Live Updates

عام انتخابات میں شکست کے بعد امیدواروں کی جانب سے نتائج چیلنج کرنے کا سلسلہ شروع

ہفتہ 10 فروری 2024 18:07

عام انتخابات میں شکست کے بعد امیدواروں کی جانب سے نتائج چیلنج کرنے ..
لاہور/کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 فروری2024ء) عام انتخابات 2024ء میں شکست کے بعد امیدواروں کی جانب سے نتائج چیلنج کرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ،مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف ،مریم نواز ،عطاء تارڑ ، خواجہ آصف ،پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی ، متحدہ قومی موومنٹ کے امیدوار خالد مقبول صدیقی سمیت دیگر کی کامیابی کو عدالتوں میں چیلنج کر دیا گیا ، سابق وزیر اعظم نواز شریف نے حلقہ این اے 15مانسہرہ کا انتخابی نتیجہ چیلنج کر دیا جبکہ لاہور ہائیکورٹ نے لاہور کے حلقہ این اے 128سے استحکام پاکستان پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے مشترکہ امیدوار عون چودھری کی کامیابی کے نوٹیفکیشن پر عملدرآمد روکتے ہوئے ریٹرننگ آفیسر اور الیکشن کمیشن سے 12فروری کو جواب طلب کر لیا۔

تفصیلات کے مطابق انتخابات میں کئی ہارنے والے امیدواروں نے اپنی شکست کو کھلے دل سے تسلیم کیا تو متعدد امیدواروں کی جانب سے نتائج کو چیلنج کیا جانے لگا ہے ۔

(جاری ہے)

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے این اے 15 مانسہرہ کے انتخابی نتائج کے خلاف الیکشن کمیشن میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا کہ مانسہرہ کے کئی علاقوں میں برف باری کے باعث رابطوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔

125سے زائد پولنگ اسٹیشنوں سے فارم 45نہیں پہنچے لیکن نتائج کا اعلان کردیا گیا، اس لیے این اے 15 سے نتیجے کو روکا جائے۔لاہور کے حلقہ این اے 130میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی کامیابی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ تحریک انصاف کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد کے وکیل اشتیاق چودھری نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جس میں ریٹرننگ افسر ، الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے ۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف فارم 45کے مطابق ہار چکے ہیں، نواز شریف نے مبینہ ملی بھگت سے فارم 47 میں خود کو فاتح قرار دیا، فارم 45 کے نتائج ہمارے پاس موجود ہیں، عدالت فارم 45 کے مطابق نتائج جاری کرنے کا حکم دے۔لاہور کے حلقہ این اے 119سے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر وچیف آرگنائزر مریم نواز کی کامیابی کو پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار شہزاد فاروق کی جانب سے چیلنج کیا گیا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ پریذائیڈنگ افسران نے فارم 45 نہیں دیا، ریٹرننگ افسر نے عدم موجودگی میں نتیجہ مرتب کر کے جاری کیا۔درخواست میں کہا گیا کہ مریم نواز سے جیت چکا تھا مگر دھاندلی کر کے ہرایا گیا، عدالت ریٹرننگ افسر کو فارم 47 دوبارہ مرتب کرنے کا حکم دے اور مریم نواز کی کامیابی کا نتیجہ کالعدم قرار دے۔لاہور کے حلقہ این اے 127 سے آزاد امیدوار ظہیر عباس کھوکھر نے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار عطاء تارڑ کی کامیابی کو چیلنج کر دیا ۔

درخواست میں ریٹرننگ آفیسر ، الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے ۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ عطاء تارڑ فارم 45کے مطابق ہار چکے ہیں، انہوں نے مبینہ ملی بھگت سے فارم 47 میں خود کو فاتح قرار دیا جبکہ مجھے اور میرے وکلا کو پولیس کے ذریعے ریٹرننگ افسر نے آفس سے باہر نکال دیا، میری عدم موجودگی میں رزلٹ جاری کیا گیا۔دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ فارم 45 کے نتائج ہمارے پاس موجود ہیں، عدالت فارم 45 کے مطابق نتائج جاری کرنے کا حکم دے اور الیکشن کمیشن کو حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روکتے ہوئے دوبارہ گنتی کا حکم دے۔

سیالکوٹ کے حلقہ این اے 71سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار خواجہ آصف کی کامیابی اور فارم 47کا نتیجہ چیلنج کر دیا گیا ۔آزاد امیدوار ریحانہ ڈار نے لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں ریٹرننگ افسر، الیکشن کمیشن اورخواجہ آصف سمیت دیگر کو فریق بنایا ہے۔درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ خواجہ آصف فارم 45کے مطابق ہار چکے تھے، خواجہ آصف نے مبینہ ملی بھگت سے فارم 47 میں خود کو فاتح قرار دیا، ریٹرننگ افسر نے مبینہ طور پر خواجہ آصف کو فاتح قرار دیا، فارم 45 کے نتائج ہمارے پاس موجود ہیں۔

درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت فارم 45 کے مطابق نتائج جاری کرنے کا حکم دے اور الیکشن کمیشن کو حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روکے۔آزاد امیدوار ریحانہ ڈار نے درخواست میں مزید استدعا کی ہے کہ عدالت دوبارہ این اے 71میں گنتی کا حکم دے کر فارم 47 کا نتیجہ کالعدم قرار دے۔ لاہور کے حلقہ پی پی 169 سے تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار میاں محمود الرشید نے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار خالد کھوکھر کی کامیابی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔

میاں محمود الرشید کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں ریٹرننگ افسر، الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ خالد کھوکھر فارم 45کے مطابق ہار چکے تھے، خالد کھوکھر نے مبینہ ملی بھگت سے فارم 47میں خود کو فاتح قرار دلوایا، ریٹرننگ افسر نے مبینہ طور پر خالد کھوکھر کو فاتح قرار دیا، فارم 45 کے نتائج ہمارے پاس موجود ہیں۔

درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت فارم 45کے مطابق نتائج جاری کرنے کا حکم دے کر الیکشن کمیشن کو حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روکے۔میاں محمود الرشید کی جانب سے استدعا میں مزید کہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ دوبارہ گنتی کا حکم دے اور فارم 47کا نتیجہ کالعدم قرار دے۔ پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار سلمان اکرم راجہ نے لاہور کے حلقہ این اے 128کے نتائج جاری کرنے اور ووٹوں کی گنتی میں شامل نہ کرنے کے اقدام کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے سلمان اکرم راجہ کی درخواست پر سماعت کی، عدالت نے این اے 128 کے ریٹرننگ آفیسر کو فوری طلب کر لیا، آر او کو طلب کرنے کے باوجود وہ پیش نہ ہوئے۔بعدازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے عون چودھری کی کامیابی کے نوٹیفکیشن پر عملدرآمد روک دیا اور ریٹرننگ آفیسر اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر کے 12 فروری کو جواب طلب کر لیا۔

ملتان کے حلقہ این اے 148سے پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد امیدوار دوبارہ گنتی کی درخواست دائر کردی ، حلقے میں یوسف رضا گیلانی کامیاب قرار پائے تھے۔پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد امیدوار بیرسٹر تیمور الطاف نے دوبارہ گنتی کی درخواست دائر کردی۔بیرسٹر تیمور الطاف نے کہا کہ مجھییوسف رضا گیلانی پر7 ہزار سے زائد کی برتری ہے،ہمارے پاس 99 فیصد پولنگ اسٹیشنز کے فارم 45 موجود ہیں، جیت میری بنتی ہے نتائج کو کالعدم قرار دیا جائے۔

حلقے میں یوسف رضا گیلانی کامیاب قرار پائے تھے اور این اے 148 میں 12 ہزار 693 ووٹوں کو مسترد قرار دیا گیا تھا۔پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار شعیب شاہین نے حلقہ این اے 47کا نتیجہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔شعیب شاہین نے ریٹرننگ افسر کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شعیب شاہین نے کہا کہ پورے اسلام آباد کو پتہ ہے میرا حلقہ این اے 47 ہے، ہمارے پاس فارم 45 موجود ہے، ہم بھاری اکثریت سے یہ الیکشن جیتے ہیں، ریٹرننگ آفیسرز پر پریشر ڈالا جا رہا ہے۔

کراچی سے تحریک انصاف نے این اے 238 کا نتیجہ سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا، حلیم عادل شیخ نے سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا کہ فارم 45 کے مطابق حلقے میں 71 ہزار سے زائد ووٹ لئے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ فارم 47 میں نتائج کو تبدیل کر کے ایم کیو ایم کے امیدوار کو کامیاب قرار دیا گیا، امیدوار صادق افتخار کو 54 ہزار ووٹوں سے کامیاب قرار دیا گیا۔

حلیم عادل شیخ نے ایم کیو ایم کے امیدوار صادق افتخار کی کامیابی کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 248سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم)کے امیدوار خالد مقبول کی کامیابی سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردی گئی۔تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار ارسلان خالد نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ این اے 248 سے ارسلان خالد نے 65 ہزار ووٹوں کی اکثریت سے کامیابی حاصل کی، فارم 47 کو معطل کیا جائے، فارم 47 بناتے وقت قانون کی خلاف ورزی کی گئی۔

ارسلان خالد نے ایم کیو ایم کے امیدوار خالد مقبول صدیقی کی کامیابی کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔کراچی کے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس 98کے امیدوار جان شیرجونیجو نے بھی الیکشن نتائج کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔درخواست گزار نے کہا کہ فارم 45 کے مطابق میں نے 12 ہزار 1 سو 67 ووٹ حاصل کئے، ایم کیو ایم کے امیدوار ارسلان پرویز نے 1772 ووٹ لئے ہیں، فارم 47 میں ایم کیو ایم کے امیدوار کو کامیاب قرار دیا گیا ہے۔

دائر درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ فارم 47 کو کالعدم قرار دیا جائے۔سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 98کے امیدوار جان شیر جونیجو نے بھی الیکشن نتائج کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔درخواست گزار جان شیرجونیجو نے مقف اپنایا کہ فارم 45 کے مطابق 12 ہزار 167 ووٹ حاصل کیے، ایم کیوایم کے امیدوار ارسلان پرویز نے 1772 ووٹ لیے، فارم 47 میں ایم کیو ایم کے امیدوار کو کامیاب قراردیا گیا، عدالت سے درخواست ہے فارم 47 کو کالعدم قرار دیا جائے۔
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات