پانی کا بحران……صدر اور گورنرکاامتحان

پیر 24 اگست 2020

Syed Shakeel Anwer

سید شکیل انور

ماحولیات اور آبی وسائل کے ماہرین تواتر سے یہ کہتے چلے آرہے ہیں کہ ہمارا ملک پاکستان پانی کے شدید بحران میں مبتلا ہونے والا ہے ۔ماہرین کا خیال ہے کہ گرمی کی شدّت کے باعث پہاڑوں پر جمنے والی برف اور آبی سطح پر اُبھرنے والے گلیشیئر بڑی تیزی سے پگھل رہے ہیں جس کے نتیجے میں سیلاب اُمنڈآنے کا اندیشہ ہے اور سمندر کی سطح بلند ہوسکتی ہے ۔

ہمارے حکمرانوں نے اِس حوالے سے اور حفظِ ماتقدّم کے تحت کوئی بندوبست فی الفور اَگرنہ کیاتو بہت ساری انسانی اور حیوانی جانیں ضائع ہوسکتی ہیں۔سیلاب کی زَد میں آکر جو مرکھپ جائینگے اُن کے ساتھ اُن کے غم بھی دُور ہوجائینگے۔فکر اور پریشانی کی بات یہ ہے کہ زندہ بچ جانے والے آدمی اورمویشی‘ نباتات اور پیڑ پودے پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے بِلبلاتے ہوے نظر آئینگے۔

(جاری ہے)

یہ منظر تشویشناک بھی ہوگا اور ہولناک بھی۔ماہرین کے مطابق ایسا اِس بنا پرہوگا کہ کاربن ڈائی اَکسائڈ کی زیادتی کی وجہ سے ماحول گرم سے گرم تر ہوتا چلا جارہا ہے جس کے باعث دریا اور جھیلیں خشک ہوتی چلی جارہی ہیں اور رہی سہی کسر ہندوستان نے برِّصغیرمیں واقع دریاؤں پر بند باندھ کر پوری کردی ہیں۔ہوشمند لوگوں اور اربابِ حلّ وعقد سے ہماری مودّبانہ گذارش ہے کہ یہ محض ہمارے خیالات یا اختراع نہیں ہیں ۔

اِس دعوے کی بنیاد NASA‘World Bank اور NOAAیعنی National Oceanic and Atmospheric Administrationکی تحقیق ہے چنانچہ مندرجہ بالا حقائق سے انحراف اور اِس کے سدِّاب سے چشم پوشی کرنے کا عمل پاکستانی ملّت کو جان بوجھ کر مَوت اور مشکلات کے منہ میں ڈھکیلنے کے مترادف ہوگا۔عرب امارات اور سمندر کے کنارے بسنے والے ممالک سمندر کا پانی کیا صرف دیکھ کر ہی گزارہ کرتے ہیں یا اُس پانی کو اپنے استعمال میں بھی لاتے ہیں۔

حکمرانوں سے ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ کمالِ ہوشیاری اور دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوے فوری طور پر مندرجہ ذیل اقدامات اُٹھائے اور عمومی طور پر پاکستانی عوام کو اور خصوصی طور پر کراچی کو جو ایک ملک کی حیثیت اختیار کرگیا ہے ‘ یہاں کے رہائشیوں کو آنے والی مصیبتوں سے نجات دلانے کی سبیل نکالے:
#ملک بھر میں موجود جھیلیں گہری اور کشادہ کی جائیں۔


#بلا شبہ ڈیم بنانے کی سکت ہنوز حکمرانوں میں نہیں ہے لیکن شہروں اور مضافاتوں کے نشیبی علاقوں میں تالاب اور جھیلیں تو بنائی جاسکتی ہیں تاکہ بارش کا پانی اکھٹا کرکے ڈور ڈنگروں کو پلایا جاسکے اور گھروں کے روزمرّہ کے مصارف کے بھی کام آسکے۔
#اخلاق اور انصاف کے منافی بنائے گئے ہندوستانی ڈیموں اور بندوں کے معاملے کو اَقوامِ متحدہ میں اُٹھایا جائے۔


#انتہائی ضروری ہے کہ عرب اَمارات اور دیگر ملکوں کی طرح سمندر کے پانی کو شفّاف کرکے قابلِ اِستعمال بنایا جائے۔
کراچی سے منتخب ہوکر صدرِ پاکستان بننے والے جناب عارف علوی اور گورنر عمران اِسماعیل صاحبان کیا صرف کرسیوں پر بیٹھنے اور سلامی لینے کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔اِسی طرح سائینس اور ٹیکنالوجی کی وزارت قوم کوصرف چاند دیکھنے یا نہ دیکھنے کی موشگافیوں میں الجھانے کے لیے بنائی گئی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :