شریفوں کی ن لیگ اور معرفت کی باتیں

ہفتہ 31 اکتوبر 2020

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے  انالحق کا نعرہ رندانہ لگا دیا، مریم  میاں نواز شریف کو امام اور خود کو مادر ملت کے منصب پر فائز کر چکیں، جس سے لگتا ہے کہ شریفوں نے تصوف اور سلوک کی منازل طے کر لی ہیں، تیاگ اور چلہ کشی کے بعد گیان حاصل کر لیا ہے۔ ایسا سچ بولنا شروع کر چکے ھیں جس کے لیے "سولی"پر چڑھنا پڑے گا۔ کیا  وہ سولی چڑھ جائیں گے؟منصور بننا پسند کریں گے؟ دوسروں کے متعلق سچ بولنا سیاست دان اپنا فخر سمجھتے ہیں، انہی راز کی۔

باتوں کو سرعام کرکے میاں صاحب ، عرفان حاصل کر چکے، ڈر لگتا ہے کہ طریقت اور شریعت کا تضاد یا جمہوریت کے اصول انہیں مجبوراً سولی نہ چڑھا دیں۔اشفاق صاحب کہتے ہیں ایک مرتبہ ایک بندے نے پوچھا کہ یہ سچ کیا ھوتا ھے؟ میں اور بانو بابا نور والے کے پاس چلے گئے پوچھا بابا جی یہ سچ کیا ھوتا ھے؟ بابا جی نے کہا سچ وہ ھوتا ھے جو اپنے متعلق بولا جائے، یادش بخیر، چارٹر آف ڈیموکریسی کے بعد بی بی اور میاں صاحب نے کہا تھا کہ ھم سے ماضی میں بہت غلطیاں ھوئیں ھم معافی مانگتے ہیں! معروف تجزیہ نگار ارشاد احمد حقانی مرحوم نے لکھا تھا کہ میاں صاحب، بی بی، قوم کو بتایا جائے کہ وہ کیا غلطیاں تھیں جو آپ لوگوں نے کیں اور قوم کو پیچھے دھکیل دیا اور ان غلطیوں کا کیا کیا نقصان ھو چکا ھے، اس نقصان کا ازالہ کیسے ہو گا، میاں صاحب نے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ظہیر السلام پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے مجھ سے استعفیٰ مانگا تھا، یہ کیسے مان لیں کہ انہوں نے ایسا کیا ھو اور آپ خاموش رہے ھوں، اگرچہ جنرل ظہیر الاسلام نے تردید بھی کر دی ہے، البتہ میاں صاحب آئی جے آئی بننے سے لے کر 2013ء تک سیکورٹی کے اداروں کے ساتھ ھونے والے ذاتی مفادات کے لیے معاہدوں کے بارے میں بھی بتائیں، تو سچ مان لیں گے۔

(جاری ہے)

یہ بھی بتائیں افتخار محمد چوہدری کی بحالی کے لیے کس کس سے معاہدہ تھا۔ جنرل حمید گل صاحب مرحوم تو سچ بتا کر گئے ہیں  کہ آئی جے آئی کیسے بنی تھی،جنرل اسد درانی، اور دیگر آئی ایس آئی کے سابق سربراہوں سے کیا کیا باتیں ھوتی تھیں، وہ بھی قوم کو بتائیں، اجیت دوول، مودی اور ان کے نمائندوں سے گفتگو بھی منظر عام پر لائیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ھو جائے۔

کیا آپ ایسا کر سکیں گے؟ کریں تو ھم امام مان لیں گے، آپ امام خمینی کی غریب پروری اور درویشی کو بھی اپنے ساتھ جوڑ رہے ہیں، زرداری صاحب تو سی او ڈی پر سخت ردعمل دیتے ہوئے آپ کو مولوی نواز شریف کہتے تھے، اسامہ بن لادن سے آپ نے کیا لیا۔جیل میں کس کس سے ملے خاموشی کی اور بیماری کی کیا وجہ تھی، مریم چھ ماہ کیوں خاموش تھیں، آپ چارٹر آف ڈیموکریسی کے بعد وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا استعفیٰ کیوں مانگ رہے تھے تب عدالتیں صحیح فیصلے کرتی تھیں، اور آج غلط ھم نے آپ پر بہت یقین کیا، آپ نے الیکشن کا بائیکاٹ کر کے اچانک حصہ لینے کا اعلان کر دیا یہ سچ بھی بتائیں۔

اب مادر ملت بنا کر آپ مریم کو پیش کر رہے ہیں، یہ انصاف ھے؟یی سچ ہے؟ میاں صاحب! کیا پی ڈی ایم میں موجود کئی رہنما آپ کے بیانیے سے ھاتھ اٹھا نہیں چکے، مریم بی بی کچھ قابلِ اعتراض تصویریں اٹھا کر پھر رہی ہیں، میرے۔ ایک کالج فیلو اور ماضی کے اچھے تعلق دار فیاض الحسن چوہان نے انکشاف کیا ہے کہ ش لیگ سے جان چھڑانے کے لیے م لیگ بھی بن رہی ہے اور مریم نواز وکلاء سے مشاورت بھی کر رہی ہیں، پھر آپ کا بیانیہ کہاں جائے گا۔

؟
آپ کے کچھ ساتھی بھی انتہائی حساس نوعیت کی باتیں غیر ذمہ داری سے کرنا شروع ھو گئے ھیں، ستائیس فروری کی جیتی ہوئی جنگ، بھارت کی گود میں ڈال رہے ہیں، جس پر بھارت میں بھنگڑے ڈالے جا رہے ہیں، یہ بیانیہ آپ کا ھے تو نندن جی اور کلبوشن یادیو سے ان کے کوئی خفیہ مراسم تو نہیں ہیں، یہ غلط فہمیاں یا خوش فہمیاں آپ خود پیدا کر رہے ہیں، قوال اور اس کے ہمنواؤں پر حال و مستی طاری ہے، صاحب حال بزرگ میاں صاحب اور ھمنوا معرفت کی منزلیں طے کرتے کرتے، منزل کے قریب ھیں۔وہ منزل ہی انصاف ھو گا۔یہی تاریخ کا سبق ھے جس سے آپ نے نہیں سیکھا۔بلکہ ھماری جمہوریت نے بھی نہیں سیکھا، کاش سیکھتے!!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :