مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 جون2025ء) وزیرخزانہ آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر عبدالماجد خان نے کہا ہے کہ میرے لئے یہ بات کسی اعزازسے کم نہیں کہ اتحادی حکومت کی جانب سے آزاد جموں وکشمیر کی تاریخ کا حجم کے اعتبار سے تاریخ ساز بجٹ ایوان میں پیش کررہا ہوں، آزاد کشمیر کا موجودہ بجٹ آزاد کشمیر کے عوام کی امنگوں کا ترجمان اور حکومتی ترجیحات کا عکاس ہے،آزاد جموں وکشمیر حکومت کی جانب سے مالی سال 2025-26 کا بجٹ ایسے موقع پر پیش کیا جارہا ہے کہ جب عالم اسلام کی واحد ایٹمی طاقت اسلامی جمہوریہ پاکستان کے خلاف ابلیسی طاقتوں کی مشترکہ سازش نے بین الاقومی قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اور اپنی عسکری طاقت کے زعم میں 5اور 6مئی کی درمیانی شب کو ایک ناخوشگوار واقعہ کی بنیاد پر آزاد کشمیر اور پاکستان میں حملہ کردیا، بھارت کے اِس جنگی جنون نے دو ارب سے زائد انسانوں کو تباہی کے دھانے پرلا کھڑا کیالیکن چشم فلک نے دیکھا کہ اللہ کے شیروں نے اپنے مقابلے میں 8گُنا بڑے دشمن کو دھول چٹائی، اِن حالات میں کہ جب اغیار تو تماشا دیکھ ہی رہے تھے لیکن پاکستان کی شیر دل عسکری قیادت نے ایمانی طاقت، جوانمردی، استقلال سے دشمن کو شکست دی، مسلمانانِ پاکستان وکشمیرکے ازلی دشمن بھارت کے آپریشن سندور کے مہلک حملے کے جواب میں پاکستان کی ایمان افروز عسکری قیادت دشمن کیلئے سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئی، افواج پاکستان کی جانب سے 9اور 10مئی 2025کی درمیانی رات کو (آپریشن بنیان مُرصوص) کی صورت میں چشم فلک نے دیکھا کہ اللہ کے شاہینوں نے فضاء میں رافیل جس کے معنی آندھی کے ہیں، کو کیسے زمین بوس کیا، دنیا نے یہ بھی دیکھا کہ زمین پر موجود اللہ کے شیروں نے الفتح میزائلوں کی بارش سے دشمن کے ٹھکانے تباہ کیے، اپنی ٹیکنالوجی اور طاقت کے زعم کا شکار بھارت بین الاقوامی طاقتوں سے امن کی بھیک مانگنے پر مجبور ہوا،مختصراََ یہ کہ یہ اللہ تعالیٰ کے خاص فضل و کرم کی وجہ سے ممکن ہوا۔
(جاری ہے)
وزیر خزانہ آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر عبدالماجد خان نے بدھ کے روز آزادجموں کشمیر قانون ساز اسمبلی میں اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ اِ س عظیم کامیابی پر عساکر پاکستان(بری، فضائیہ، بحری) کے سپاہیوں سے لیکر اِن کی اعلیٰ کمانڈ نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام کے فخر قرار پائے۔ عزت و مقام ترکیہ، آذر بائیجان، ایران اور سعودی عرب کے عوام سے لیکر حکومتوں کی جانب سے عزت افزائی ہمارئے لئے بھی اعزاز ہے، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، فضائیہ کے چیف محمد ظہیر بابر سدھو اور پاک بحریہ کے چیف ایڈمرل نوید اشرف کو اِس ایوان کی جانب سے خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہاکہ اِس موقع پر اِن شاہینوں کو بھی سلام جنہوں نے فضائی جنگ میں نئی تاریخ رقم کی۔ انہوں نے کہا کہ میں معلومات کی بنیاد پر ایوان کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ پاک فضائیہ کے شاہینوں نے جس اعلیٰ پیشہ وارانہ مہارت کا مظاہرہ کیا،آنے والے دو ر میں فضائی حربی اداروں میں پاک فضائیہ کے اِس آپریشن کو نصابوں میں پڑھایا جائے گا اوراِن گمنام ہیروز کو بھی سلام عقیدت جنہوں نے دور حاضر کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی (سائبر)کے ذریعے بھارتی دفاعی نظام کو اندھا کردیا۔
انہوں نے کہاکہ عسکری محاذپر اللہ کی طرف سے دی گئی کامیابیوں کے بعد پاکستان کی سیاسی قیادت نے بین الاقوامی طور پر جس طرح بھارت کو بے نقاب کیا، اس نتیجہ خیز سفارتکاری پر صدر پاکستان آصف علی زرداری، وزیر اعظم پاکستان میاں محمدشہباز شریف، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ ساتھ تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان جنہوں نے اپنے سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مملکت خداداد پاکستان کا موقف دنیا کے سامنے پیش کیا، مبارک باد کے مستحق ہیں، اِس کامیاب سفارتکاری کے نتیجہ میں بھارت دنیا میں تنہائی کا شکار ہوا اور کسی بھی ملک کو اپنی غیر ذمہ دارانہ حرکت پر مطمئن نہ کرسکا۔
انہوں نے کہاکہ پاک بھارت کشیدگی جاری تھی کہ مسلمانوں کے مشترکہ دشمن اسرائیل نے بھی طاقت کے زُعم میں ہمارے ہمسایہ بھائی ایران پر اسی طرز کے حملے شروع کر دیے ،جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے، ہم مسلمانان جموں وکشمیر و پاکستان، اسرائیلی جارحیت میں اپنے ایرانی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور انشاء اللہ اِس جنگ میں بھارت کی طرح اسرائیل کو شکست فاش ہوگی، اسرائیل کی جانب سے غزہ کے محکوم، مجبور فلسطینی بھائیوں کے ساتھ روار کھے گئے غیر انسانی رویوں ، بربریت کی بھی شدید مذمت بھی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ24اکتوبر 1947ء کو ڈوگرہ راج سے آزادی، بھارتی قبضہ سے نجات کے ساتھ ساتھ آزاد خطے کے عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانے، تعلیم، صحت،انصاف کی فراہمی اور مقامی سطح پرروز گار کی فراہمی جیسے عوامل بھی آزاد حکومت کی ذمہ داری ہے، اِس کے متوازی آزاد حکومت نے پاکستان میں مقیم جموں وکشمیر کے مہاجرین جنکی تعداد لاکھوں میں ہے، کی ریاستی شناخت بحال رکھتے ہوئے روز گار کی فراہمی کا بیٹرہ اٹھایا، آزاد جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی نے 2018 میں تیرھویں آئینی ترمیم کے ذریعے جموں وکشمیر کے مہاجرین کی بارہ نشستوں کو آئینی تحفظ دیا، ماضی میں آزاد حکومت نے اپنے مہاجرین شہریوں کو ریاستی اداروں میں ملازمتوں میں 25فیصد کوٹہ بھی منظور کیا جبکہ اسی 25فیصد کوٹہ سے 1989میں مقبوضہ کشمیر سے ہجرت کرنے والوں کیلئے 6فیصد کوٹہ منظور کیا اور متاثرین منگلا ڈیم کیلئے بھی کوٹہ کا تعین کیا گیا۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ آزاد خطہ جو13,297مربع کلومیٹر اور 10اضلاع پر محیط ہے، کی آبادی کیلئے ریاست پاکستان نے روز اول سے بڑے بھائی کا کردار ادا کیا جبکہ اِس کے مقابلے میں بھارت نے 2019 میں اپنے آئین کی دفعہ370کے تحت ریاست جموں وکشمیر کی خصوصی ریاستی حیثیت کو ختم کر کے بھارت کا حصہ قرار دیا، بھارت نے اِس پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ دفعہ 35A جس کے مطابق کوئی غیر ریاستی فرد ریاست جموں وکشمیر میں مستقل رہائش پذیر نہیں ہو سکتا، کو بھی ختم کرکے اپنے تئیں بھارت کا حصہ بنالیا۔
انہوں نے کہاکہ ایوان کے سامنے تقابل پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ گزشتہ کچھ عرصہ سے خطہ آزاد کشمیر میں نام نہاد عوامی حقوق کی آڑ میں مملکت خداداد پاکستان کے خلاف عوام کو گمراہ کرنے اور پاکستان میں مقیم مہاجرین اور آزاد کشمیر کے عوام میں قائم ریاستی نسبت میں تفریق پیدا کرنے کی ناکام کوششیں کی جارہی ہیں لیکن آزاد کشمیر کے باشعور عوام نے اِس زہریلے پراپیگنڈہ کو کامیاب نہیں ہونے دیا، آزاد کشمیر میں موجود ہ اتحادی حکومت نے عوام کو بجلی کے انراخ میں خاطر خواہ کمی، آٹے کی قیمتوں میں سبسڈی دینے کے باعث اربوں روپے کا بوجھ اٹھایا لیکن تعمیر و ترقی کی سرگرمیوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا،اِس کار ہائے عظیم میں وزیر اعظم آزاد کشمیر اور حکومت میں شامل دیگر اتحادی جماعتوں کے قائدین کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ بھارت اور اسرائیل جیسے مشترکہ دشمن کی جارحیت سے علاقائی امن کو لاحق خطرات کے باعث قومی اور بین الاقوامی سطح پر معاشی بے یقینی کا عالم ہے،ان حالات میں موجودہ اتحادی حکومت کی جانب سے عوام دوست بجٹ پیش کرنا میرے لئے کسی اعزاز سے کم نہیں، میں معزز ایوان کو یہ بتانے میں بھی فخر سمجھتا ہوں کہ آزاد جموں وکشمیر کی تاریخ میں اپنے حجم کا سب سے بڑا بجٹ پیش کرنے جارہا ہوں، عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی وزیر اعظم آزاد کشمیر کا ویژن ہے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ آئندہ مالی سال 2025-26ء کا ترقیاتی و غیر ترقیاتی تخمینہ بجٹ کا حجم310ارب20کروڑروپے رکھا گیا ہے، موجودہ مالی سال2024-25کا ترقیاتی و غیر ترقیاتی نظر ثانی بجٹ کا حجم224ارب روپے ہے، موجودہ حکومت کی کوششوں اوروفاقی حکومت کی معاونت کے باعث اگلے مالی سال کے لئے86ارب20کروڑروپے کا اضافہ کیا جا رہا ہے، موجودہ حکومت کو اقتدار سنبھالے ہوئے دو سال سے زائد کا عرصہ گزرچکاہے اور کثیر مالی وسائل کی دستیابی کے علاوہ مالیاتی نظم و ضبط کو ممکن بنانا اس حکومت کا بڑا کارنامہ ہے،موجودہ حکومت نے49ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز اگلے مالی سال کے لیے مختص کرکے ترقی کی رفتار کو تیزی بخشی ہے اور پیداواری و سماجی شعبہ جات کو اپنی ترجیحات میں رکھا ہے۔
انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت کی ایک بڑی کامیابی بہتر طرز حکمرانی کا قیام ہے، موجودہ حکومت نے حکومت کے ہر شعبے میں سخت مالیاتی اور انتظامی نظم و ضبط نافذ کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے،اس سلسلہ میں حکومت سنبھالتے ہی انقلابی طرز کے اقدامات کیے گئے جن کا مقصد ریاست کے بنیادی ڈھانچے میں ضروری تبدیلیاں کیے جانے کے علاوہ مالیاتی نظم و نسق میں نمایا ں بہتری لانا ہے۔
قبل ازیں نظر ثانی میزانیہ میں اربوں روپے منظور کر لئے جاتے تھے مگر اس مرتبہ بجٹ سے قبل مختلف محکمہ جات کو فراہم کردہ ضمنی گرانٹ می2ارب6کروڑ48لاکھ روپے کو آزادجموں و کشمیر عبوری آئین 1974ء کے آرٹیکل 38 کی منشاء کے مطابق قانون ساز اسمبلی سے منظور کروایا گیا ہے جو کہ اس حکومت کی بہتر طرز حکمرانی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ موجودہ حکومت نے محکمہ تعلیم، محکمہ صحت عامہ اورمحکمہ پولیس کا نظام درست کرنے کو ترجیح دی اور ان محکموں میں انتظامی اصلاحات پر عملدر آمد تیزی سے جاری ہے،صحت، تعلیم اورا من و امان کی بہتری وہ بنیادی ضروریات ہیں جوکسی بھی معاشرے کیلئے ناگزیر حیثیت رکھتی ہیں اور حکومت عوام کو ان بنیادی ضروریات کی فراہمی میں نمایاں بہتری کیلئے کوشاں ہے۔
علاوہ ازیں غیر قانونی و قواعد سے ہٹ کر تقرریوں پر پابندی عائد ہو چکی ہے، سالہا سال کی دیگر محکموں کے ساتھ منسلکیاں ختم کر دی گئی ہیں، سب سے بڑھ کر عوام کی طرف سے دیرینہ شکایت تھی کہ ملازمین دفتروں میں نہیں بیٹھتے اور ان کے کوئی اوقات کار نہیں ،جس پرحکومت نے فوری ایکشن لیتے ہوئے100فیصد حاضری کو یقینی بنانے کیلئے تمام دفاتر میں بائیو میٹرک حاضری کے نظام کا نفاذ مکمل کردیاہے، بائیومیٹرک سسٹم کے نفاذ کے بعد سرکاری محکمہ جات میں ملازمین کی حاضری کی باقاعدگی سے نگرانی کی جاتی ہے،جس کے حوصلہ افزاء نتائج مرتب ہو ئے ہیں۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ آزاد کشمیر میں مالیاتی نظم و ضبط اور بجٹ سازی کو بہتر بنانے کے لیے کثیر الجہتی نقطہ نظر کے مطابق ریونیو جنریشن، اخراجات پر کنٹرول اور بہترمالیاتی نظم و ضبط پر توجہ مرکوز کی گئی ہے جس میں وسائل کی تقسیم کو بہتر بنانا، ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنا اور کفایت شعاری کے اقدامات کو نافذ کرنا شامل ہے۔ مزید برآں میرٹ کی بنیاد پر بھرتیوں پر توجہ مرکوز کرنا اور وسائل کے شفاف اور موثر استعمال کو یقینی بنانا، بہتر مالیاتی انتظام کے اہم پہلو ہیں۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ موجودہ حکومت شفافیت کو ترجیح دینے اور غیر ضروری اخراجات کو کم کرنے پر یقین رکھتی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ عوامی فنڈزکو ترقی اور عوامی بہبود کے لیے استعمال کیا جاسکے،اس ضمن میں موجودہ مالی سال میں غیر ترقیاتی میزانیہ میں 220ارب3کروڑ30لاکھ روپے مختص شدہ تھے،حکومت کے کامیاب مالیاتی کنٹرول کے نتیجہ میں نظرثانی میزانیہ2024-25 ء میں کل 196ارب روپے کے اخراجات عمل میں لائے گئے اورکل آمدن کے 196ارب 13کروڑ 20لاکھ روپے کے محصولات حاصل کیے گئے، یوں حکومت کی متوازن مالی منصوبہ بندی کی بدولت مالیاتی اخراجات میں نمایاں کمی کی گئی اور آمدن و اخراجات کا توازن حاصل کیا گیا، رواں مالی سال میں بجلی کے انراخ میں نمایاں کمی او ر فوڈ سبسڈی میں اضافہ کے بعد حکومت کو غیر معمولی چیلنجز درپیش تھےتاہم حکومت کی جانب سے غیر ضروری اخراجات میں کمی اور کفایت شعاری کے اقدامات کو بروئے کار لاکر متوازن بجٹ پیش کیا گیا، مالی سال 2023-24میں ریونیو کا مقرر کردہ ہدف177ارب 25کروڑ روپے تھا تاہم حکومت کے محصولات کے اہداف کے حصول اور مالیاتی اصلاحات کے نفاذ کے اقدامات کے نتیجے میں مقرر شدہ ہد ف سے5ارب 45کروڑ40لاکھ 59ہزار روپے زائد ریونیو حاصل کیا گیااور یہ رقم موجودہ کیش بیلنس کا حصہ ہے جو حکومت کی کامیاب مالیاتی فیصلہ ساز ی اور کفایت شعار ی پر مبنی مالیاتی انتظام کو ظاہر کرتا ہے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ آئی ٹی کی مدد سے محکمہ جات کی استعداد کار کو بہتر بنانے اور نوجوانوں میں آئی ٹی سے متعلق جدید سکلز کے فروغ کے پیش نظر ٹریننگ کورسز سے متعلق سکیم ہاء کو مرتب کیا گیا، کمپیوٹرائزیشن آف لینڈ ریکارڈکے ذریعے 13تحصیلوں تک کمپیوٹرائزیشن ہو چکی ہے اور مزید 7تحصیلو ں کی کمپیوٹرائزیشن کا عمل جاری ہے، محکمہ صحت کی استعداد کار کو بڑھانے کے لیے Tele Medicine Centersقائم کیے گئے ہیں، اس سے ان اضلاع کے دور افتادہ علاقوں کے لوگوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال سے بڑے ہسپتالوں اور دنیاکے اچھے ڈاکٹرز سے منسلک کیا گیا ہے، آئی ٹی بورڈ نے حال ہی میں IT Mass Literacy Programکے تحت IT Excellence Centersقائم کیے ہیں، آئی ٹی بورڈ نے عدلیہ کے تعاون سے عدالت العظمیٰ اور عدالت العالیہ کی آٹو میشن مکمل کر لی ہے اور کیسز کا ریکارڈ اب ڈیجیٹل طریقے سے محفوظ ہو رہا ہے، آئی ٹی بورڈ نےE-governanceویژن پر عمل پیرا ہوتے ہوئے سیکرٹریز دفاتر میں E-officeکا آغاز کر دیا ہے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ صحت مند قوم ہی پیداواری قوم ہے، جب آبادی اچھی صحت سے لطف اندوز ہوتی ہے تو پیداواری قوت میں مؤثر طریقے سے حصہ ڈال سکتی ہے اور معاشی ترقی اور استحکام کو آگے بڑھا سکتی ہے، صحت مند شہری کسی بھی ملک کا سب سے بڑا اثاثہ ہوتے ہیں حکومت کی جانب سے اِس حقیقت کو مد نظر رکھتے ہوئے شعبہ صحت عامہ کے بنیادی ڈھانچے میں بہتری لانے کی خاطر خواہ اقدامات کیے گئے، جن میں نمایاں طور پر عوامی سہولت کیلئے 1290نئی آسامیاں تخلیق کرتے ہوئے صحت عامہ کے ہسپتال ہاء کی اپگریڈیشن کے علاوہ نئےFirst Aid پوسٹ اور ایمرجنسی یونٹس قائم کیے گئے ہیں، حکومت پاکستان کی پالیسی کے مطابق پی جی ڈاکٹرزکے اعزازیہ میں نمایاں اضافہ کیا گیا۔
علاوہ ازیں آمدہ مالی سال کیلئے صحت کے بنیادی ڈھانچے میں بہتری کو مد نظر رکھتے ہوئے ادویات اور سرجیکل آلات کی فراہمی کی خاطر 4ارب روپے بھی مختص کیے گئے ہیں، آزاد کشمیرمیں ڈاکٹر ز کے دیرینہ مطالبہ کے تناظر میں سپیشل ہیلتھ کیئر الاؤنس اوررسک الاونس میں بھی پاکستان کی طرز پر اضافہ کیا گیا اور اس ضمن میں آئند ہ مالی سال 2025-26 میں کل89 کروڑ5لاکھ 13ہزار روپے مختص کیے گئے، 3میڈیکل کالجز کو خسارہ سے نکال کر منافع بخش ادارہ جات بنا دیا گیا ہے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ آزادکشمیرمیں صحت سہولت پروگرام کے تحت ہیلتھ کار ڈ کو بحال کردیا گیا ہے،جس کا مقصد آزاد کشمیر کے رہائشیوں کو ہیلتھ کارڈ کے ذریعے مُفت صحت کی سہولیات فراہم کرنا ہے، یہ پروگرام صحت کے اخراجات کو کم کرنے اور اِس ضمن میں موجود تفاوت کو دور کرتے ہوئے کمزور آبادیوں اور پسماندہ علاقوں کو ترجیحی دیتا ہے، اہل افراد اور خاندانوں کو صحت کی جامع کوریج فراہم کر کے یہ پروگرام اِس بات کو یقینی بناتا ہے کہ طبی سہولیات بغیر مالی مشکلات کے عوام الناس کی رسائی میں رہیں، صحت کارڈ طبی سہولیات تک آسان اور باوقار رسائی ممکن بناتا ہے، حکومت آزاد کشمیر کی جانب سے آئندہ مالی سال 2025-26میں صحت کارڈ کی اجرائیگی کیلئے 2ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ آزادکشمیر کی اپنی آمدن کے ذرائع میں نمایاں حصہ محکمہ ان لینڈ ریونیو کاہے، محکمہ کے آفیسران کی شبانہ روز کوششوں سے گزشتہ مالی سال کے مقابلہ میں آمدن کے اہداف کے حصول میں نمایا ں کامیابی حاصل کی گئی ہے، یہ امر باعث اطمینان ہے کہ ریونیو اہداف میں ہر سال خاطر خواہ اضافہ کیا گیااور انشاء اللہ آئندہ مالی سال میں مزید بہتری لائی جائے گی۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ تعلیم قومی ترقی کیلئے نہایت اہمیت کی حامل ہے اور معاشی و سماجی ترقی اور شہری شعور کو فروغ دیتی ہے، آزاد کشمیر میں شرح خواندگی 77.5فیصد ہے جبکہ تعلیمی معیار میں بہتری کیلئے حکومت کی جانب سے ایجوکیشن پیکج کے تحت ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کیلئے سکولز کی اپگریڈیشن کے علاوہ نئے ادارہ جات کا قیام عمل میں لائے جانے کیلئے آئندہ مالی سال 2025-26 میں 2ارب 40کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، ہائر ایجوکیشن میں ادارہ جات کی اپ گریڈیشن اور اساتذہ کی کمی کو پُور ا کرنے کیلئے60کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں،حکومت کے اس اقدام سے نظام تعلیم کے بنیادی ڈھانچے میں نمایاں طور پر بہتری آئے گی اورادارہ جات کی اپ گریڈیشن،معیاری تعلیم تک محدود رسائی جیسے اہم مسائل کو حل کرنے اور دور دراز علاقوں کے طلباء کے لیے محدود تعلیمی مواقع کے مسئلہ کو حل کرنے میں معاون ثابت ہوگی نیز ITاور TEVTAکو ڈیپارٹمنٹس کا درجہ دینے کی تجویز ہے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ آزاد کشمیر میں ہائر ایجوکیشن کی جامعات مالی خسارہ سے دوچار تھیں، ہائر ایجوکیشن کی جامعات کے مالی خسارہ کو کم کرنے اور تعلیمی اور تحقیقی سرگرمیوں کے تسلسل کو یقینی بنانے کیلئے حکومت کی جانب سے رواں مالی سال2024-25 میں 94کروڑ 74لاکھ 44ہزار روپے اضافی فراہم کیے گئے ہیں، دو کیڈٹ کالجز کو خسارہ میں سے نکالنے کے لیے مطلوبہ گرانٹ فراہم کی گئی ہے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ ریاست جموں وکشمیر میں امن و امان کے قیام میں محکمہ پولیس کا کلیدی کردار ہے، حکومت خطے میں پولیس کے نظام کی بہتری کیلئے سرگرم عمل ہے اور اِس سلسلہ میں حکومت کی جانب سے کثیر الجہتی اقدامات اٹھائے گئے ہیں، جن میں بہتر پولیسنگ کیلئے آئی ٹی پر مبنی نظام کا قیام، کمیونٹی کے اعتماد کی بحالی پولیس کے بنیادی ڈھانچے میں بہتری اور تھانہ جات کی استعداد و تعداد میں اضافہ شامل ہے، ریاست کی کلیدی اہمیت کی حامل تنصیبات کی حفاظت کیلئے AJK Rangersکے نام سے نئی فورس کا قیام عمل میں لایا گیا، AJK Rangers کی نئی فورس کی افرادی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے مختلف کیڈرز کی 1329آسامیوں کی تخلیق عمل میں لائی گئی ہے۔
علاوہ ازیں آمدہ مالی سال میں محکمہ پولیس کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے محکمانہ بجٹ کی مختلف مدات میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ قدرتی آفات اور حادثات کے دوران فوری امدادی کاروائیوں کے لیے SDMAاور ریسکیو1122کاکردار بہت اہم ہے، رواں مالی سال کے دوران انڈین حملہ کی وجہ سے جملہ اضلاع کے ساتھ کوآرڈینیشن کے سلسلہ میں State Emergency Operation Centerمیں مرکزی کنٹرول روم قائم کیا گیا، متذکرہ کنٹرول روم نے LOCپرواقع اضلاع کے ساتھ فوری رابطہ کرتے ہوئے 1280خاندانوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا اور متاثرین کو فوری ریلیف پہنچایا گیا، آزاد کشمیر کے چار اضلاع مظفرآباد، راولاکوٹ، کوٹلی اور میرپور میں واٹر ریسکیو سروسزکے قیام کے علاوہ ریسکیو1122کے اہلکاران کو واٹر ریسکیو کی تربیت دی گئی، ریاستی سطح پر سٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے تحت سٹیٹ ایمرجنسی آپریشن سنٹر کا قیام عمل میں لائے جانے کے بعد آزاد کشمیر کے دیگر اضلاع میں بھی ایمرجنسی آپریشن سنٹر ہاء کے قیام کو عمل میں لائے جانے کے لیے اقدامات مکمل کیے جاچکے ہیں۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ حکومت آزاد کشمیر نے قدرتی آفات کے اثرات سے نمٹنے اور اِن کو کم کرنے میں ترجیحی بنیادوں پر کام کیا ہے، کلیدی اقدامات میں سٹیٹ ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی کو مضبوط کرنا، متعلقہ اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو بڑھانا اور آفات سے نمٹنے کیلئے انفرا سٹرکچر کو بہتر بنانا شامل ہے، حکومت نے قدرتی آفات کے حوالہ سے ضروری تربیت،خطرات کے مطالعہ اور امدادی مراکز کے قیام کے ذریعے تیاری پر بھر پور توجہ مرکوز کی ہے، حکومت آزاد کشمیر کی جانب سے اِس ضمن میں قدرتی آفات کی تیاری، ردعمل، تخفیف، ریلیف کیلئے معقول فنڈز مختص کیے گئے ہیں، جس میں جان ومال کے نقصان کی صورت میں معاوضہ کی فراہمی بھی شامل ہے، قدرتی آفات کے متاثرین کیلئے حکومت آزاد کشمیر کی جانب سے آئندہ مالی سال 2025-26میں 20کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ آزادکشمیرمیں بجلی کی ترسیل کے نظام کو موثربنانے کے لیے رواں مالی سال کے دوران بجلی کے موجودہ نیٹ ورک کو پائیدار بنیادوں پر فعال بنانے، بجلی کی چوری کے تدارک،لائن لاسز کو کم کرنے اور موجود سروس کو بہتر بنانے کے لیے محکمہ کے مالی اور افرادی وسائل میں قابل قدر اضافہ کیا گیا ہے، محکمہ برقیات کی تنظیم نو کے سلسلہ میں 2نئے آپریشن ڈویژن اور 14نئے آپریشن سب ڈویژن قائم کیے گئے ہیں، نئے قائم کردہ آپریشن ڈویژن،آپریشن سب ڈویژن اور فیلڈ سٹاف کے لیے 800آسامیاں تخلیق کی گئی ہیں، محکمہ برقیات کی اس تنظیم نو سے محکمانہ استعداد کار میں نمایاں بہتری ہوگی۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ آزاد جموں وکشمیر میں اخوت پروگرام کے تحت بلا سود قرضہ جات کی فراہمی کی خاطر سمال انڈسٹریز کارپوریشن کو رواں مالی سال2024-25 میں 250.000ملین روپے بطور ون ٹائم گرانٹ مہیا کیے گئے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ آمدہ مالی سال 2025-26میں عوام الناس کو سستے آٹے کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے حکومت کی جانب سے فوڈ سبسڈی میں 37ارب 99 کروڑ 42لاکھ 80ہزار روپے مختص کیے گئے ہیں۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ رواں مالی سال میں حکومت کی جانب سے آزاد کشمیر کی جُملہ مساجد میں 200یونٹ تک بجلی کی بلات کی ادائیگی عمل میں لائی گئی ہے اور یہ سہولت آئندہ مالی سال میں بھی برقرار رہے گی، یہ اقدام اسلامی فلاحی ریاست کے ویژن کے مطابق مذہبی اداروں کو مالی ریلیف فراہم کرنے کی وسیع تر کوشش کا حصہ ہے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ ترقیاتی ادارہ جات میں بہتری کیلئے رواں مالی سال میں 2کروڑ73لاکھ روپے فراہم کیے گئے ہیں، بار کونسل کی گرانٹ میں اضافہ کر کے 2.000ملین روپے سے.000 6ملین روپے کیا گیا، پریس فاؤنڈویشن کی گرانٹ میں اضافہ کیا جا کر 5ملین روپے سے 10ملین روپے کیاگیا ہے، حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2025-26 میں عوام الناس کو صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے آزاد کشمیر کے جُملہ اضلاع کے نارمل میزانیہ میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے، محکمہ امور دینیہ میں جن اضلاع و تحصیل ہاء میں ضلعی مفتی اور تحصیل قاضی کی آسامیاں موجود نہیں ہیں ان اضلاع اور تحصیل ہاء میں مطلوبہ آسامیاں تخلیق کیے جانے کی تجویز ہے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ میزانیہ محض حکومت کی آمدن اور اخراجات کا گوشوارہ نہیں ہوتا بلکہ دستیاب و سائل کی منصفافہ تقسیم، مستقبل کی منصوبہ بندی اور حکومتی ترجیحات کا خلاصہ بھی ہے، آزاد کشمیر کا موجودہ بجٹ آزاد کشمیر کے عوام کی امنگوں کا ترجمان اور حکومتی ترجیحات کا عکاس ہے، مجھے یقین ہے کہ میزانیہ میں تجویز کی گئی ترجیحات پرمکمل عملدرآمد اور تعمیر، ترقی کے ایسے دور کی بنیاد رکھے گا جس کے اثرات عوام کیلئے خوشحالی وترقی کا ضامن ہو گا۔