وہاں انسان رہتے ہیں اسے کشمیر کہتے ہیں

بدھ 5 فروری 2020

Salman Ahmad Qureshi

سلمان احمد قریشی

ہر سال 5فروری کو یوم یکجہتی کشمیر منایا جاتا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد پوری دنیا کو یہ بتانا ہے کہ پاکستان اور پاکستان کی عوام کشمیر کے مسئلہ پر کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور پاکستان اس دیرینہ مسئلہ کو بھول نہیں سکتا۔ کشمیریوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کیلئے ملک بھر میں 1منٹ کی مکمل خاموشی، جلسے،جلوس، ریلیوں، سیمینارز، واک اور بھارت کے مقبوضہ کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کیخلاف احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

5فروری 1990ء کو پہلی بار وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹو نے اس دن عام تعطیل کا اعلان کیا۔ اس دن سے لیکر آج تک الحمد اللہ پاکستان اور دنیا پھر میں پاکستانی اور کشمیری یہ دن یکجہتی کے طور پر مناتے ہیں۔ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے سرکاری سطح پر تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان کے ساتھ آزاد جموں و کشمیر میں بھی یہ دن منایا جاتا ہے۔


کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعہ کی اہم وجہ ہے، دونوں ممالک میں کشمیر پر 3جنگیں بھی ہو چکی ہیں۔ آج 73سال گزرنے کے باوجود دنیا کاخطر ناک ترین تنازع حل طلب ہے۔ مسئلہ کشمیر طویل عرصہ سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر ہے، اس مسئلہ کے حل کیلئے کوششیں بھی کی گئیں جو ثمر آور نہ ہو سکیں۔دوسری طرف کشمیریو ں پر ظلم و ستم بھی نہ روکا جا سکا۔

بھارت نے کشمیری عوام پر اجتماعی تشدد اور جبر کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ مسئلہ کشمیر صرف پاکستان یا بھارت کیلئے ہی نہیں اقوام عالم کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا خطے میں امن کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔اگرچہ اقوام متحدہ کا بنیادی مقصد دنیا میں امن قائم کرنا اور شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے تاہم مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے اقوام متحدہ کا کردار اطمینان بخش نہیں۔

دو طرفہ مذاکرات، اقوام متحدہ کی قراردادیں اور تیسرے فریق کی ثالثی تمام ممکنہ حل اور مختلف آپشنز پر غور و خوض ہوا لیکن مسئلہ کشمیر تاحال حل طلب ہے۔ بھارت امن کو موقع دینے پر تیار نہیں اور پاکستان کشمیریوں کی حمایت سے پیچھے نہیں ہٹ سکتا، بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے کشمیر کی اہمیت کے بارے کہا تھا ''کشمیر پاکستان کہ شہ رگ ہے ''۔

آخر کب تک پاکستان کشمیریوں پر جاری مظالم کو برداشت کرتا رہے گا۔ جبکہ پاکستان اور پاکستانی عوام کس حد تک کشمیر سے جڑے ہوئے ہیں کہ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ مئی 1976ء مظفر آباد میں اس وقت کے وزیر اعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا ''انسان ہوں، غلطی کر سکتا ہوں کشمیر کے معاملہ میں نیند میں بھی غلطی نہیں کر سکتا''۔بھٹو نے کشمیر کے مسئلہ عالمی حمایت حاصل کرنے کے لیے خوب محنت کی۔

پاکستان میں حکومتیں تبدیل ہو تی رہیں، عالمی حالات اور اقوام عالم کی ترجیحات بدلتی رہیں لیکن کشمیر کے مسئلہ پر پاکستانی عوام ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے۔ دوسری طرف کشمیر کی نوجوان نسل الحاق پاکستان کیلئے آج بھی پورے جوش و خروش سے سر گرم ہے۔ کشمیر میں بھارت کا لاک ڈاؤن جاری ہے۔ بھارت کے تمام تر مظالم، ریاستی جبر، پابندیاں کشمیریوں کو آزادی کے مطالبے سے دستبردار نہیں کروا سکے۔

5اگست 2019ء کو بھارت نے کشمیر کی آئینی حیثیت بھی ختم کر دی۔ تاہم ان اقدامات کے باوجود کشمیر کے تنازعہ کی نوعیت تبدیل نہیں ہو سکی۔ مسئلہ کشمیر کی تاریخ اتنی پرانی ہے جتنی بھارت اور پاکستان کی۔تنازعہ کشمیر کی وجہ سے دونوں ممالک کی عوام کو ایک جیسے مسائل کا سامنا ہے۔
بدلتے حالات میں کشمیر ایک بار پھر اہمیت اختیار کر چکا ہے، ایران امریکہ تناؤ، پاکستان اور امریکہ کے تجدید تعلقات اور خطے کی بدلتی صورتحال میں کشمیر کے مسئلہ کو نظر انداز کیا ہی نہیں جا سکتا۔

امت مسلمہ کے کچھ ممالک جس میں متحدہ عرب امارات اورسعودی عرب شامل ہیں، کشمیر کو پاکستان و بھارت کا دو طرفہ مسئلہ تصور کرتے ہیں۔ اس کے پیچھے انکے اقتصادی مفادات ہیں۔ پاکستا ن کا اقتصادی گراف اتنا گرا ہوا ہے کہ پاکستان خارجہ سطح پر ان ممالک کے ساتھ کھل کر بات نہیں کر سکتا۔ تاہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جب بھی اس مسئلہ پر بات ہوئی دنیا میں آباد کشمیریوں میں یہ امید جاگی کہ اقوام عالم کشمیر پر متحرک ہو گی۔

5فروری سے قبل 4فروری کو برطانوی پارلیمنٹ میں انٹرنیشنل کشمیر کانفرنس ہو رہی ہے۔ برطانوی ایوانوں میں کشمیر میں ہونے والے حقیقی مظالم سے آگاہ کرنے اور کشمیر کاز کوعالمی سطح پر جلا بخشنے کیلئے کشمیری رہنما لندن میں ہوں گے۔ 5فروری کو وہاں بھی یوم یکجہتی کشمیر ریلی نکالی جائے گی۔ گزشتہ برس جب برطانوی پارلیمنٹ میں بھارتی مظالم پر بریفنگ دی گئی تھی تو ہر آنکھ اشک بار تھی۔

پاکستان سفارتی سطح پر ہر فورم پر مسئلہ کشمیر کواپنی حیثیت، اختیارات کے مطابق اٹھاتا آیا ہے اور اٹھاتا رہے گا۔ کشمیر میں جاری مظالم عالمی ضمیر پر سوالیہ نشان ہیں اور کشمیری انصاف کے طلبگار ہیں۔ کشمیر کی صورتحال کے بارے کسی شاعر نے ایک درد بھرا شعر کہا تھا۔
جہاں پودوں سے نکلتے ہیں خون کے آنسو
وہاں انسان رہتے ہیں اسے کشمیر کہتے ہیں
5فروری کو پاکستا ن، آزاد کشمیر اور دنیا بھرمیں احتجاج صرف روایتی مظاہرے نہیں بلکہ عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کیلئے کشمیروں اور پاکستانیوں کی پکار ہے۔ ہمارا یقین ہے کہ کشمیر انشاء اللہ ایک دن آزاد ہوگا اور الحاق پاکستان کا مطالبہ پورا ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :