ہماری تحریک کا مقصد حکومت گرانا نہیں ،ملک ڈوب رہا ہے ،ہمارا اتحاد پاکستان کو بچانے کیلئے ہے‘ محمود خان اچکزئی

اداروں سے محاذ آرائی کیلئے چل پڑے تو پاکستان اس کا متحمل نہیں ہو گا، جو حکومت انصاف ،غریب کو روٹی نہیں دے سکتی اسے حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں پاکستان میں صرف 9 مئی بڑا حادثہ نہیں ، ملک بننے کے 25 سال بعد ملک ٹوٹ گیا تھا،ذمہ داری کسی پر عائد نہیں کی گئی‘ سربراہ تحریک تحفظ آئین اگست کو حقیقی آزادی کے نام پرمنائیں گے ،جلسے اور جلوس نکالیں گے ،چاروں صوبوں میں حقیقی آزادی کیلئے سیمینار کریں گے‘ اسد قیصر ․ووٹ کو عزت دینے کا نعرہ مارنے والے اپنے مخالفین کوجلسے کرنے کی اجازت دینے کوتیار نہیں‘ سابق اسپیکر قومی اسمبلی/لاہور میں گفتگو

ہفتہ 10 اگست 2024 20:25

ہماری تحریک کا مقصد حکومت گرانا نہیں ،ملک ڈوب رہا ہے ،ہمارا اتحاد پاکستان ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اگست2024ء) سربراہ تحریک تحفظ آئین پاکستان محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ہماری تحریک کا مقصد حکومت گرانا نہیں بلکہ قوم کو متحد کرنا ہے ،ملک ڈوب رہا ہے ہمارا اتحاد پاکستان کو بچانے کے لئے ہے، ہم قوم کو اجتماعی دانش سے بچائیں گے،پاکستان جھنڈے لہرانے اور نعرے لگانے سے آزاد نہیں ہوگا، آزادی صرف حق حکمرانی کیلئے لی گئی تھی،اگر ہم اداروں سے محاذ آرائی کیلئے چل پڑے تو پاکستان اس کا متحمل نہیں ہو گا، جو حکومت انصاف اور غریب عوام کو روٹی نہیں دے سکتی اسے حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے لاہور کے مقامی ہوٹل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر ، مرکزی رہنما سردار لطیف کھوسہ ،پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف احمد خان بھچر سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ تحریک انصاف ملک کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی ہے، بانی پی ٹی آئی سب سے بڑی جماعت کا سربراہ ہو کر جیل میں ہے،بڑا سیاسی ظرف تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف بانی تحریک انصاف کی رہائی کا بندوست کرتے،ہمارا مطالبہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا صدارتی الیکشن تھا جس میں کوئی ووٹ فروخت نہیں ہوا، پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کا کوئی رکن صدارتی الیکشن میں نہیں بکا،پنجاب میں ووٹ دینے والے اراکین اسمبلی کا شکر گزار ہوں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان معدنیات سے مالا مال ملک ہے تو پھرمعاشی اعتبارسے کیوں ڈوب رہا ہی کروڑوں لوگ خط غربت سے نیچے ہیں، غربت کی وجہ بے رحم نظام ہے،پاکستان کو اجتماعی کوششوں سے ان بحرانوں سے نکال سکتے ہیں۔

ا نہوں نے کہا کہ 75 سالوں سے چودہ اگست منا رہے ہیں، اگر سڑکیں اور نالیاں بنانا ترقی ہے تو یہ کام تو برطانوی سامراج کے دوران بہت ہوا ہے، آزادی صرف حق حکمرانی کیلئے لی گئی تھی،پاکستان جھنڈے لہرانے اور نعرے لگانے سے آزاد نہیں ہوگا، نظام کی بے انصافی اس نظام کے جڑ کی ماں ہے، اتنی بے انصافی کے ساتھ یہ نظام مزید نہیں چل سکتا، پاکستان میں صرف 9 مئی بڑا حادثہ نہیں ہے، ملک بننے کے 25 سال بعد ملک ٹوٹ گیا تھا،ملک توڑنے کی ذمہ داری کسی پر عائد نہیں کی گئی، ایک وزیراعظم کو پھانسی دی گئی، بینظیر بھٹو کو دن دیہاڑے قتل کیا گیا، 12مئی کو کراچی میں اس وقت کے چیف جسٹس کے آنے پر دن دیہاڑے گولیاں ماری گئیں، اگر تحقیقات کرنی ہے تو سب کی کریں۔

اگر تحقیقات نہیں کرنی تو پھر اس نظام میں موجود سب لوگوں کو توبہ کرنی چاہیے ،جو حکومت انصاف اور غریب آدمی کو روٹی نہیں دے سکتی اسے حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں، ساری دنیا کو پتہ ہے موجودہ حکومت دو نمبر طریقے سے آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم اداروں سے محاذ آرائی کیلئے چل پڑے تو پاکستان اس کا متحمل نہیں ہو گا، اسپیکر قومی اسمبلی ایوان میں اپوزیشن کو بولنے کی اجازت دینے کو تیار نہیں ۔

اسد قیصر نے کہا کہ اس دفعہ 14اگست کو حقیقی آزادی کے نام پرمنائیں گے ،جلسے اور جلوس نکالیں گے ،چاروں صوبوں میں حقیقی آزادی کیلئے سیمینار کریں گے۔انہوں نے کہا کہ مریم نوازایک ناجائز حکومت میں بیٹھ کرخود مارشل لا ء ایڈمنسٹریٹرکا تاثر دیتی ہیں، پاکستان کو آگے لے جانے کیلئے آئین پر عملدرآمد کروانا ہوگا۔ ووٹ کو عزت دینے کا نعرہ مارنے والے اپنے مخالفین کوجلسے کرنے کی اجازت دینے کوتیار نہیں، عوام جانتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن)نے 8 فروری کے انتخابات میں پنجاب سے کتنی سیٹیں جیتیں ہیں،اگر نواز شریف میں اخلاقی جرات ہوتی تو الیکشن ہارنے کو قبول کرلیتے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں گندم کا اسکینڈل آیا،گندم کے معاملے پرڈاکہ ڈالا گیا، بجلی کی قیمتوں پرعوام کی زندگی مشکل بنادیا گیا ہے، فیصل آباد کی چالیس فیصد صنعتیںبند ہو چکی ہیں، سپریم کورٹ کے فل کورٹ نے مخصوص نشستوں پر فیصلہ دیا لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف قانون سازی کی گئی ، حکمران سن لیں ہم ہم عوام کی آواز بنیں گے۔انہوںنے کہا کہ عوام نے 8 فروری کو بانی پی ٹی آئی کا ساتھ دیا لیکن وہ مینڈیٹ چھینا گیا ،سپریم کورٹ نے بھی کہہ دیا پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے لیکن مخالفین کو برداشت نہیں کیا جارہا، پاکستان کو آگے لے جانے کے لیے آئین پر عملدرآمد کرانا ہوگا۔انہوںنے کہا کہ پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الٰہی سے ملاقات ہوئی ہے۔