
12اکتوبر سیاہ دن
منگل 13 اکتوبر 2020

سیف اعوان
(جاری ہے)
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کارگل کے ناکام آپریشن کے بعد اس وقت کے آرمی چیف جنرل مشرف،جنرل محمود اور جنرل شاہد عزیز کو معاف کردیا تھا۔
وزیراعظم کے ملٹری سیکرٹری برگیڈیئر جاوید ملک بتاتے ہیں ۔وزیراعظم نے مجھے کہا کہ جنرل ضیاء الدین بٹ کو چار بجے وزیراعظم ہاؤس بلایا جائے ۔جنرل ضیاء الدین بٹ چار بجے وزیراعظم ہاؤس پہنچ گئے ۔اس وقت وزیراعظم ہاؤس میں شہبازشریف،چوہدری نثار علی خان بھی پہنچ چکے تھے۔لہذا وزیراعظم نے جنرل ضیاء الدین بٹ کو نئے آرمی چیف کے بیجز لگادیے ۔پانچ بجے پی ٹی وی پر پرویز مشرف کی ریٹائرڈ منٹ اور جنرل ضیاء الدین بٹ کو نئے آرمی چیف بنانے کی خبر چلی تو دو سری مرتبہ خبر چلنے سے پہلے وہاں فوج پہنچ گئی۔پھر برگیڈیئر جاوید ملک بتاتے ہیں کہ میں نے پی ٹی وی پہنچ کر معاملہ کنٹرول کیا میں واپس وزیراعظم ہاؤس آگیا۔میں جب وزیراعظم ہاؤس پہنچاتو مغرب کی آذان کا وقت ہوگیا تھا میں نے وزیراعظم کو صورتحال بتائی۔کچھ دیر بعد مجھے پیغام ملا کہ فوج نے وزیراعظم ہاؤس پر قبضہ کرلیا ہے اور فوجی وزیراعظم ہاؤس کی دیواریں پھیلانگ کر اندر آرہے ہیں اور پی ٹی وی کی نشریات رک گئیں ہیں۔جاوید ملک بتاتے ہیں میں وزیراعظم کے پاس جاتا ہوں جہاں ان کے پاس نئے آرمی چیف جنرل ضیاء الدین بٹ،سیف الرحمن اور شہبازشریف بیٹھے تھے میں نے ان کو ساری صورتحال بتائی۔لیکن وہاں سے چوہدری نثار اچانک غائب ہو گئے تھے۔کچھ ہی دیر بعد جنرل محمود اور جنرل اورکزئی اپنے 25،30جوانوں کے ساتھ وزیراعظم کے کمرے میں آئے ۔شہبازشریف نے غصے سے کہا یہ وزیراعظم کا پرائیویٹ روم ہے یہاں یہ لوگ نہیں آسکتے۔جنرل محمود نے جوانوں کو باہر جانے کا کہا ۔جنرل محمود نے نوازشریف سے کہا ”سر یہ آپ نے کیا کردیا“وزیراعظم نے کہا ”میں نے وہی کیا جو آئین و قانون کے مطابق میرا اختیار تھا“۔رات کے تقریبا آٹھ بج چکے تھے اور فوجی بغاوت کامیاب ہو چکی تھی۔اس کے بعد جنرل محمود اور جنرل اورکزئی نوازشریف اور شہباز کو ٹین کور لے گئے ۔جہاں وزیراعظم نوازشریف کو ایک الگ چھوٹے سے کمرے میں قید کردیا گیا ہے۔
میاں نوازشریف بتاتے ہیں کہ جرنیل اقتدار پر قبضہ کرنے کیلئے پہلے سے تیار بیٹھے تھے وگرنہ چند گھنٹوں میں بغاوت ممکن نہیں ہوتی ٹیک اوور کے بعد 12اکتوبر کی رات میرے پاس جنرل محمود اور جنرل علی جان اورکزئی آئے اور کہا”اس کاغذ پر دستخط کردیں”اس کاغذ پر وزیراعظم کے طرف سے اسمبلیاں توڑنے کا مشورہ تحریر تھا ۔میں نے انکار کردیا اور کہا”Over my dead body“اور کاغذ اٹھاکر پھینک دیا۔اس پر ان جرنیلوں نے کہا ”اب آپ سے بدلہ لیا جائے گا“بعدازراں مجھے وہاں سے چند فٹ کے کمرے میں منتقل کردیا اور اس کے شیشوں کو رنگ کردیا کہ میں باہر بھی نہ دیکھ سکوں۔بعدمیں ایک ایسے جنرل پاکستان کے سیاہ سفید کے مالک بن گئے جن کے بارے میں نوازشریف کو ایجنسیوں نے رائے دی تھی کہ وہ جلد بازاور غصے والے انسان ہیں ۔صبح جو حکمران تھے وہ شام کو قیدتھے اور صبح جو برطرف تھے اور شام کو حکمران تھے۔کارگل جنگ کا ملبہ ایک ملٹری کوپر ختم ہوا تھا۔بھارت میں کارگل پر ایک کمیشن بنا جس کو ایک سیکیورٹی ایکسپرٹ کیس برمانن نے کنڈکٹ کیا ۔اس کمیشن کی رپورٹ کے زیادہ تر حصے پبلک کردیے گئے جس میں کئی اعلیٰ بھارتی فوجی افسروں کو نوکری سے نکال دیا گیا۔لیکن پاکستان میں اس پر کبھی کوئی انکوائری نہیں ہوئی جبکہ اس کا ریکارڈ غائب یا سیل کردیا گیا۔کسی کو اس آپریشن کی ناکامی نہ ذمہ دار ٹھہرایا گیا اور نہ کوئی تحقیقاتی رپورٹ آج تک سامنے آئی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سیف اعوان کے کالمز
-
حکمت عملی کا فقدان
منگل 2 نومبر 2021
-
راولپنڈی ایکسپریس
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
صبر کارڈ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
مہنگائی اور فرینڈلی اپوزیشن
بدھ 20 اکتوبر 2021
-
کشمیر سیاحوں کیلئے جنت ہے
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
چوہدری اور مزارے
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
نیب کی سر سے پاؤں تک خدمت
منگل 28 ستمبر 2021
-
لوگ تو پھر باتیں کرینگے
ہفتہ 25 ستمبر 2021
سیف اعوان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.