Live Updates

حافظ نعیم الرحمان المعروف مئیر سندھ میں نفرت کی سیاست کو پروان چڑھانا چاہتے ہیں ، سعید غنی

انہوں نے ذہن بنالیا تھا کہ کراچی میں ان کے لئے کھلا میدان ہے اوروہ مئیر بن جائیں گے ، حافظ صاحب ہر وقت وہ سہولتیں میسر نہیں ہوتیں جو ماضی میں آپ کو تھیں آپ اگر مئیر نہیں بن رہے تو ماتم کرو، ہمارا مئیر بن رہا ہے تو ہم جشن منائیں گے ۔حافظ صاحب آپکے ہاتھ میں مئیر کراچی بننے کی کی لکیر نہیں جو نصیب اللہ نے لکھا ہے اس پر اکتفا کریں ۔بندیال کورٹ نے ایک لاڈلے کے عشق میں پوری ریاست کو دائو پر لگایا دیا ہے آئین پسند ججز کو سمجھنا چائیے یہ تو لاڈلے کو بچائیں یہ ملک کو بچائیں ، عمران خان ملک کے ہر ادارے کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، پریس کانفرنس

اتوار 14 مئی 2023 17:40

@کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مئی2023ء) وزیرمحنت و افرادی قوت سندھ و صدر پاکستان پیپلزپارٹی کراچی ڈویژن سعید غنی نے کہا ہے کہ حافظ نعیم الرحمان المعروف مئیر سندھ میں نفرت کی سیاست کو پروان چڑھانا چاہتے ہیں ،انہوں نے ذہن بنالیا تھا کہ کراچی میں ان کے لئے کھلا میدان ہے اوروہ مئیر بن جائیں گے ، حافظ صاحب ہر وقت وہ سہولتیں میسر نہیں ہوتیں جو ماضی میں آپ کو تھیں ، آپ اگر مئیر نہیں بن رہے تو ماتم کرو، ہمارا مئیر بن رہا ہے تو ہم جشن منائیں گے،حافظ صاحب آپکے ہاتھ میں مئیر کراچی بننے کی کی لکیر نہیں ،جو نصیب اللہ نے لکھا ہے اس پر اکتفا کریں،بندیال کورٹ نے ایک لاڈلے کے عشق میں پوری ریاست کو دائو پر لگایا دیا ہے،آئین پسند ججز کو سمجھنا چائیے یہ تو لاڈلے کو بچائیں یہ ملک کو بچائیں ، عمران خان ملک کے ہر ادارے کو تباہ کرنا چاہتے ہے ، کرپشن کے کیسز ہیں اس پر ریمانڈ پر ہے لیکن ضمانت مل گئی ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوںنے اتوار کو اپنے کیمپ آفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری سینیٹر وقار مہدی، کراچی ڈویژن کے جنرل سیکرٹری سابق صوبائی وزیر جاوید ناگوری اور سید نجمی عالم بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔سعید غنی نے کہا کہ سب سے پہلے میں پیپلز پارٹی کے عہدیداروں، کارکنوں اور کراچی کے عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے کل کراچی میں بھرپور جلسہ میں شرکت کی۔

سعید غنی نے کہا کہ گذشتہ روز حافظ نعیم الرحمان عرف مئیر نے انتہائی غصہ کے عالم میں پریس کانفرنس کی اور وہ انتہائی بوکھلاہٹ کا شکار دکھائی دئیے، انہوںنے کہا کہ حافظ صاحب نے پہلے سے ذہن بنا لیا تھا کہ وہ کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں 200 سیٹیں لے کر آسانی سے مئیر بن جائیں گے، لیکن شاید ان کو ابھی تک یہ نہیں معلوم کہ جب الیکشن ہوتا ہے تو مقابلہ ہوتا ہے کیونکہ ان کو ماضی میں جو سہولیات الیکشن کو لے کر ملتی رہی ہیں وہ سہولتیں ان کو اس بار نہیں مل سکی ہیں۔

سعید غنی نے کہا کہ سندھ اسمبلی سے بلدیاتی ایکٹ میں باہر سے کسی بھی شخص کو مئیر کا الیکشن لڑنے کی ترمیم تمام سیاسی جماعتوں کی تھی اور اسی وجہ سے اسمبلی میں اس پر کسی بھی رکن کی جانب سے کوئی اعتراض نہیں آیا اور خود جماعت اسلامی کے رکن نے بھی اس کی حمایت کی اور یہ بل متفقہ طور پر منظور ہوا اور یہ مطالبہ خود حافظ نعیم الرحمان نے مختلف ملاقاتوں میں کیا اور اب وہ کہتے ہیں کہ ہم اس پر عدلیہ میں جائیں گے۔

انہوںنے کہا کہ حافظ صاحب نہ صرف بوکھلاہٹ کا شکار ہیں بلکہ وہ ایک جھوٹے انسان ہیں۔ انہوںنے کہا کہ گذشتہ روز پیپلز پارٹی کے جشن نے حافظ صاحب کوتکلیف میں مبتلا کردیا کہ پیپلز پارٹی کیوں جشن منا رہی ہے۔ حافظ صاحب اگر آپ کا مئیر نہیں بن رہا تو آپ ماتم کریں، ہمارا مئیر بن رہا ہے تو ہم کیوں خوشیاں نہ منائیں۔ سعید غنی نے کہا کہ حافظ نعیم الرحمان دوسرا الطاف حسین بننے کی کوشش کررہا ہے اوران کی گذشتہ روز کی باتیں بھی نفرت انگیز اور تعصب پر مبنی تھی۔

انہوںنے کہا کہ وہ کہہ رہا ہے کہ پیپلز پارٹی کراچی میں مردم شماری کو کم دکھایا ہے۔ انہوںنے کہا کہ نام جماعت اسلامی ہے اور وہ جھوٹ اتنا بولتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2017 کی مردم شماری پر سندھ حکومت اور بالخصوص وزیر اعلیٰ سندھ کا بڑا کردار رہا اور یہی وجہ تھی کہ 10 سال کی بجائے 6 سال بعد دوبارہ مردم شماری کرائی گئی۔ انہوںنے کہا کہ اس بار بھی مردم شماری پر وزیر اعلیٰ سندھ نے وفاق کے سامنے اپنا بھرپور احتجاج ریکارڈ کرایا حتیٰ کہ بلاول بھٹو زرداری نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ اگر ہمارے تحفظات دور نہ ہوئے تو ہم وفاق سے علیحدہ ہوجائیں گے۔

سعید غنی نے کہا کہ حافظ نعیم اس شہر میں تعصب اور نفرت کی سیاست پھیلانے کی سازش کررہے ہیں، وہ نفرت سے کہتے ہیں کہ لاڑکانہ کی آبادی بڑھ گئی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ بات اصول کی کرنی چائیے کہ کیا کراچی میں گنتی ٹھیک ہوئی یا نہیں ۔ سعید غنی نے کہا کہ سندھ کے کئی شہروں کی آبادی پر آج بھی ہمیں اعتراض ہے ، سندھ کے علاوہ دیگر صوبوں میں ایک گھر کی آبادی چھ سے زیادہ ہے ، بلوچستان کی آبادی بڑھی اس پر بھی تو بولیں پھر ۔

بلوچستان کی آبادی 45 فیصد بڑھی، کوئٹہ، فیصل آباد کی آبادی بھی کم ہوئی ، جہاں جہاں زیادتی ہوئی آپکو سب کی نشاندہی کرنی چائیے ۔ انہوںنے کہا کہ حافظ نعیم بار بار کراچی کو بنیاد بنا کر صوبہ سندھ کے لوگوں میں نفرت پھیلانا چاہتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ حافظ نعیم شہر کراچی تمھارے باپ کا نہیں ہے، یہ شہر میرا ہے، وقار مہدی اور جاوید ناگوری کا ہے، یہ شہر بلاول بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو کا ہے اور یہ شہر بھٹو کا ہے۔

ہم کوئی ہندوستان یہ اسرائیل سے آئے لوگ نہیں ہیں ، تمھارا یہ طرز عمل کسی طور پر بھی مناسب نہیں ہے کہ تم شہر کے لوگوں میں نفرتیں پیدا کر رہے ہو ۔ انہوںنے کہا کہ تم الیکشن میں ہار گئے ہو تو مان لو کہ ہار گئے ہو۔آپ کے 87 سیٹیں لیں اللہ کا شکر ادا نہیں کرتے ہو ۔ انہوںنے کہا کہ پیپلز پارٹی جہاں سے جیتی ہے وہ اسکے علاقے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ حافظ صاحب آپکے ہاتھ میں مئیر کراچی بننے کی کی لکیر نہیں ، جو نصیب اللہ نے لکھا ہے اس پر اکتفا کریں ۔

انہوںنے کہا کہ گذشتہ روز کی پریس کانفرنس میں انہوںنے الزام لگایا کہ ہم ہارس ٹریڈنگ کررہے ہیں تو میں کھلا چیلج کرتا ہوں کہ آپ کوئی ایک آدمی لے آئو جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے جو کہے پیپلز پارٹی نے دھمکی دی ہے ۔ سعید غنی نے کہا کہ حافظ نعیم نفرت کیوں پیدا کرنا چاہتا ہی ہم جیتیں تو قبضہ ہے تم۔جیتو تو بلے بلے ۔ انہوںنے کہا کہ جو لوگ جماعت اسلامی کو اللہ کے راستے میں خرچ کرنے کے لئیے پیسے دیتے ہیں ان لوگوں سے فلاحی کاموں کے بدلے ووٹ کیوں مانگ رہے ہیں ، تم نے کروڑوں روپے کی جو الیکشن کی مہم چلائی اسکے پیسے کہاں سے آئی فلاحی ادارے کے پیسے ہیں ، تمہارے پاس اکثریت نہیں بنتی تو رونا دھونا چھوڑو ۔

اب یہ نہیں ہوسکتا کے ہم نئے الطاف حسین کو دودھ پلائیں، ہم آپکو ایکسپوز کریں گے۔ سعید غنی نے عمران نیازی کے حوالے سے کہا کہ بندیال کورٹ کی ننگا ہوکر کسی کی حمایت کرنے کی حد ہوتی ہے ، کم از کم اپنے منصب کا احترام کرو ، ایک لاڈلے کے عشق میں پوری ریاست کو دائو پر لگایا دیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ اگر میں ایسے منصب پر بیٹھا ہوں مجھ پر الزام ہو اور تحقیقات میں نے کرنی ہوں تو کیسے ہوگی تحقیقات ہوں گی ۔

انہوں نے کہا کہ کیا سارے پاگل چیف جسٹس اسی ملک میں بنے تھی کبھی افتخار چوہدری، کبھی ثاقب نثار کبھی گلزار تو کبھی اور کوئی ۔ ان سب کو جیلوں میں جانا چائیے جنہوں نے ملک کے وقار کو تباہ کردیا۔ انہوںنے کہا کہ عمران خان نے کل پرسوں عدلیہ میں بیٹھ کر نئی سازش شروع کی جو زیادہ خطرناک ہے ۔ یہ اتنا بڑا فتنہ ہے، فوج میں تقسیم کا ڈرامہ کر رہا ہے ۔

آرمی چیف پر تنقید کر رہا ہے، سپریم کورٹ میں تقسیم کردی ہر چیز پر بربادی کرنا چاہتا ہے ،اسکو روکنا ضروری ہے، اگر بندیال جیسے کردار روکنے میں آرہے ہیں تو مولانا صاحب نے ٹھیک فیصلہ کیا ہے اور سیاسی جج کو بھی لتاڑیں گے پھر۔ انہوںنے کہا کہ ضمانت خان جیل میں نہیں ریسٹ ہائوس میں تھا اورکہتا ہے میرے کہنے پر کچھ نہیں ہوا ۔ شاہ محمود قریشی سے کہا گیا کہ مذمت کرو ہنگامے ہو رہے ہیں اس کو عمران نے کہا مذمت کرو نہیں کی ، انہوںنے کہا کہ زمان ٹائون جب پولیس گئی تھی عدالت کا آزڈرلے کر تو وہاں جو ہنگامہ آرائی ہوئی تھی تو کیا ہم عمران کی منطق مان لیں کہ میں تو وہاں نہیں تھا تو وہاں بشرا خاتون تھی وہ اس کی ذمہ دار ہے۔

۔ انہوںنے کہا کہ بندیال کے شہزادے نے ملک میں تباہی مچائی، آج تک اس کیس پر سنوائی نہیں ہو رہی ۔ وہ آدمی جس پر توہین عدالت لگنی چائیے بندیال صاحب فرماتے ہیں کہ آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی ہے اور بندیال پنچائت جاتے جاتے کہتی ہے wish you all the best۔مطلب جو چاہے کرو تم تو لاڈلے ہو ہمارے۔ سعید گنی نے کہا کہ بالٹی خان نے 2014 میں سول نافرمانی کی تحریک چلائی تھی ، یہ لوگوں کو اکسا رہا تھا کہہ رہا تھا اس وقت آئی جی اسلام آباد تمہیں پھانسی پر لٹکائوں گا۔

انہوںنے کہا کہ میں پہلے روز سے کہہ رہا ہوں کہ عمران خان پاکستان کے لئیے سیکورٹی کا خطرہ ہے ، عمران خان نے جو کچھ کیا وہ بی جے پی کی خواہش تھی ، کو کام تحریک طالبان نہیں کر سکی وہ کام عمران خان نے کیا ہے ، جو دہشتگرد تنظیم ائیر بیس پر حملہ کرے تو اسکے خلاف آپریشن ہوگا ۔ لیکن یہ لاڈلہ جو مرضی کروالے اسکو پھر بھی کچھ نہیں کہتا ، دھڑا دھر اسکی ضمانتیں اسکو ملیں ایسے تو کسی بے گناہ کو بھی ضمانت نہیں ملتی جیسے اسکو ملیں ، کیا یہ قانون کے تقاضے ہیں ۔

انہوںنے کہا کہ شہید ذولالفقار علی بھٹو کاریفرنس سننے میں انکو موت آتی ہی بی بی کے کیس نہیں چلا رہے لیکن لاڈلے کو کچھ نہیں کہو، یہ عدالتیں ہیں یہ انصاف ہی سعید غنی نے کہا کہ آئین پسند ججز کو سمجھنا چائیے یہ تو لاڈلے کو بچائیں یہ ملک کو بچائیں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان ملک کے ہر ادارے کو تباہ کرنا چاہتے ہے ، کرپشن کے کیسز ہیں اس پر ریمانڈ پر ہے لیکن ضمانت مل گئی ،یقینی بنایا گیا کہ لاڈلے کو سامنے لائو دیکھوں تو زرا۔

ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ بندیال جس منصب پر بیٹھا ہے وہ اس کی بیوی، بیٹی اور ساس سے زیادہ محترم ہے، لیکن حد تک وہ اس لاڈلے کی حمایت میں کھڑے ہوگئے ہیں اس کی بھی حد ہونا چاہیے۔ ایک اور سوال پر انہوںنے کہا کہ ہم کسی سیاسی جماعت کو کالعدم قرار دینے یا پابندی کے بالکل حق میں نہیں ہیں لیکن اگر کوئی سیاسی جماعت دہشتگرد جماعت بن جائے تو پھر اس پر پابندی لگنی چاہیے۔

ایک اور سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ حکومت یا ریاستی ادارے کمزور نہیں ہوتے کیونکہ انہیں ذمہ داری کا احساس ہوتا ہے، لیکن ایک شخص پاگل پن کی حد تک چلا جائے تو حکومت آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اس کے خلاف کارروائی کرسکتی ہے کیونکہ تمام ریاستی ادارے حکومت کے بنائے ہوئے آئین اور قانون کے پابند ہیں اور اگر کوئی ایک بھی ادارہ ایسا نہیں کرتا تو ریاست کا نظام نہیں چل سکتا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات