبان سے اختلافات کی بات کی گئی تھی خیر افغانستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی، قلعہ جنگی کا واقعہ میری آنکھوں میں رچ بس گیا ہے، جب بچوں کے اعضاء بکھرے پڑے تھے، کیا کیا نہیں ھوا افغانستان، شام، لیبیا جیسے نشلزم کے پرچار ممالک سب ھی اسی صف میں کھڑے ھوئے نہ عراق میں بائیولوجیکل ویپن ملے نہ ملا عمر اور اسامہ بن لادن تک رسائی ھوئی بلکہ دھشت گردوں کے نئے گروہ پیدا ھو گئے، 5.9 ٹریلین ڈالر جھونک دئیے گئے، لاکھوں انسانی جانیں ضائع ہوئیں، پاکستان معیشت، انفراسٹرکچر اور سماجی تباہی کا باعث بنا، اب پھر طالبان سے مذاکرات ھو رہے ہیں تو میں سوچ رہا تھا کہ اتنی تباہی کے بعد اب طالبان سے، القاعدہ سے خطرہ نہیں بلکہ داعش نے جگہ لے لی ہے، کون پوچھے گا یہ جنگی جرائم کیوں بپا ھوئے، ؟ آج پھر ایک دوست کہہ رہے تھے کہ ٹرمپ کو عالمی امن ایوارڈ ملنا چاہیے کیونکہ امریکہ کی پالیسیوں میں پہلی مرتبہ تبدیلی آئی ہے، جو لامتناہی جنگیں ختم کر رہی ہے، اپنے بچوں کو پوست کی کمائی کے ساتھ واپس بلا رہی ہے اس نے 4200, فوجی بھی گنوائے ہیں لیکن امریکہ کے اپنے لوگوں کے لیے اسٹبلشمنٹ کے خلاف نئی پالیسیوں کو امریکہ کے لئے فائدہ مند قرار دیا، ایک تجربہ ھمیں بھی حاصل ھوا کہ ملک کے اندر اعصابی اور دفاعی جنگ کیسے لڑی جاتی ہے،اج دوہا میں مائیک پوپیو کے ساتھ طالبان کی تصویر دیکھ کر پھر تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی تھی، اللہ کرے انٹرا افغان کامیاب ھوں تاکہ افغان عوام بھی اپنی بہتر زندگی شروع کر سکیں، مگر حالات انتہائی پیچیدہ ہیں دوسری طرف اسرائیل کے بڑھتے ہوئے قدم یو اے ای، کے بعد بحرین، قطر، اومان اور سوڈان تک پہنچ رہے ہیں مسئلہ فلسطین ھو یا کوئی اور مسئلہ سب دم توڑ چکا افغانستان کا تورا بورا تو بنا دیا اب افغان عوام، بھارتی سازشوں اور داعش کی افغانستان میں انٹری نئے گروپوں کا اتحاد سب کے لیے پریشانی کا باعث ہے�

(جاری ہے)

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :