مُرسی اور مَرسی کا فرق

منگل 9 جولائی 2019

Saad Iftikhar

سعد افتخار

ڈاکٹر محمد مُرسی مصر کے پہلے منتخب صدر 17جون 2019کو دورانِ سماعت کمرہ عدالت میں انتقال کر گئے ،مُرسی نہ صرف مصر والوں کے راہنماء تھے بلکہ عالم اسلام میں ان کے نام کے چرچے تھے ،مُرسی ایک نڈر ،بہادر اور دلیر قسم کے لیڈر تھے ۔اس کے ساتھ ساتھ مُرسی ایک پڑھے لکھے اور قابل انسان تھے۔
آئیے ڈاکٹر محمد مُرسی کے حالات زندگی پر تھوڑی سی نظر ڈالتے ہیں ۔

مُرسی 20اگست 1951کو مصر میں پیدا ہوئے اور قاہرہ یونیورسٹی سے انجینئرنگ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ،1980میں یونیورسٹی آف سویڈن سے بھی تعلیم حاصل کی ۔بعد ازاں کیلفورنیا کی ایک جامعہ میں بطورِ ا سسٹنٹ پروفیسر خدمات سر انجام دیتے رہے ،مُرسی1985میں ملک واپس آئے اور پڑھانے کیساتھ ساتھ سیاست میں حصہ لینا بھی شروع کر دیا ۔

(جاری ہے)

2000سے2005تک اخوان المسلمین کے ممبر رہے ،اور پھر بعد میں صدارت کے فرائض بھی سر انجام دیتے رہے ،اخوان المسلمین کے اراکین پر حسنی مبارک کے دور میں پابندی تھی کہ وہ الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے اس لئے 2011میں Justice & Freedom پارٹی کے نام سے ایک جماعت بنائی ،2012میں مصر کے صدارتی انتخابات کا پہلا مرحلہ ہوا ،جس میں مصر کے سابق وزیراعظم احمدشفیق اور محمد مُرسی کو خاصی پذیرائی حاصل ہوئی ،بعد ازاں مصر کے قومی الیکشن کمیشن نے اعلان کیا کہ محمد مُرسی 51.07ووٹ لے کر ملک کے صدر منتخب ہوئے ۔

20جون 2012کو حلف اٹھایا ۔
جون 2013میں ایک سال مکمل ہونے پر مُرسی حکومت کے خلاف بغاوتیں ہونے لگیں ، شہر شہر مظاہرے ہونے لگے،یہ مظاہرے ہو نہیں تھے رہے بلکہ مُرسی حکومت کے خلاف کروائے جا رہے تھے ،مظاہرے دن بدن بڑھتے گئے ،ملک میں بد امنی کی فضا قائم ہونا شروع ہوگئی،اور تو اور میڈیا کو بھی مُرسی حکومت کے خلاف کر دیا گیا ۔کیونکہ مُرسی وہ نڈر اور بہادر شخص تھا جس نے اسرائیل کو آنکھیں دیکھائیں اور اسرائیل بھی مُرسی سے خوفزدہ تھا ۔

مُرسی تو اس دنیا سے چلے گئے لیکن مُرسی کے کہے گے الفاظ مُرسی کے نام کو زندہ رکھیں گے ،مُرسی نے علی الاعلان کہا تھا کہ ہمارا مقصد حیات اللہ ہے ، ہمارے لیڈر محمدﷺ ہیں ، ہمارا آئین قرآن ہے، اللہ کی راہ میں جان دینا ہماری عظیم خواہش ہے اور جہاد ہمارا رستہ ہے ۔اور مُرسی ہی وہ شخصیت ہے جس نے اقوامِ متحدہ میں ناموس رسالتﷺ پر آواز اٹھائی ،مُرسی نے کہا کہ ہر وہ شخص ہمارا دشمن ہے جس نے ہمارے نبی ﷺ کی شان میں گستاخی کی ۔

اس کے علاوہ بھی مُرسی نے عالمی سطح پر ایسی آواز اٹھائی جو پوری امت مسلمہ کی ترجمانی تھی ۔
2013میں زبردستی مُرسی حکومت کو ختم کر کے مُرسی کو جیل میں قید کر دیا ،بعدا زاں مُرسی کو عدالت نے سزائے موت اور عمر قید سمیت کئی سزائیں سنائیں ،17جون 2019کو کمرہ عدالت میں دوران سماعت محمد مُرسی انتقال کر گئے ،مُرسی کی موت پورے عالم اسلام کیلئے ایک سانحہ تھا ،مُرسی کی موت پر تمام مسلمان غم زدہ ہیں،ترک صدر طیب اردگان نے مُرسی کی موت کو بھائی کی موت قرار دیا ،محمد مُرسی کے چلے جانے کے بعد بھی ظالموں نے کوئی رحمدلی نہیں دیکھائی ،مُرسی کی میت کو بھی اس کے خاندان کے حوالے نہیں گیا ،تدفین کے وقت بیٹے سمیت خاندان کے 5بندوں نے مُرسی کو لحد میں اتارا ،مُرسی کی بیوی کا کہنا تھا کہ ظالموں سے اپنے شوہر کی میت کی بھیک مانگ کر قیامت کے دن اپنے شوہر کے سامنے شرمندہ نہیں ہونا چاہتی ۔

مُرسی نے جس جوانمردی سے انگریز کے پِٹھو آمر عبد الفتاح کا ڈٹ کر مقابلہ کیا تاریخ ہمیشہ محمد مُرسی کو زندہ رکھے گی ۔
اب آتے ہیں مَرسی کی طرف ،مَرسی کا کریکٹر ڈسکس کرنے سے پہلے مُرسی اور مَرسی کا لفظی معنی سمجھ لیں ۔مُرسی مصری زبان کا لفظ ہے اور مَرسی پنجابی زبان کا لفظ ہے جسے ہم اپنے اکثر دہراتے ہیں ،اردو میں اگر کہتے ہیں کہ یہ،،، مرے گا،،، اور اسی فقرے کو پنجابی میں ہم کہتے ہیں،،، مَرسی ،،، تو اب ہم اسی پنجابی والے مَرسی کی بات کر رہے ہیں ۔


مَرسی کے حالا ت بھی پچھلے چند سالوں سے خراب چل رہے ہیں ،مَرسی پہلے کچھ عرصہ اڈیالہ میں قید رہا ،پھر ضمانت مل گئی ،پھر کچھ ہی عرصہ کے بعد مَرسی کو احتساب عدالت نے 7سال کی قید سنائی تو آجکل کوٹ لکھپت جیل میں ہوتے ہیں ۔مُرسی کو تو ظالموں نے اس کی نیک نیتی کی سزا دی جبکہ مَرسی بے چارے کو کرپشن کرنے پر سزا ہوئی ،کہا جاتا ہے کہ محمد مُرسی دورانِ قید ننگے فرش پر سوتے تھے جبکہ ہمارا مَرسی ساری سہولیات ہونے کے باوجود بھی شکایت کرتا رہتا ہے کہ کبھی اے سی خراب ہے کبھی اخبار نہیں دیا جاتا اور کبھی کبھی تو واش روم صاف نہ ملنے پر بھی شکوہ کرتے ہیں ۔

مُرسی کے خاندان کو 6سال میں چند ایک گنتی کی ملاقاتیں کروائی گئیں جبکہ مَرسی کا خاندان ہر ہفتے ملاقات کرنے کے باوجود بھی کہتا ہے کہ ہمیں ملاقات نہیں کرنے دی جاتی،مُرسی نے انجینئرنگ میں ڈاکٹریٹ کر رکھی تھی جبکہ ہمارا مَرسی بی اے پاس ہے ،مُرسی اقوامِ متحدہ سمیت بڑی بڑی عالمی کانفرنسوں میں ایسے بے دھڑک بولتا تھا کہ لوگوں پر سحر طاری ہو جاتا جبکہ ہمارامَرسی پرچی سے دیکھ کربولتاہے پر پھر بھی بھول جاتا ہے ،مُرسی کے بیٹوں نے بھی اپنے باپ کی سزا اس کے ساتھ کاٹی جبکہ ہمارے مَرسی کے دونوں شہزادے لندن انجوائے کر رہے ہیں ،مُرسی نے آمر سے سامنے ڈٹ کر مقابلہ کیا جبکہ ہمارے مَرسی نے آمر کی گود میں بیٹھ کر سیاست شروع کی ،مُرسی بے چارے کو ایک ہارٹ اٹیک آیا کہ وہ جان کی با زی ہار گیا جبکہ ہمارے مَرسی کو تین ہارٹ اٹیک ،5,7انجائنا اٹیک ،گردوں میں پتھریاں اور پتہ نہیں کیا کیا کچھ ہوا لیکن مَرسی آج بھی قائم ہے ،نہ صرف قائم ہیں بلکہ موصوف گوشت کے بغیر کھانا ہی نہیں کھاتے ۔

یہ تھا مُرسی اور مَرسی کا فرق اب آپ ہی بتاسکتے ہیں کہ مُرسی اچھا تھا یا ہمارا مَرسی ؟؟؟؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :