حمزہ شفقات ایک مثالی آفیسر!

پیر 16 اگست 2021

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

پاکستان میں بیوروکریسی کے بارے میں عمومی تاثر اچھا نہیں ہے، ھم نے 1960ء کا زمانہ دیکھا نہیں ، تاہم بزرگوں سے سنا اور کتابوں میں پڑھا ضرور ہے کہ اس دوران پاکستان کی بیوروکریسی کا دنیا میں نام تھا، اس نے تعمیر وطن اور عوام کی خدمت میں بھرپور صلاحیتوں اور دیانتداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے، انفرادیت پائی ہے، آج جس سے بھی بات کریں وہ بیوروکریسی کے بارے میں اچھا گمان نہیں رکھتا، اگرچیکہ آج بھی بے شمار لوگ اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں، اس کی ایک وجہ ہمارے ملک کے سیاسی نظام اور سیاستدان کی مداخلت ہے جس سے سفارش، خوش آمد اور صلاحیت سے عاری لوگ اوپر آ گئے اور ادارے بھی مفادات کا محور بنے  دوسری وجہ تعلیمی و تربیتی انحطاط نے ایسے لوگوں کو جنم دیا جو کام کی بجائے خوش آمد سے کام چلاتے ہیں، میں نے ایک مرتبہ ایک دانش مند شخص سے شکوہ کیا کہ آج کام کرنے والے لوگ اوپر کیوں نہیں آتے  اس نے دلچسپ جواب دیا تھا کہ، جتنا بعض لوگ وقت کام میں صرف کرتے ہیں، اتنا ہی یہ لوگ خوش آمد میں لگا کر کام کرنے والوں سے آگے نکل جاتے ہیں، اسی خلا نے اچھے لوگوں کو پیچھے دھکیل دیا، جس سے اداروں کی کارکردگی شدید متاثر ہوئی، حکومت پانچ سال اکھاڑ پچھاڑ سے ہی کام چلاتی ہے، عمران خان حکومت نے۔

(جاری ہے)

بیوروکریسی پر ھاتھ رکھا تو بھی ڈیلورنس پاؤر میں کمی آئی، ایک اور المیہ یہ ہے کہ کوئی  اچھا آدمی موجود بھی ہو تو ھم اس کی قدر دانی سے گھبراتے ہیں، یہاں تک کہ وہ چلا جاتا ہے، حال ہی میں اسلام آباد میں رہ کر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات کی خدمات دیکھ کر احساس ہوتا ہے کہ کام کرتے ہوئے بندے کی تعریف یا قدر دانی کرنی چاہیے، حمزہ شفقات صاحب میں سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے عوام سے براہِ راست رابطے میں رہتے ہیں، ایک عام شہری کی شکایت پر وہ دوڑ کر پہنچ جاتے ہیں، اسلام آباد میں کسی قسم کا احتجاج، مذاکرات، یا کوئی حادثہ ھو جائے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد پیش پیش رہتے ہیں، کسی نے، غریب بڑھیا، یتموں کے حقوق اور وارثت پر قبضہ کر رکھا ہو حمزہ شفقات موقع پر پہنچ جائیں گے، مذاکراتی ٹیم سے پیچیدہ مذاکرات یا فیصلے کرنے ھوں آن کو آگے پائیں گے، حال ہی میں ای الیون میں بارشی سیلاب آیا، حمزہ شفقات انتظامیہ سمیت وہاں پہنچ گئے ، ابھی 23 مارچ یا یوم آزادی کا کوئی  فنکشن ہو انہیں آپ وہاں پائیں گے۔

حمزہ شفقات ایک استاد بھی رہے ہیں شاید یہی وجہ ہے کہ وہ مہذب لہجے میں بات کرنے اور دوسروں کو عزت دینے کے عمل سے بھی بخوبی واقف ہیں، انہی کے ایک شاگرد اویس خان نے بتایا کہ جس بھی بندے کی درخواست لے کر ڈی سی آفس گیا، انہوں نے سائل اور رہنمائی کرنے والے دونوں کو عزت بھی دی اور مسئلہ بھی حل کر دیا، گذشتہ دنوں مارگلہ کے پہاڑوں پر قبضہ گروہ کے خلاف خود منظم حکمت عملی سے کاروائی کی، ایک اور تبدیلی کے بھی وہی موجد ہیں کہ انہوں نے سوشل میڈیا کو عوام تک رسائی کا ذریعہ بنایا، ان کی اس صلاحیت سے متاثر ہو کر دوسرے اضلاع کے ڈی سی اوز اور ڈی پی اوز نے بھی یہ عمل اپنایا ہے، گویا تبدیلی کا وہ اہم کردار بن چکے ہیں، اسلام آباد جیسی جگہ پر کام کرنا بہت مشکل ہے کیونکہ یہاں اعلئ حکومتی دفاتر، ایوان اور حساس ادارے موجود ہیں، دوسری طرف آئے روز سیاسی، سماجی اور سرکاری اداروں کے احتجاج بھی ہوتے ہیں، ان سارے مراحل میں ڈی سی حمزہ شفقات سرگرم رہتے ہیں، حکمت و دانائی سے معمالات سلجھانا بھی جانتے ہیں، ان کے دفتر میں جانے کے لیے جس پروٹوکول سے گزرنے کے مراحل درپیش ہو سکتے ہیں ان کو ختم کرتے ہوئے خالصتاً عوامی خدمت کے لیے ڈائس لگا کر درخواستیں وصول کرنا اور ان کے مسائل حل کرنا بھی ان کے حصے میں آیا ہے، ایسے بیس آفیسر پاکستان میں متحرک ھو جائیں خصوصاً انتظامی اختیارات رکھنے والے آفیسر تو عوام کے مسائل جلد حل ھو سکتے ہیں، اسلام آباد پاکستان کا دارالحکومت ہے، یہاں پاکستان بھر سے آئے مختلف الخیال لوگ رہتے ہیں ان میں سے کم ہی ایسے ھوں گے جو حمزہ شفقات سے ناخوش ھوں باقی سارے آن کی کارکردگی کے معترف ہیں، حکومت اور عوام کے درمیان ایک بہترین پل کا کردار ادا کر رہے ہیں امید کی جا سکتی ھے کہ اس کے موثر نتائج آتے رہیں گے، بیوروکریسی کا رویہ، کام اور صلاحیت بولنے لگے تو تبدیلی کوئی روک نہیں سکے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :