
عمل سے عاری حکومت کے بے معنی مطالبات
پیر 26 جولائی 2021

سلمان احمد قریشی
(جاری ہے)
اس سے قبل بھارت میں انا ہزارے، بابا رام دیو، ارویند کیجریوال نے کرپشن کے خلاف کامیاب مہم چلائی۔
ارویند کیجریوال عام آدمی پارٹی کے پلیٹ فارم سے وزیر اعلی پنجاب بننے میں کامیاب رہے۔پاکستان میں عمران خان کرپشن کے خلاف بیانیے کو لیکر حکومت سازی میں کامیاب ضرور ہوئے لیکن انکا یہ بیانیہ سیاسی کامیابی سے آگے نہیں بڑھ سکا۔حکومت کی تبدیلی کے علاوہ کسی بھی سطح پر بہتری نہ آئی۔ کرپشن نہ صرف جاری و ساری ہے بلکہ اس میں اضافہ ہوا۔ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں کرپشن کے انداز اور الزامات کی نوعیت ضرور مختلف ہے۔ لیڈر کی ایمانداری کے دعوے ایک طرف لیکن آج از روئے قانون کرپشن غیر مجاز انداز میں لیڈر کے نام، اسکی شہرت و عزت، اس سے قربت اور اپنی شناخت کو استعمال کرکے سرکاری معاملات کو غلط انداز اور ہیراپھیری سے انجام دیا جا رہا ہے۔ترمیمی کرپشن کی وجہ سے ملک کے وسائل کا صحیح استعمال بھی نہیں ہو رہا۔
نوازشریف کی نااہلی کی وجہ پانامہ لیکس ہو یا اقامہ معاملہ، کرپشن سے ہی جُڑا ہے۔ موجودہ قیادت کا دامن بھی کرپشن سے پاک نہیں۔ہاں کرپشن کے نام پر پی ٹی آئی کی سیاست ضرور چل رہی ہے۔ الزامات اور بیانات سب کچھ زور و شور سے جاری ہیں۔اسی شور و غُل میں سزا یافتہ میاں نوازشریف بیرون ملک نکل گئے۔
کرپشن کے خلاف حکومتی اقدامات سے سیاسی انتقام کا تاثر بھی عام ہے۔ کچھ بھی کہیں افراطِ زر اور اعلی طرزِ زندگی کے لالچ کی وجہ سے کرپشن معاشرے کے لیے ناسور بن چکی ہے۔ پاکستان میں کرپشن کے پیسوں سے سیاستدان اتنے طاقتورہو چکے ہیں کہ کو ئی بھی قدم اٹھایا جائے سیاسی مقبولیت اداروں کو مصلحت کا شکار ہو نے پر مجبور کر دیتی ہے۔ میاں نواز شریف کا علاج کی غرض سے ملک سے باہر جانا اس کی سب سے بڑی مثال ہے۔ 1990 سے لیکر تا حال کرپشن سے جُڑی سیاسی شخصیات کے سکینڈلز کا چرچا خوب ہے لیکن کو ئی واضح فیصلے کو مثال کے طور پر پیش کرنا مشکل ہے۔ پانامہ سے اقامہ اور فی زمانہ مقبولیت میں سب کچھ گڑبڑ ہے احتساب اور احتساب کے نام پر سیاسی انتقام میں فرق کرنا بھی آسان نہیں۔ حکومتی ترجمانوں کی طویل پریس کانفرنسز کا انعقاد، سیاسی مخالفین کے خلاف تقاریر، گرفتاریاں اور ضمانتیں بس یہی سب کچھ چل رہا ہے۔ حقائق سے چشم پوشی کریں یا مفادات کی عینک سے دیکھیں پاکستان کرپٹ ممالک کی فہرست میں 124 ویں نمبر پر ہی نظر آئے گا۔ تمام تر تاویلوں اور دلیلوں کے باوجود اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ وطن عزیز میں احتساب کا عمل ابھی شروع ہوا ہی نہیں۔ اپنے منہ آپ ایماندار عمران خان کی حکومت میں کرپشن بڑھی ہے اور کرپٹ عناصر قانون کے شکنجے سے ابھی تک باہر ہیں۔ پاکستان میں کرپشن کے خلاف راست اقدامات اٹھانے کی بجائے تبدیلی سرکار انٹرنیشنل فورم پر کرپٹ عناصر کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کرتے نظر آتے ہیں۔ حال ہی میں برطانیہ نے عالمی سطح پر کرپشن روکنے کے لیے 5 افراد پر پابندیاں عائد کر دی ہیں برطانوی دفترِ خارجہ کے مطابق پابندی کی زد میں آنے والے افراد کا تعلق زمبابوے، ونیزویلا، عراقی اور استوائی گِنی سے ہے۔ یہ پابندیاں ترقی پذیر ممالک کو وسائل سے محروم کرنے کے الزام پر لگائی گئیں ہیں۔
قارئین کرام! برطانیہ کے اس اقدام پر شہباز گِل کا ٹویٹ سامنے آیا کہ برطانیہ نے نواز شریف کے خلاف اقدامات کا آغاز کر دیا وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی نے اپنی ٹویٹ میں کہا ایسے کرپٹ عناصر پاکستان سمیت دیگر ممالک میں غربت کی اصل وجہ ہیں۔ پانامہ لیکس جیسے سکینڈل کے منظرِ عام پر آنے کے بعد خود برطانیہ میں عوام کا ایسے کرپٹ لوگوں کے خلاف کاروائی کے لیے حکومت پر شدید دباؤہے۔ شہباز گِل نے دعویٰ کیا ہے کرپٹ لوگوں نے آخر اپنے انجام کو پہنچنا ہے۔ وزیرِ مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب کا کہنا ہے کہ پابندیاں عائد کرنا خوش آئند عمل ہے نواز شریف کی جانب سے ملک کا پیسہ لوٹ کر لندن میں ایون فیلڈ فلیٹس بنانا UK کے گلوبل اینٹی کرپشن رجیم کے دائرہ میں آتا ہے نواز شریف کے خلاف کاروائی کی جائے۔ کیسی مضحکہ خیز بات ہے کہ تبدیلی سرکار نے تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے سزا یافتہ نواز شریف کو لندن بھیجنے کا اہتمام کیا اور اب کرپشن بیانیہ کو پِٹتا دیکھ کر برطانیہ سے بے معنی مطالبہ کر رہے ہیں جِس طرح مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کیے جانے پر تبدیلی سرکار نے رسمی اعلانات اور بیانات کے بعد احتجاجی خاموشی کے بعد مکمل خاموشی اختیار کر لی اور اب یہ معاملہ بھی اسی انداز سے ختم ہو جائے گا، حکومت اس روایت پر سختی سے کار بند ہے کہ تمام مسائل کا ملبہ سابقہ حکومتوں پر ڈالنا ہے اور عوامی بہتری کے لیے کچھ کرنا نہیں ہے۔ خارجی سطح پر ناکامی میں بھارت کے کردار کو بے نقاب کرنے تک خود کو محدود رکھنا ہے جیسے بہتر سفارتکاری وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کی ذمہ داری ہی نہیں۔ ایسا گمان ہوتا ہے جیسے حکومت بیانات اور مطالبات سے آگے بڑھنے پر تیار ہی نہیں۔کرپشن کا راگ الاپنا حکومت کا محبوب مشغلہ ہے نواز شریف کے خلاف کاروائی برطانیہ کرے جبکہ حکومت کرپشن راگ پر پاکستانی عوام کونچاتی رہے۔
برطانیہ نے جن افراد پر پابندی عائد کی وہ عدالتی نواز شریف کی طرح عدالتی ریلیف اور حکومتی اقدامات کے تحت وہاں مقیم نہیں۔حکومت خواب بیچنا بند کرے حقائق کا سامنا کرے اور پہلے پاکستان میں کرپشن کے خلاف زبانی مہم سے آگے بڑھے۔
تبدیلی سرکار کی سیاست مطالبات اور الزامات کے سہارے جاری و ساری رہی تو کچھ بہتر ھونے والا نہیں عوام کو اب عمران خان سے بہتری کی خوش گمانی سے نکلنا ھو گا۔ تبدیلی سرکار سابقہ حکمرانوں کے خلاف بدگمانی پھیلانے میں مصروف رہی تو کرپشن کا خاتمہ ممکن نہیں۔برطانیہ اور پاکستان کی عوام تبدیلی سرکار سے کرپشن کے خلاف اقدامات کا مطالبہ کرنے میں حق بجانب ہے کہ حکومت پاکستان بھی کرپشن کے خلاف اقدامات کرے۔تبدیلی سرکار ہدف طے کرے کہ کرپشن لسٹ میں پاکستان 124سے بہتر درجہ بندی میں آئے۔ ایسے عملی اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ کرپشن فری پاکستان کے خواب کو تعبیر مل سکے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سلمان احمد قریشی کے کالمز
-
گفتن نشتن برخاستن
ہفتہ 12 فروری 2022
-
نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کا عزم
جمعرات 27 جنوری 2022
-
کسان مارچ حکومت کیخلاف تحریک کا نقطہ آغاز
پیر 24 جنوری 2022
-
سیاحت کے لئے بہتر منصوبہ بندی کی ضرورت
بدھ 12 جنوری 2022
-
''پیغمبراسلام کی توہین آزادی اظہار نہیں''
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
ڈیل،نو ڈیل صرف ڈھیل
بدھ 29 دسمبر 2021
-
''کے پی کے بلدیاتی انتخابات کے نتائج اور ملکی سیاست''
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
غیر مساوی ترقی اور سقوطِ ڈھاکہ
اتوار 19 دسمبر 2021
سلمان احمد قریشی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.