قیام پاکستان اور کشمیر

پیر 2 اگست 2021

Waseem Akram

وسیم اکرم

14 اگست 1947ء قیام پاکستان کے بعد مسلمانوں نے ایک آزاد ریاست تو بنا لی لیکن قیام پاکستان کے فوراً بعد ہی جنگ کا آغاز ہوگیا۔ دنیا میں ایسے ممالک کم ہی ہیں جو اپنے قیام کے فوری بعد ہی بیرونی حملوں کا شکار ہوگئے۔ پاکستان بھی انہی ممالک میں سے ایک ہے۔۔۔
قیامِ پاکستان کو ابھی بمشکل دو ماہ ہی ہوئے تھے کہ بھارت نے کشمیر پر حملہ کرکے پاکستان کو ایک ان چاہی جنگ میں دھکیل دیا جو اب تک جاری ہے۔

ہوا کچھ یوں کہ کشمیر بھی ہندوستان کی پانچ سو ساٹھ ریاستوں میں سے ایک تھا جنہیں آزادی کے بعد اپنی مرضی سے پاکستان یا پھر بھارت کے ساتھ شامل ہونا تھا۔ کشمیر کی سرحد چونکہ پاکستان سے ملتی ہے اور یہاں موجود مسلمانوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے لہذا کشمیر کا پاکستان کے ساتھ الحاق فطری تھا۔

(جاری ہے)

۔۔
لیکن ہوا کچھ یوں کہ کشمیر کے مہاراجہ ہری سنگھ نے بھارت کے ساتھ مل کر کشمیر میں موجود پاکستان کی حمایت کرنے والے مسلمانوں کا قتل عام شروع کردیا۔

کشمیریوں نے مہاراجہ کی سازشوں اور ارادوں کو دیکھتے ہوئے اس کے خلاف بغاوت شروع کردی۔ پاکستان سے بھی ہزاروں قبائلی اپنے کشمیری بھائیوں کی مدد کیلئے کشمیر پہنچ گئے۔ کشمیریوں اور قبائلیوں کا مشترکہ لشکر جب سری نگر پہنچا تو مہاراجہ بھاگ کر دہلی پہنچ گئے اور دہلی پہنچتے ہی اس نے کشمیر کا بھارت کے ساتھ الحاق کرنے والی دستاویزات پر دستخط کردیئے۔

اس واقعے کے بعد بھارت نے اپنی فوج جنگی طیاروں کے ذریعے سری نگر اتاری اور سری نگر پر قبضہ کرلیا۔۔۔
ہماری بدقسمتی یہ کہ اس وقت ہماری وسائل سے محروم فوج کے سربراہ برطانیہ سے تھے جنکا نام جنرل ڈگلس گریسی تھا۔ جس نے قائداعظم محمد علی جناح کے احکامات نہ مان کر بغاوت کی اور کشمیر میں بھارت کا مقابلہ کرنے سے انکار کردیا۔ جب کشمیر میں بھارت نے اپنا قبضہ مضبوط کرلیا تو جنرل ڈگلس گریسی کو تب فوج بھیجنے پر کوئی اعتراض نہ تھا لیکن اب بہت دیر ہوچکی تھی۔

۔۔
جنرل ڈگلس گریسی کی بغاوت کے باوجود پاک فوج نے گلگت اور آزاد کشمیر کا بھرپور دفاع کیا۔ جنگ ابھی جاری تھی کہ بھارت اس معاملے کو اقوام متحدہ میں لے گیا۔ اقوام متحدہ نے کشمیر میں استصواب رائے کی قرارداد منظور تو کی لیکن اس قرارداد میں ایک ناانصافی یہ کی کہ بھارت کی بجائے الٹا پاکستان کو کہا گیا کہ وہ کشمیر سے اپنی فوج واپس بلائے۔

۔۔
قائداعظم محمد علی جناح نے اقوام متحدہ کی اس قرارداد کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا لیکن انکی وفات کے بعد وزیراعظم لیاقت علی خان نے اس قرارداد کے تحت جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئے جنوری 1949 کو اپنی فوج واپس بلا لی۔ ابھی ایک نو آزاد ریاست بےسروسامانی کی صورت میں حالت جنگ کے دوران اور کربھی کیا سکتی تھی۔ لیکن ستم ظریفی تو دیکھیں کہ آج بھی بھارت کی نو سے دس لاکھ فوج کشمیر میں موجود مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہی اور اقوام متحدہ خاموش تماشائی بنی ہوئی اور آج سے ایک ماہ کیلئے بھارت کو سلامتی کونسل کی صدارت بھی دے دی گئی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :