شہید بی بی اور BISPکا مستقبل

جمعہ 27 دسمبر 2019

Salman Ahmad Qureshi

سلمان احمد قریشی

اس سال بھی 27دسمبر محترمہ بینظیر بھٹو کے یوم شہادت پر انکی پارٹی کی طرف سے جلسہ کا انعقاد ہوا۔ بی بی کو اس دنیا فانی سے رخصت ہوئے 12سال بیت گئے۔ ابھی کل کی بات لگتی ہے کہ بھٹو کی بیٹی عالم اسلام میں پہلی منتخب خاتون وزیر اعظم کے طور پر سیاسی افق پر چھاگئیں تھیں۔ طویل سیاسی جدوجہد اور دو دفعہ اقتدار حاصل کرنے میں کامیاب ہونے کے باوجود بی بی طاقت کے مرکز جڑواں شہر راولپنڈی اسلام آباد میں دہشتگردی کا شکار ہوئیں۔

آج اسی لیاقت باغ میں 12سال بعد بی بی کا بیٹا پارٹی کا علم بلند رکھنے کا عزم لئے آیا ہے۔ بھٹو اور بی بی کا نام اپنی جگہ اب بلاول بھٹو کو سیاسی میدان میں خود کو منوانا ہوگا۔بی بی کا نام زندہ ہے، پیپلز پارٹی کے کارکنوں کیلئے بی بی بھی زندہ ہے تو عام پاکستانی BISPکیحوالہ سے بی بی کو یقینی طور پر نہیں بھول سکتے۔

(جاری ہے)

کیونکہ2007میں محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد 2008ء میں سابق صدر آصف علی زرداری کی مشاورت سے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے 4ملین کے بجٹ سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا تھا۔


یہ پروگرام صرف ذریعہ انکم نہیں بلکہ غریب، محنت کش خواتین کیلئے سپورٹ ہے۔ پیپلز پارٹی کے 5سالہ دور اقتدار کے بعد بر سر اقتدار نواز شریف اور انکی جماعت نے BISPکو بند کرنے یا اس کا نام تبدیل کرنے کی خواہش کی۔سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ اس بات سے انکار نہیں کرتے کہ یہ منصوبہ غریب لوگوں کی مدد کیلئے ہے لیکن وہ یہ سمجھتے ہیں کہ جو 50ارب روپے BISPمیں دیے جانے ہیں اس کے زیادہ مستحق سیلاب متاثرین ہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی کا ہمیشہ سے یہ موقف رہاکہ یہ پروگرام سیاسی بنیادوں پر نہیں چل رہا بلکہ اس کے ذریعے غریب خواتین بلا سیاسی تفریق مستفید ہو رہی ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :