پی ٹی وی سالگرہ، "ابھی تو جوان ھوں"!

ہفتہ 27 نومبر 2021

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

پاکستان ٹیلی ویژن  57 سال کا ھو گیا، 26 نومبر 1964ء میں بننے والا ادارہ قومی روایتوں کا آمین ھے، مہران اور بلوچستان کے رنگ ھوں یا خیبر و پنجاب کی دل آویز تہذیب و ثقافت،گلگت بلتستان کے برف پوش پہاڑوں اور گلیشیئر کے چشموں کی روانی سے کشمیر کے  بہتے دریاوں تک، پی ٹی وی قومی، علاقائی اور فطری رنگوں کا ترجمان ھے، ایک کنٹین  میں آغاز کرنے والا یہ ادارہ تہذیب و ثقافت کی ترویج و حفاظت کا حقیقی معنوں میں وارث ہے،
2005 کے بعد نشریاتی  میدان میں ایک نیاانقلاب  آیا اس انقلاب کو خون پی ٹی وی نے دیا ھے، آج  ملک بھر میں نجی ٹیلی ویژن چینلز  ایک بڑی انڈسٹری بن چکے ہیں، اس میڈیا انڈسٹری کی "ماں" پاکستان ٹیلی ویژن ھے، جس نے فن و فنکار، تکنیک اور مہارت اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا ایک بڑا ذخیرہ اس انڈسٹری کو فراہم کیا، اگرچہ بیٹے جوان ھوئے تو ماں کو بھول گئے، یہاں تک کہ ماں کو ایک نافرمان اولاد کی طرح "دارالامان" بھیجنا چاہتے ہیں، مگر ماں آج بھی یہ نغمہ خواں ھے کہ"ابھی تو میں جوان ھوں، بہار کا نشان ھوں"، وہ اولاد کے لیے بھی دعا گو، دھرتی ماں کی بھی وفادار، ریاست کی ترجمان اور مذھب، ثقافت، تعلیم، سماج اور تہذیب و تمدن کی محافظ بن کر ہر مشکل کا مقابلہ کر رہی ہے، نوزائیدہ مملکت خدادا پاکستان کی نظریاتی اور قومی بنیادوں کا تحفظ اس نے جس طرح کیا شاید ہی دنیا میں ایسی کوئی مثال ملتی ہو، قیام پاکستان کے سترہ برس بعد قائم ہونے والا یہ ادارہ ایشیا سمیت دنیا بھر میں"سوہنی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آباد تجھے"کی آواز بن چکا تھا، اس کے قیام کے ساتھ ہی بھارت نے پاکستان کے خلاف جنگ ستمبر 1965ء کا میدان گرم کر دیا، پی ٹی وی یہاں بھی ایک قومی اتحاد اور جوش و ولولے کی آواز بنا، میڈم نور جہاں کے نغمے، رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو"ایں پتر ھٹاں تے نہیں وکدے، کی صدا نے ایک نیا ولولہ پیدا کیا ، قوم نے کامیابی سے جنگ ستمبر کا دفاع کیا،
پاکستان ٹیلی ویژن تارکین وطن کے لیے بھی ایک محبت بھرا پیغام ھے، وہ وطن سے دور پی ٹی وی کی وجہ سے ھمیشہ ملک کے ساتھ جڑے رہے، پی ٹی وی کے ڈراموں نے فن و فنکار، زبان وادب، اخلاق و کردار اور جذبوں کی عکاسی میں بنیادی کردار ادا کیا، آج بھی ملک اور بیرون ملک ان ڈراموں کی ایک اہمیت موجود ہے، پی ٹی وی نے پاکستان کی علاقائی اور قومی ثقافت کا آئینہ بن کر محبتوں سے رنگ بھر دیئے، بے مثال اداکار، باکمال لوگ اور لاجواب ابلاغ پی ٹی وی کا اثاثہ ہے، جو صدیوں یاد رکھا جائے گا،
پانچ دہائیوں سے زائد کا سفر پی ٹی وی کی کامیابی ھے اور اس کے تکنیکی، تعمیری اور تخلیقی صلاحیتوں سے مالا مال ماہرین کے مرہون منت ہے، ریاست کی ترجمانی کا حق پوری طرح ادا کیا، حکومت چونکہ ریاست کی ترجمانی کرتی ہے، اس لئے حکومت کی کارکردگی سامنے لانا اور اس کا معاون بن کر ملک کی ترقی و خوشحالی میں حصہ لینا پی ٹی وی کی بنیادی ذمہ داری ہے، ماضی کی کئی حکومتوں نے پی ٹی وی کو نظر انداز بھی کیا مگر پی ٹی وی نے اپنی ذمہ داری پوری طرح ادا کی، موجود حکومت نے جدید ضرورتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، پی ٹی وی کے تمام چینلز کو ، جدید ٹیکنالوجی سے ھم آہنگ کیا ہے، جس سے مسابقت کے اس دور پی ٹی وی بھرپور مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں آگیا، پی ٹی وی ہر طبقے، ہر رنگ، کی بلاتخصیص  نمائندگی کرتا ہے، اسلئے خبر ہو یا حالات حاضرہ، ڈرامہ ہو یا دستاویزی پروگرامز ہر تعصب سے پاک ھوتا ھے، دوسرے نجی ٹیلی ویژن چینلز پر یہ ضرورت پیش نظر نہیں رہتی، ماڈرن ورلڈ میں میڈیا کی ضرورت اور بڑھ چکی ہے مگر ٹیکنالوجی کی ضرورت وقتاً فوقتاً بدلتی رہتی ہے، میں بنیادی طور پر وزیر اطلاعات فؤاد چوھدری صاحب کی اس سوچ سے متفق ہوں کہ جدید دنیا میں بزنس موڈ تبدیل ہو چکے ہیں اس لئے میڈیا کو اس سائنس کو سمجھنا ضروری ہے، پی ٹی وی سپورٹس، انٹرٹینمنٹ اور خبر و حالات حاضرہ میں ایک واضح تبدیلی اچکی ھے، تاہم تخلیق اور تخلیق کار، فن و صدا کار اور خبر و خبر نگار کو تاریخ کا گہرا شعور اور مطالعہ ضروری ہے، پی ٹی وی کا ماضی اگر شاندار ھے تو حال بھی کم نہیں، مستقبل  صرف پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں اضافے سے شاندار ھوگا، جدت کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آپ تاریخ و ثقافت کو بھول جائیں، علم و دانش۔

(جاری ہے)

کی کتاب بند کر دیں، غیر ملکی این جی او ز کی مدد سے ڈرامہ یا فلم تخلیق کریں، پی ٹی وی قومی بندشوں کا بھی ترجمان ہے اس لیے صرف کمرشلزم کی آنکھ سے نہیں دیکھا جا سکتا، پی ٹی وی کو دیکھنے کے لیے تعصب اور عدم برداشت کی عینک اتارنی ھوتی ھے، اسی کینوس میں رکھ کر اس قومی ادارے کی آبیاری کی جاتی رہی تو ریاست کا یہ اہم ستون دن دگنی رات چوگنی ترقی کرتا رہے گا، اس گلدستے کی خوشبو ملک اور بیرون ملک پاکستانیوں کے لئے مہکتی رہے گی، صدا آباد رہے، پاکستان ٹیلی ویژن اور شدت نہیں، قدامت اور جدت میں مضبوط پل کا کردار ادا کرتا رہے گا۔ 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :