Live Updates

اپوزیشن جماعتوں کا حکومت مخالف تحریک کیلئے عید الفطر کے بعد آل پارٹیز کانفرنس بلانے کااعلان

ہمارا الائنس کسی کیخلاف نہیں ،عوام کے مسائل کے حل اور ملک کو درپیش چیلنجز سے نکالنے کیلئے اکٹھے ہوئے ہیں ، عید کے بعد پارلیمان کے اندر اور باہر احتجاج ہوگا ،موجودہ حکومت کو گرانے کی ضرورت نہیں ،یہ ہر طریقے سے گری ہوئی ہے ،تمام سیاسی جماعتیں میدان میں آنے کیلئے پر عزم ہیں، مشترکہ حکمت عملی کیلئے اے پی سی ہوگی، جلد ہی تاریخوں کا فیصلہ کرلیا جائیگا ، اے پی سی میں حکومت کیخلاف مشترکہ سیاسی حکمت عملی تشکیل دی جائیگی، مشترکہ پریس کانفرنس کسی کیخلاف جمع نہیں پاکستان کے حق میں جمع ہوئے ہیں ،پاکستان کے عوام کیلئے لڑ رہے ہیں ، بلاول بھٹو زر داری نااہل لوگوں کو اقتدار سونپنے کی وجہ سے ملک مسائل سے دوچار ہے، درپیش چیلنجز سے ملک کو نکالنا قومی فریضہ ہے ، مولانا فضل الرحمن میثاق جمہویریت کی وجہ سے پاکستان میں پہلی بار دو حکومتوں نے اپنی آئینی مدت پوری کی ،دستاویز ات میں مزید چیزیں شامل کرینگے ، مریم نواز

اتوار 19 مئی 2019 23:30

K اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مئی2019ء) اپوزیشن جماعتوں نے حکومت مخالف تحریک کیلئے عید الفطر کے بعد مولانا فضل الرحمن کی صدارت میں آل پارٹیز کانفرنس بلانے کااعلان کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ہمارا الائنس کسی کے خلاف نہیں ،عوام کے مسائل کے حل اور ملک کو درپیش چیلنجز سے نکالنے کیلئے اکٹھے ہوئے ہیں ، عید کے بعد پارلیمان کے اندر اور باہر احتجاج ہوگا ،موجودہ حکومت کو گرانے کی ضرورت نہیں یہ ہر طریقے سے گری ہوئی ہے ،تمام سیاسی جماعتیں میدان میں آنے کیلئے پر عزم ہیں، مشترکہ حکمت عملی کیلئے اے پی سی ہوگی، جلد ہی تاریخوں کا فیصلہ کرلیا جائے گا ، اے پی سی میں حکومت کیخلاف مشترکہ سیاسی حکمت عملی تشکیل دی جائے گی۔

اتوار کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے تمام اپوزیشن جماعتوں کو افطار ڈنر کی دعوت دی گئی ،زرداری ہاؤس اسلام آباد میں ہونے والے افطار ڈنر میں جمعیت علماء اسلام (ف)، عوامی نیشنل پارٹی، مسلم لیگ (ن)، جماعت اسلامی اور پی ٹی ایم رہنما شریک ہوئے۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ (ن ) کے وفد کی قیادت شاہد خاقان عباسی کررہے تھے، دیگر رہنماؤں میں سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز، پنجاب میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب اورسابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق شامل تھے۔

جماعت اسلامی کے وفد نے لیاقت بلوچ کی سربراہی شریک ہوا جبکہ اے این پی کے ایمل ولی خان، زاہد خان اور میاں افتخار حسین کے علاوہ آفتاب احمد خان شیر پاؤ، میر حاصل بزنجو، جہانزیب جمالدینی، محسن داوڈ اور علی وزیر افطار ڈنر میں شامل تھے ۔افطار ڈنر کے بعد اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس کی میزبانی آصف علی زر داری اور بلاول بھٹو زر داری کررہے تھے ۔

پیپلز پارٹی کے رہنما سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی ، ، سابق چیئر مین سینٹ رضا ربانی ، سینیٹر شیری رحمن پارٹی کے سیکرٹری جنرل نیئر حسین بخاری ، سینئر رہنما سید خورشید شاہ بھی اجلاس میں شریک ہوئے ۔پشتون خواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے بلاول بھٹو کے افطار ڈنر میں شریک ہونا تھا تاہم ان کی فلائٹ چھوٹ گئی جس کے باعث تقریب میں ان کی جگہ سینیٹر عثمان شریک ہوئے۔

جماعت اسلامی کے امیرسراج الحق ، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما اسفند یار ولی اور سر دار اختر مینگل نے مصروفیت کے باعث افطار ڈنر میں شرکت سے معذرت کرلی تھی ۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن کے اجلاس میں ملک کی نازک معاشی صورتحال، مہنگائی اور عوام کی مشکلات کے حل میں حکومتی عدم دلچسپی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کو مسترد کیا، اپوزیشن نے نیب کارروائیوں پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انتقامی کارروائیاں قرار دیا۔

اپوزیشن کے مشترکہ اجلاس کے بعد پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی، جے یو آئی (ف) کے مولانا فضل الرحمان ، بلوچ رہنما میر حاصل بزنجو ، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیر پائو ، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میاں افتخار حسین و دیگر نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا ۔بلاول بھٹو زرداری نے افطار ڈنر میں شرکت پر پاکستان مسلم لیگ (ن)، جمعیت علمائے اسلام (ف)سمیت تمام اپوزیشن پارٹیوں کے نمائندوں کی شرکت پر ان کا شکریہ ادا کیا ۔

انہوںنے کہاکہ ہر سیاسی جماعت کا اپنا نظریہ اور منشور ہے، کوئی ایک سیاسی جماعت پاکستان کے مسائل کا حل نہیں نکال سکتی۔انہوں نے کہا کہ اجلاس میں سیاسی، معاشی، جمہوریت اور انسانی حقوق کی صورتحال پر بات کی گئی، ہم نے ایک دو چیزیں طے کی ہے جس میں سے ایک یہ کہ ایسی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہے گا کیوں کہ ان ملاقاتوں سے بہترین پالیسیز بناسکتے ہیں اور ملک کے عوام کے مسائل کا حل نکال سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عید کے بعد پارلیمان کے اندر اور باہر احتجاج ہوگا اور عید کے بعد مولانا فضل الرحمان کی صدارت میں آل پارٹیز کانفرنس ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے جتنی زیادہ ملاقاتیں ہونگی اتنا ہی اچھا ہوگا ۔انہوںنے کہاکہ ہم پاکستان کے بارے میں بات کرتے ہیں بہترین پالیسی بنا سکتے ہیں ،پاکستانی مسائل کا حل نکال سکتے ہیں اور ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہے گا ۔

ت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بلاول بھٹو زر داری کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ نااہل حکمران جو عوام کے نمائندے نہیں، ان کے اقتدار میں آنے سے ملک ایسے گہرے سمندر میں جاپڑا ہے جس کو سنبھالنا ملک کے تمام زعماء کا فریضہ ہے۔انہوں نے کہا کہ عید الفطر کے بعد تمام سیاسی جماعتیں میدان میں آنے کیلئے پر عزم ہیں، مشترکہ حکمت عملی کے لیے اے پی سی ہوگی، جلد ہی تاریخوں کا فیصلہ کرلیا جائے گا جس میں ملک کی تمام سیاسی جماعتیں شریک ہوں گی۔

انہوںن ے کہاکہ ہم قومی فریضے کے ساتھ اکٹھے ہوئے ہیں، رمضان المبارک چل رہاہے ،کوئی ہمیں بلائے گا تو حاضر ہو جائینگے ۔ انہوںنے کہاکہ تمام سیاسی جماعتیں ایک ہی حکمت عملی کے ساتھ میدان میں آئیں گی اور ہم اس قوم کی آواز بنیں گے۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس اجلاس میں اتفاق رائے ہے کہ حکومت ملک چلانے اور عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔

انہوںنے کہاکہ ملک داؤ پر لگ چکا ہے اور معیشت کی تباہی ابتداء ہے، کوئی بات اس نام نہاد احتساب کی نہیں کی اور یہ احتساب کے نام پر اپوزیشن سے انتقام لینے کی کوشش ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کسی بھی طبقہ سے پوچھیں وہ کہیں گے کہ حکومت ناکام ہوچکی ہے، عید کے بعد اے پی سی میں مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ انہوںنے کہاکہ موجودہ حکومت ناکام ہوچکی ہے ، 2018کئے متنازعہ الیکشن کا خمیازہ عوام بھگت رے ہیں ،مہنگائی ، ملک کی خود مختاری کی صورت میں عوام خمیازہ بھگت رہے ہیں ،، معیشت کی تباہی کی ابھی بد قسمتی سے ابتداء ہے۔

انہوںنے کہاکہ ہم نے کوئی بات ذاتی نہیں کی ، کوئی بات نام نہاد احتساب کی نہیں کیونکہ یہ احتسا ب کے نام اپوزیشن کو دبانے کی کوشش اور انتقام کی لینے کی کوشش آمریت کا حصہ ہوتی تھی ،آج جمہوریت کا حصہ بن چکی ہے ،ہمیں کوئی غرض نہیں ہم یہ بھگت لیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے عوام کے مفاد کی بات کرنی ہے ، عوام کے مسائل کی بات کر نی ہے ،جو امید سے بھی محروم ہو چکے ہیں ، کسی بھی طبقہ سے پوچھیں وہ کہتاہے حکومت ناکام ہوگئی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ پارلیمنٹ کے اندر بات کر نے کی گنجائش نہیں ہوگی وہاں زبان بندی ہوگی توبات سڑک پر ہوگی ۔انہوںنے کہاکہ عید کے بعد مولانا فضل الرحمن آل پارٹیز کانفرنس منعقد کرینگی جس میں آئندہ کی حکمت عملی طے کی جائیگی ۔میر حاصل بزنجو نے کہاکہ عید کے بعد آل پارٹیز کانفرنس ہوگی اور آل پارٹیز کانفرنس سے مراد یہ نہیں کہ ہم وہاں بیٹھیں گے اور اٹھ کرچلیں گے آل پارٹیز کانفرنس تاریخی طورپر الائنس کو جنم دیگی ، اس وقت مضبوط سیاسی الائنس کی ضرورت ہے ۔

انہوںنے کہاکہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں حکومت کو گرانا چاہتے ہیں اس کو گرانے کی ضرورت ہی نہیں ،اگر اپوزیشن آج فیصلہ کر لے تو ہم حکومت گرائیں گے تو مانگے تانگی کی حکومت نہیں رہے گی ،صرف حکومت کو گرانا مسئلہ کا حل نہیں ہے معاشی سمیت مختلف چیلنجز ہیں ، انشاء اللہ اپوزیشن اے پی سی میں باقاعدہ پروگرام بنائیگی اور نیا بیانیہ دے گی جو پاکستان کی بقاء اور ضمانت ہوگا ۔

آفتاب شیر پائو نے کہاکہ تمام اپوزیشن جماعتیں متفق ہیں کہ ملک کو درپیش چیلنجز سے نکالا جائے ،مہنگائی ،ْ بے روزگاری ہے اور آئی ایم ایف کے سامنے پاکستان کو گروی رکھ دیا گیا ہے ان حالات میں اپوزیشن تماشائی بن کر نہیں بیٹھ کر سکتی ، عید کے بعد مولانا فضل الرحمن کو ذمہ داری دی گئی ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے اور تمام جماعتیںاکٹھا ہو کر ایک حکمت بنائیں تاکہ عوام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہوں اور اس ملک کو بحران سے نکالا جائے ۔

انہوںنے کہاکہ جب اپوزیشن پارٹیز اکٹھی ہو نگی تو عوام کو روشنی کی کرن نظر آئیگی وہ دن دور نہیں جب ملک میں صحیح معنوں میں جمہوریت ہوگی ۔عوامی نیشنل پارٹی کے میاں افتخار حسین نے کہاکہ ایک شخص کی خاطر تمام پارٹیوں کو دیوار سے لگادیا گیا ہے، پاکستان کوآئی ایم ایف کے سامنے گروی رکھ دیا گیا اندرونی پالیساں نکام ہو گئی ہیں ۔ انہوںنے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ اتنا جھوٹا شخص میں نے نہیں دیکھا ، ہر بات پر جھوٹ بولنا ہے۔

انہوںنے کہاکہ یہ سارا کھیل دشمن نے کھیل کھیلا ہے ، تمام سیاسی جماعتیں سوچ سمجھ کر آئیں گی عوام کو جو مصیبتیں درپیش ہیں اس سے نجات دلائیں گی ۔ آل پارٹیز کانفرنس سوچ سمجھ کر بلائی جارہی ہے ایسے ٹکرائیں گے جیسے دیوار سے ٹکرایا جائیگا ،سلیکٹڈ حکومت کے بدلے میں جمہوریت حکومت آئیگی ۔محسن داوڑ نے کہاکہ آئین کے بغیر ریاست چل نہیں سکتی ،حقیقی جمہوری پاکستان کے قیام کیلئے ہم سب نے مل بیٹھ کر آگے چلنا ہوگا اور یرغمال شدہ ریاست کو آزاد کرانا ہوگا ۔

بلاول بھٹو زر داری نے ایک سوال پر کہاکہ عوام مہنگائی کے سونامی میں ڈوب گئے ہیں ،گیس مہنگی ، بجلی مہنگی اور دوائیاں بھی مہنگی کر دی گئی ہیں ، ہماری معیشت اسی طرح چلتی رہے گی تو ملک کو بہت نقصان ہوگا انہوںنے کہاکہ مسائل کا حل تب نکال سکیں گے جب مل بیٹھیں گے ۔ ایک سوال پرانہوںنے کہاکہ حکومت کے خلاف احتجاج کے حوالے سے ایک پیج پر ہیں ،حکمت عملی آل پارٹیز میں بنائی جائیگی۔

میثاق جمہوریت حے حوالے سے بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ میثاق جمہوریت کی وجہ سے ملک میں پہلی بار دس سال سویلین حکومتیں دیکھی ہیں ۔مریم نواز نے بلاول بھٹو زر داری کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ بلاول اپنے والد کے ہمراہ والدہ کی وفات پر تشریف لائے تھے ، بلاول بھٹو زروداری کی پہلی ملاقات نہیں ہے ، بلاول بھٹو جیل میں گئے میرے والد کی طبیعت ناز ساز تھی اور ا ب بھی ناساز ہے ۔

انہوںنے نیک تمنائوں کا اظہار کیا اب مجھے دعوت ملی تو میں نے بھی خلوص کے ساتھ قبول کرلی ۔ انہوںنے کہاکہ میثاق جمہوریت کا پاکستان کو فائدہ ہوا دو حکومتوں نے اپنی آئینی مدت پوری کی پاکستان میں ایسا پہلاکبھی نہیں ہوا پاکستان پیپلز پارٹی نے پانچ سال گزارے اور اس کے بعد مسلم لیگ (ن)کی حکومت نے پانچ سال گزارے ،نوازشریف نے پیپلز پارٹی کی حکومت گرانے کی کوشش نہیں کی ،ووٹ کی عزت سمجھ کر سپورٹ کیا اورہمیں حکومت ملی تو پانچ سال پورے کئے ۔

انہوںنے کہاکہ جن لوگوں کو جس پارٹی کو ووٹ دیا ہم نے اس کو عزت دی ،میثاق جمہویریت میں مزید چیزیں شامل کرینگے ۔مریم نواز نے کہا کہ پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) روایتی سیاسی حریف رہے لیکن ایک دوسرے کے دکھ میں کھلے دل سے شریک ہوتے ہیں۔ایک سوال پر بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ میرے بیانیہ میں تبدیلی نہیں آئی ،پیپلز پارٹی جمہوریت پسند پارٹی رہی ہے ، سویلین بالادستی پر یقین رکھتی ہے ،انہوںنے کہاکہ ہر جماعت کا اپنا منشور اور اپنا نظریہ ہے مگر ہم سب پاکستانی ہیں ،پاکستان کے مسائل سب کے سامنے ہیں ،ہر ادارے کے لوگ بے روز گار ہورہے ہیں میڈیا کے لوگ احتجاج کررہے ہیں ، آئی ایم ایف کی ٹیم کے حوالے سے خیالات آپ کے سامنے ہیں ،انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں وہ سب آپ کے سامنے ہے ۔

شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ سیاسی اختلافات بھی ہیں ،ہماری سوچ بھی مختلف ہوسکتی ہے ،آج کا ہدف حکومت گرانا نہیں ہے ،عوام کے مسائل کا حل ہے مہنگائی کو ختم کر ناہے ،معیشت کو سنبھالادینے کی کوشش کر نی ہے،انہوںنے کہاکہ جب الیکشن ہوگا تمام جماعتیں الیکشن لڑیں گی ۔انہوںنے کہاکہ حکومت کو گرانے کی ضرورت نہیں ہے ، ہم کسی کے خلاف جمع نہیں ہوئے پاکستان کے حق میں جمع ہوئے ہیں ہم کسی کے خلاف نہیں لڑ رہے ہیں پاکستان کے عوام کیلئے لڑ رہے ہیں ۔
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات