Live Updates

سینیٹ کے انتخابات میں پیپلز پارٹی بھرپور کامیابی حاصل کرے گی،شرجیل انعام میمن

پی ٹی آئی نے سینیٹ انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا لیکن ابھی تک عملی طور پر بائیکاٹ نہیں کیا،سینئر صوبائی وزیر عید کے فوری بعد نہ صرف کراچی بلکہ سندھ بھر کے لوگوں کو حکومت سندھ ریلیف دینے جارہی ہے، میڈیا سے بات چیت

پیر 1 اپریل 2024 20:25

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 اپریل2024ء) سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سینیٹ کے انتخابات میں پیپلز پارٹی بھرپور کامیابی حاصل کرے گی، پی ٹی آئی نے سینیٹ انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا لیکن ابھی تک عملی طور پر بائیکاٹ نہیں کیا، پی ٹی آئی کے صرف 9 ممبرز ہیں وہ کیسے سینیٹ کی سیٹیں جیتیں گے، وہ الیکشن سے دستبردار نہیں ہوئے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔

سندھ اسمبلی میڈیا کارنر پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سنیئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ بھر میں حکومت سندھ اور محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن و نارکوٹکس کنٹرول کی جانب سے کریک ڈان چل رہا ہے اور سات آٹھ کیسز میں بڑی کامیابیاں ملی ہیں اور اس کریک ڈان کی وجہ سے اچھا ریسپانس آرہا ہے، کریک ڈان کا مقصد منشیات کی ہر قسم ترسیل کو ہر حال میں روکنا ہے۔

(جاری ہے)

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ عید کے فوری بعد نہ صرف کراچی بلکہ سندھ بھر کے لوگوں کو حکومت سندھ ریلیف دینے جارہی ہے، الیکٹرک بس اور پنک بس کے نئے روٹ شروع ہونے جارہے ہیں، اور عید کے بعد انشااللہ ریڈ لائن بی آر ٹی، جام صادق پل اور ییلو لائن بی آر ٹی کا کام تیزی سے شروع ہونے جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے عدلیہ کی آزادی کیلئے جدوجہد کی، پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ عدلیہ آزاد ہو، عدلیہ کی آزادی کے لئے اپنے خون کا نذرانہ صرف پیپلز پارٹی کے کارکنان نے دیا ہے، ججز کے خط جیسی باتیں ہمیشہ عمران خان کو تحفظ دینے کے لئے ہی کیوں ہوتی ہیں، یہ ایک افسوسناک بات ہے۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ عمران خان کو ابھی چار پانچ ماہ ہی جیل میں گزرے ہیں اور ان کو عدلیہ کی آزادی یاد آگئی ہے، اس وقت کسی کو عدلیہ کی آزادی یاد کیوں نہیں آئی جب شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی 2 بار منتخب حکومت کو غیرآئینی طریقے سے گھر بھیجا گیا، جب شہید بی بی نے عدلیہ سے رجوع کیا تو عدلیہ نے ان غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات کی سپورٹ کی، جب شہید بی بی اور صدر آصف علی زرداری پر مقدمات بنائے گئے، صدر آصف علی زرداری کو بغیر کسی ثبوت کے 11 سال جیل میں رکھا گیا اس وقت کسی کو عدلیہ کی آزادی کیوں یاد نہیں آئی ثاقب نثار نے جب جوڈیشل ایکٹوزم اور جوڈیشل مارشل لا نافذ کیا اس وقت کسی کو عدلیہ کی آزادی یاد کیوں نہیں آئی، ثاقب نثار نے بیانات سے ایک شخص کے صادق اور امین ہونے کا تاثر دیا۔

انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں ناجائز تجاوزات کے خلاف مہم چل رہی تھی اس وقت عدالتی حکم کے تحت غیر قانونی تعمیر شدہ بنی گالا کو ریگیولرائز کیا گیا، عمران خان جیسے جھوٹے شخص کو صادق اور امین کا سرٹیفکیٹ دیا گیا حالانکہ پاکستان کے بچے بچے کو معلوم تھا کہ وہ صادق اور امین نہیں تھا۔شرجیل انعام میمن نے کہا کہ اس وقت کسی کو عدلیہ کی آزادی یاد کیوں نہیں آئی جب عمران خان کو الیکشن جتوانے کے لئے ثاقب نثار ایک ورکر کا کردار ادا کرتے رہے، ثاقب نثار نے اس وقت پیپلز ہارٹی اور پی ایم ایل این کی لیڈر شپ کے لئے جس طرح کے بیانات دیئے، جس کی وجہ سے یہ تاثر پیدا ہوا کہ وہ ایک شخص کو چھوڑ کر باقی سب چور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریکوڈک کیس میں افتخار چوہدری کی وجہ سے پاکستان کو اربوں کا نقصان ہونے جارہا تھا اس وقت کسی کو عدلیہ کی آزادی یاد کیوں نہیں آئی، سو موٹو نوٹس کے نام پر افتخار چوہدری اور ثاقب نثار نے ملک کا تماشہ بنایا، ملک کے تمام آئینی اداروں کا تمسخر اڑایا گیا، منتخب وزیر اعظم کو نااہل کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی جیسے کیسز میں ملزم عمران خان کی ججز کے لئے مخصوص گیٹ سے انٹری ہوتی ہے، ان کو خاص مراعات دی جاتی ہیں اور کہا جاتا ہے کہ 9 مئی کو آپ نے جو اس ملک کے آئینی اداروں اور سلامتی کے اداروں کی جو تباہی کی اس کی آپ مذمت کر لیجئے گا۔

انہوں نے کہا کہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ عمران خان کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ عمران خان کے ساتھ کون سی زیادتی ہوئی ہے، وہ اپنے وزیروں ، مشیروں اور کابینہ ارکان سے ملاقاتیں کر رہے ہیں ان کے ساتھ وی وی آئی پی برتا ہو رہا ہے، کیا یہ جیل کی سختیاں ہیں جبکہ اس کے برعکس بغیر کسی شواہد اور ثبوتوں کے مجھے 21 ماہ جیل میں رکھا گیا۔

ملک کے آئینی اور سلامتی کے اداروں کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والے عمران خان جیسے شخص کو قومی ہیرو بنا کر پیش کرنا بہت بڑی زیادتی اور افسوس کی بات ہے۔شرجیل انعام میمن نے کہا کہ عام قیدیوں کو دو دو سال تین تین سال اپنے ماں، بہنوں، بچوں سے ملنے کی اجازت نہیں ملتی، اس کے برعکس عمران خان کو تمام سہولیات مل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم عدلیہ کی آزادی کے مکمل حق میں ہیں، لیکن ایسے موقعوں پر ہمارے اداروں کو نشانہ بنا کر متنازعہ بنانا اس کا مقصد صرف یہ ہے کہ عمران خان کو قومی ہیرو بنا کر پیش کیا جائے اور یہ پروپیگنڈہ کیا جائے کہ عمران خان کے ساتھ بہت زیادتی ہوئی ہے، عمران خان نے جو کارنامے کئے ہیں وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے، عوام فرح گوگی ، وسیم اکرم پلس ، توشہ خانے اور ملکی معیشت کو جان بوجھ کر نقصان پہنچانے کی کوشش کو نہیں بھولے ہیں۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ جس طریقے سے پاکستان کی سیاسی جماعت کو غیر قانونی طور پر غیر ملکی فنڈنگ ہوتی رہی، عدلیہ کی آزادی کی بات کرنے والے بتائیں کہ پاکستان کے آئین و قانون کی کون سے شق میں ہے کہ بھارت اور اسرائیل کی فنڈنگ ھاصل کرنا جائز ہی عمران خان کو سنگین جرائم پر وی وی آئی پی طرح سے ریلیف دیا گیا، الیکشن کمیشن آف پاکستان کا تفصیلی اور لاجیکل فیصلہ تھا، اس کا دفاع ناممکن تھا، تین چار سال تک عمران خان اسٹے آرڈر پر چلتا رہا کہ الیکشن کمیشن میں غیر ملکی فنڈنگ کا کیس نہ چلایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پشاور بی آر ٹی پر جسٹس وقار سیٹھ کے فیصلے پر جسٹس عمر عطا اسٹے آرڈر نہ دیتے تو پی ٹی آئی کی قیادت جیلوں میں ہوتی، نیب کے مقدمات بھگت رہی ہوتی۔ ہائی کورٹ کا چیف جسٹس لکھ رہا ہے کہ پشاور بی آر ٹی میں کرپشن ہوئی ہے، کے پی کے کی چیف منسٹر کی انسپکشن ٹیم نے رپورٹ میں لکھا کہ پشاور بی آر ٹی میں 7 ارب روپے کی رشوت لی گئی ہے، لیکن ان رپورٹس کے باوجود نے جسٹس عمر عطا بندیال پے درپے اسٹے آرڈر دیتے رہے تاکہ عمران خان کو رلیف مل سکے اور ایمانداری کا نقاب قائم رہ سکے۔

انہوں نے کہا کہ کچے کے علاقے اور اسٹریٹ کرائمز پر قابو پانے کے لیے حکومت سنجیدہ ہے، ہر شہری کی جان اور مال کی حفاظت حکومت کا فرض ہے، ہم نے سندھ میں اسلحہ اور منشیات کو آنے سے روکا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ فیصل واوڈا اگر سینیٹر بن جاتے ہیں تو اس میں کیا حرج ہے، پہلے وہ ایک پارٹی میں تھے لیکن ابھی وہ کسی پارٹی میں نہیں بلکہ آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں، اگر اس کی سپورٹ ہوتی ہے تو اس میں کوئی برائی نہیں ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات