شریف فیملی اور نیازی فیملی کے جھگڑوں میں فرق

پیر 22 مارچ 2021

Saif Awan

سیف اعوان

کل رات اچانک جب میں نے ایک نجی ٹی وی پر مریم نواز اور حمزہ شہباز میں لڑائی کی بریکنگ نیوز دیکھی تو مجھ سمیت آفس میں بیٹھے کئی ساتھیوں نے اس کو شغلی اور طنز مزاح کی خبر قراردے دیا کیونکہ یہ خبر دینے والا چینل شریف فیملی کا شدید ترین ناقد سمجھا جاتا ہے۔جب ہر پندرہ دن بعد پیٹرول کی قیمت بڑھتی ہے تو لوگ ٹویٹر پر اس چینل کو اس طرح طنز کرتے ہیں کہ ”وزیراعظم نے بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں صرف چھ روپے اضافہ کرکے قوم کو خوشخبری دے دی“۔

اکتوبر 1999میں جب سابق آمر پرویز مشرف نے نواز شریف حکومت کا تختہ الٹا یا نوازشریف ،شہباز شریف اور حسین نواز کو حراست میں لے لیا گیا ۔اس دوران پرویز مشرف نے شہبازشریف کو آفر کی کہ اگر آپ نوازشریف کا ساتھ چھوڑ دیں تو میں آپ کو وزیر اعظم بنادیتا ہوں ۔

(جاری ہے)

لیکن شہبازشریف نے مشرف کو جواب دیا جہاں میاں صاحب ہونگے وہی شہبازشریف ہوگا۔پھر اسی طرح 2018کے الیکشن سے قبل شہبازشریف کو ایسی ہی آفر کی گئی جس کا اعتراف شہبازشریف نے خود سینئر صحافی سہیل وڑائچ کو چند ماہ قبل انٹرویو میں کیا کہ الیکشن سے قبل ان کو حکومت بنانے کی آفر کی گئی تھی لیکن شرط تھی کہ نوازشریف کا ساتھ چھوڑ دیں لیکن میں نے صاف انکار کردیا کہ پوری زندگی میں نے اپنے بڑے بھائی کا ساتھ نہیں چھوڑا تو اب عمر کے آخری حصے میں ان کو تنہا کیسے چھوڑ دوں ۔

شہبازشریف بچپن سے جذبات اور لڑاکے قسم کے انسان رہے ہیں ۔بچپن میں شہباز شریف کی اکثر نوازشریف سے لڑائی ہوتی تھی لیکن جب اس جھگڑے کا میاں شریف صاحب کو معلوم ہوتا تو وہ فورا دونوں میں صلح بھی کراتے اور شہبازشریف اپنے بڑے بھائی سے معذرت بھی کرلیتے۔یہی سلسلہ آج تک قائم ہے شہبازشریف کئی معاملات میں متعدد مرتبہ میاں نوازشریف سے ناراض ہوئے ہیں لیکن انہوں نے کبھی کسی بات کو ذاتی رنجش میں تبدیل نہیں ہونے دیا۔


 حمزہ شہباز اور مریم نواز میں بھی لڑائی جھگڑوں کی افواہیں گزشتہ بیس سالوں سے خبروں کی ذینت بن رہی ہیں ۔لیکن یہ افواہیں اس وقت اچانک دم توڑ جاتی ہیں جب مریم نواز احتساب عدالت میں لاہور میں حمزہ شہباز کو خود گلے سے لگاتی ہیں اور پھر حمزہ شہباز کی رہائی کے موقع پر خود ان کا استقبال کرنے جیل کے باہر پہنچ جاتی ہیں۔شریف فیملی میں جب بھی کبھی کوئی خوشی اور غم کا موقعہ ہوتا ہے تو پوری فیملی ایک پیج پر نظر آتی ہے۔

شریف فیملی میں اختلافات اور لڑائی جھگڑے کی خبریں دینے والے لوگوں کے اپنے اہلخانہ اور خاندان میں بھی ایسی معمولی لڑائیاں اور جھگڑے معمول کی بات ہونگی۔میڈیا ہر چھ ماہ بعد شریف فیملی میں اختلافات کی خبریں تو بہت بڑھاکر پیش کرتا ہے لیکن کبھی کسی چینل یا اخبار نے آج تک یہ خبر نہیں دی کہ عمران خان کی چاروں بہنیں اس کو آج تک کیوں ملنا پسند نہیں کرتی۔

عمران خان نے جب جمائما گولڈ سمیتھ سے شادی کی تھی اس دن کے بعد نیازی فیملی نے عمران خان سے ہر قسم کا تعلق ختم کرلیا تھا ۔عمران خان نے ریحام خان اور پھر بشریٰ بیگم سے بھی شادی کی لیکن عمران خان کی چاروں بہنیں کسی ایک شادی میں بھی شریک نہیں ہوئی ۔ فردوس عاشق اعوان سے کسی کولاکھ اختلاف ہو لیکن جب ان سے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں مریم نواز اور حمزہ شہباز کی لڑائی کے متعلق سوال پوچھا گیا تو انہوں نے اس کو فیملی کا ذاتی مسئلہ قراردے دیا۔میڈیا کو بھی چاہیے کہ کسی کے ذاتی اور خاندانی مسائل پر نظر رکھنے کی بجائے عوامی مسائل اور سیاسی مسائل پر نظر رکھے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :