Live Updates

سانحہ سوات ، پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈا پور سے مستعفی ہونے کامطالبہ

حادثے کی تحقیقات کرکے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے ، ایوان میںشہداء کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی سوات میں لوگ 2گھنٹے تک ریسکیو کو بلاتے رہے مگر کوئی مدد کو نہیں آیا، اپوزیشن لیڈر واقعے پر مذمت کرنے کیلئے تیار نہیں ‘اراکین اسمبلی اپوزیشن کو کھلی آزادی دی مگر برداشت کا ناجائز فائدہ اٹھایا گیا،ایوان کو یرغمال بنانے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی‘اسپیکر ملک احمد خان

ہفتہ 28 جون 2025 19:45

?لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جون2025ء) پنجاب اسمبلی میں سانحہ سوات پر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈا پور سے مستعفی ہونے اور حادثے کی تحقیقات کرکے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے ، اراکین اسمبلی نے کہا کہ سوات میں لوگ 2گھنٹے تک ریسکیو کو بلاتے رہے مگر کوئی مدد کو نہیں آیا، اپوزیشن لیڈر واقعے پر مذمت کرنے کے لئے تیار نہیں جبکہ اسپیکر نے اپنی رولنگ میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کو کھلی آزادی دی مگر برداشت کا ناجائز فائدہ اٹھایا گیا،ایوان کو یرغمال بنانے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس تین گھنٹے 47منٹ کی تاخیر سے اسپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔اجلاس کے آغاز پر اپوزیشن کا ایک بھی رکن ایوان میں موجود نہیں تھا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں سانحہ دریائے سوات کے شہداء کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی ،ان کی مغفرت اور درجات کی بلندی کے لئے دعا کرائی گئی۔نظم و ضبط مقدم پر اسپیکر ملک محمد احمد خان نے دوٹوک رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایوان کو یرغمال بنانے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی،احتجاج آئینی حق ہے مگر ایوان کے تقدس اور قواعد کے تابع ہے۔

بجٹ اجلاس میں توڑ پھوڑ، نعرے بازی، دستاویزات پھاڑنے اور مائیک توڑنے کے واقعات ناقابل قبول ہیں،ارکان اسمبلی کے غیر پارلیمانی اور پرتشدد طرزِ عمل پر رولز 210اور 223کے تحت کارروائی ہوگی،جو رکن ایوان کے نظم و ضبط کو برباد کرے گا، کارروائی اس کا مقدر ہو گی،ایوان میں آزادی اظہار مشروط ہے، آئین کے آرٹیکل 19اور قواعد کے تحت حدود متعین ہیں۔

اسپیکر نے اپنی رولنگ میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کو کھلی آزادی دی مگر برداشت کا ناجائز فائدہ اٹھایا گیا۔مالی نقصان پر کارروائی، 30لاکھ روپے کا تخمینہ، متعلقہ ارکان سے ریکوری کی جائے گی۔ایوان میں پرتشدد احتجاج کرنے والے رکن نے وزیر خزانہ کی جانب بجٹ بک پھینکی،فرانس، نیوزی لینڈ جیسے ممالک میں بھی ایسی حرکات پر فوری کارروائی کی جاتی ہے۔

ایوان کی عزت و حرمت سب پر مقدم، اسپیکر نے آئندہ ہر غیر آئینی حرکت پر سخت قدم اٹھانے کا بھی اعلان کیا۔انہوں نے واضح کیا کہ رولنگ تمام ارکان پر مساوی لاگو ہو گی، سیاسی وابستگی کی بنیاد پر کوئی امتیاز نہیں،اظہار رائے کی آزادی دیگر بنیادی حقوق سے بالاتر نہیں۔ اسپیکر ملک احمد خان نے کہا کہ فیض آباد دھرنا کیس اور دیگر عدالتی نظائر کی روشنی میں غیر قانونی احتجاج ناقابلِ برداشت ہے۔

کوئی رکن دوسرے کے بولنے کے حق پر حملہ نہیں کر سکتا، ایوان کے تقدس کا تحفظ لازم ہے۔ قوانین پر عملدرآمد ہی جمہوریت کی بنیاد ہے، ایوان کو ہنگامہ گاہ بنانا عوام کے اعتماد سے غداری ہے۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ میں نے ہمیشہ ایوان کو آئین اور روایات کے مطابق چلانے کی کوشش کی مگر بدقسمتی سے اپوزیشن ارکان نے میری رولنگ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مجھے سخت ایکشن لینے پر مجبور کیا۔

اپوزیشن کے 26ارکان کے اسمبلی میں داخلے پر پابندی عائد کررہا ہوں۔اس مقدس ایوان کو جمہوری طریقے سے چلانے کے لئے تمام آئینی اور قانونی اقدامات کریں گے۔ اپوزیشن نے گذشتہ روز ایجنڈ ے کی کاپیاں پھاڑیں، نازیبا نعرے بازی کی۔ جن ممبرانپر 15اجلاسوں کے لئے پابندی لگائی گئی ان میں ملک فہاد مسعود، محمد تنویر اسلم، سید رفت محمود، یاسر محمود قریشی، کلیم اللہ خان، محمد انصر اقبال، علی آصف، ذوالفقار علی، احمد مجتبیٰ چودھری، شاہد جاوید، محمد اسماعیل، خیال احمد، شہباز احمد، طیب رشید، امتیاز محمود، علی امتیاز، راشد طفیل، رائے محمد مرتضیٰ اقبال، خالد زبیر نصار، چوہدری محمد اعجاز شفیع، محترمہ سائمہ کنول، محمد نعیم، سجاد احمد، رانا اورنگ زیب، شعیب امیر، اسامہ اصغر علی گجر شامل ہیں جنہیںرولز 226کے تحت معطل کیا ہے، مجھے حکومتی ارکان بھی یہ نہ بتائیں کہ مجھے کیا کرنا چاہیے، مجھے یہ نہ بتایا جائے کہ ماضی میں پرویز الٰہی کیا کرتے تھے،میں جمہوری آدمی ہوں۔

جو جمہوری روایات ہیں مجھے ان کو اپنانا ہے،اگر کسی نے ایوان میں احتجاج کیا تو آرمڈ سارجنٹ کو بلائوں گا، کسی کا لیڈر جیل میں ہے تو کس کی لیڈر شپ جیل نہیں گئی،یہاں تو پھانسی پر لٹکا دیا گیا ایک لیڈر کو۔سب کی دکھ بھری داستانیں ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ایوان میں احتجاج کریں۔صوبائی وزیر پارلیمانی امورمیاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس ایوان میں دو دفاعی حکومت اور دو دفاعی اپوزیشن کا دور دیکھا ہے۔

ایسی اپوزیشن کبھی دیکھی نہیں۔ سپیکر نے اپوزیشن ارکان کی تربیت کی بہت کوشیش کی مگر تمام تر معاملہ بے سود گیا۔ وزیر اعلی نے اتنی ہنگامہ آرائی میں اپنے ویژن کے مطابق بتایا کہ وہ پنجاب کی ترقی کیلئے کام کرتی رہیں گی۔وزیراعلی نے ترقی کی جو رفتار طے کی ہے وہ بتاتی ہے کہ اب صوبے میں کام ہو گیا ہے ۔ میاں نواز شریف کا اگر نو سال کا دور نکال دیا جائے تو پاکستان میں کوئی بڑا منصوبہ نظر نہیں آئے گا،نواز شریف کے دور میں موٹر وے بنا ،ایٹمی دھماکے ہوئے،نواز شریف کے دور میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوا۔

نواز شریف کی بیٹی پنجاب کی وزیر اعلی اور انکے بھائی پاکستان کے وزیر اعظم بن کر قوم کی خدمت کر رہے ہیں،اپوزیشن کا لیڈر کہتا تھا کہ گرین پاسپورٹ کی عزت بڑھائوں گا لیکن ان کے دور میں گرین پاسپورٹ کی عزت کئی گنا کم ہوئی ،ہمیں فارم 47کا طعنہ دیتے ہیں بتائیں کس طرح 2018ء کا الیکشن چوری ہوا ہے،2024ء کے الیکشن میں جنرل فیض کی باقیات نے انہیں کروایا۔

مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہیں۔ایک پارٹی جس نے الیکشن ہی نہیں کرائے اسے مخصوص نشستیں کس طرح دے سکتے ہیں۔موجودہ سپیکر نے پرویز الٰہی اور سبطین خان کی سیاہ روایات کو ختم کیا۔ اپوزیشن کے لوگ جو اسٹینڈنگ کمیٹیوں میں آئے انہیں گاڑیاں اور دیگر سہولیات فراہم کیں۔اپوزیشن کے گھروں میں بھی مائیں بہنیں ہیں لیکن انہوں نے حد کردی۔

اس موقع پر حکومتی رکن احسن رضا نے کہا کہ وزیر اعلی کی تقریر کے دوران جو ہنگامہ آرائی ہوئی اسکی مثال نہیں ملتی،برداشت کی ایک حد ہوتی ہے۔اپوزیشن ارکان کو اس بدتمیزی ہر معطل نہیں ڈی سیٹ ہونا چاہیے ، سپیکر کا فیصلہ درست ہے اپوزیشن کے لوگ یہاں بیٹھنے کے قابل نہیں۔ وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سوات میں لوگ 2گھنٹے تک ریسکیو کو بلاتے رہے مگر کوئی مدد کو نہیں آیا، پاکستان بھر سے لوگ دریائے سوات پر سیر کے لئے جاتے ہیں مگر وہاں پر کوئی حفاظتی انتظامات موجود نہیں، اپوزیشن لیڈر اس واقعے پر مذمت کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں، اپوزیشن لیڈر اس افسوسناک واقعے پر علی امین گنڈا پور سے پوچھنے کے لئے تیار نہیں،مقامی نوجوان محمد ہلا ل کو خراج تحسین پیش کرنا چاہیے، محمد ہلال نے اپنے طور پر لوگوں کو ریسکیو کرنے کے لئے کام کیا، وہاں پر ریسکیو تو موجود ہے لیکن اس کے لئے وسائل کی موجود نہیں ہیں، ٹائیگر فورس کو ریسکیو میں بھرتی کیا گیا، سوات کے لوگوں نے احتجاج کیا ،ریسکیو جب آئی تو انہوںنے کہا ہمیں تیرنا نہیں آتا، 10لوگوں کی بے گناہ موت کا جواب تو ہم لیں گے،یہ سیاست نہیں انسانیت کی بات ہے، چور ڈاکو وہ ہیں جو اڈیالہ جیل میں ایک سو نوے ملین پاونڈ کھا کے بیٹھے ہیں ۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ اب بدتمیزی کا جواب بدتمیزی سے ملے گا۔ یہ وزیر اعظم اور وزیر اعلی پنجاب کے خلاف گھٹیا زبان استعمال کررہے ہیں،مجھے انہیں سمجھانے کیلئے غیر پارلیمانی نعرے لگانے پڑے،احترام دونوں طرف سے ہوگا ۔سپیکر ملک احمد خان نے سانحہ دریائے سوات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دریائے سوات میں پھنسے افراد کو 150منٹ تک ریسکیو نہیں کیا جاسکا،میڈیا پر سنا ہے کہ وزیر اعلی کے پی کہہ رہے تھے کہ میں تمبو لے کر جاتا،وزیر اعلی کی پی کی منطق سمجھنے سے قاصر ہوں۔

پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید علی حیدر گیلانی نے کہا کہ جو رولنگ دی ہے وہ بالکل صحیح ہے اس سے امید ہے کہ ایوان میں آرڈر قائم ہوگا۔ آج اپوزیشن غائب ہے ایسا معلوم ہوتا ہے وہ آج اس ایوان میں آنے سے شرمندہ ہ ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے نے اپنی تقریر میں بار بار جنوبی پنجاب کا نام لیا جس سے معلوم ہوتا ہے جنوبی پنجاب ان کی ترجیحات میں شامل ہے،درخواست صرف اتنی ہے کہ ایک کمیٹی بنا دی جائے جس میں ہمیں شامل کریں تاکہ ہمیں اندازہ ہو کہ اتنا جو پیسہ ہے وہ خرچ ہورہا ہے۔

صوبائی وزیر مواصلات ملک صہیب احمد بھرتھ نے کہا کہ سوات میں جو واقعہ ہوا اس سے ہر کسی کی آنکھ نم تھی،کے پی کے عوام کے لیے ایک الارمنگ صورتحال ہے،اس دوران اپوزیشن ارکان ایوان میں ے اوراپوذیشن نے نعرے بازی نہیں کی،اپوذیشن بالکل خاموشی سے ایوان میں آئی۔ کچھ دیر ایوان میں بیٹھ کر اپوزیشن ایوان سے خاموشی سے چلی گئی۔ چیف وہیپ مسلم لیگ (ن) رانا ارشد نے سوات واقعہ پر مذمتی قراد داد ایوان میں پیش کردی ۔

قرار داد کے متن میں دریائے سوات میں پیش آنے والے حادثے میں ایک ہی خاندان کے 18افراد کے بہہ جانے والے دردناک واقعہ پر گہرے دکھ اور تعزیت کا اظہار کیا گیا ۔ جاں بحق ہونے والوں کے درجات کی بلندی اور لواحقین کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کیا گیا اور دعا کی گئی کہ اللہ تعالیٰ مرحومین کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاء فرمائے اورپسماندگان کو صبر جمیل عطاء فرمائے ۔

قرار داد میں اس نا اہلی پر خیبر پختونخواہ حکومت کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ اس نا اہلی پر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈا پور کو اخلاقی طور پر استعفیٰ دینا چاہیے اور اس حادثے کی تحقیقات کرکے اسباب کا مکمل جائزہ لیا جائے اور ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے ۔ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے موثر اقدامات کیے جائیں تاکہ آئندہ اس قسم کے سانحات سے بچا جا سکے ۔ یہ ایوان دعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کو ہر قسم کے سانحات ، قدرتی آفات اور المیوں سے محفوظ رکھے ۔قرار داد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا ۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات