وعدے کے مطابق فی الفور مدنی مسجد اسلام آباد از سر نو تعمیر کی جائے، طارق مدنی

پیر 18 اگست 2025 17:55

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اگست2025ء)پاکستان امن کونسل کے سربراہ طارق محمود مدنی نے حکومت کے اسلام آباد میں قدیمی جامع مسجد مدنی منہدم کرکے دوبارہ تعمیر کرنے کا وعدہ پورا نہ کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مرکزی امن سیکریٹریٹ شیرشاہ میں مختلف وفود سے گفتگو میں کہا ہے کہ چھوٹ بولنا، وعدہ خلافی کرنا، اور منافقت سے کام لینا مسلم لیگیوں اور ان کی حکومت کو ورثے میں ملا اور یہ سب ان کی گھوٹی میں شامل ہے مسلم لیگیوں نے ہمارے اکابرین دیوبند کو دھوکا دیا، وعدہ خلافی اور منافقت سے کام لیا طارق مدنی کا کہنا تھا کہ 1936 کے الیکشن میں پہلا دھوکہ شیخ العرب والعجم حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحم اللہ علیہ کے ساتھ کیا گیا اسی مسلم لیگ کی حکومت نے قیام پاکستان کے بعد ملک کا پہلا وزیر خارجہ منکرین ختم نبوت سر ظفر اللہ قادیانی کو نامزد کرکے مسلمانوں کی دل آزاری کی اسی ظفر اللہ قادیانی کو وزارت کے عہدے سے ہٹانے کے لئے بار بار تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام جلسوں جلوسوں اور احتجاج کے ذریعے مطالبات کرتے رہے اور قراردادیں پیش کرتے رہے لیکن اس وقت کی مسلم لیگ کی حکومت کے کان پر جوں تک نہ رینگی بلاآخر مجلس احرار اسلام کے بانی امیر شریعت سید عطا اللہ شاہ بخآری رحم اللہ علیہ کی قیادت میں 1953میں تحریک ختم نبوت چلائی گئی اس تحریک میں مسلم لیگی حکومت نے دس ہزار ختم نبوت کے پروانوں کو بندوق کی گولیوں سے بھون ڈالا ( شہید کردیا) لیکن اپنے آقا انگریز کے غلام ختم نبوت کے منکر سرظفر اللہ قادیانی کو وزارت خارجہ کے عہدے سے نہیں ہٹایا دس ہزار مسلمانوں کا خون پانی کی طرح پاکستان کی سڑکوں پر بھادیا لیکن ایک جائز اور صحیح مطالبہ نہ مانا ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ صدر ایوب کی حکومت جس کو اسی مسلم لیگ کی حمایت حاصل تھی اس نے اپنے دور میں علمائے کرام کو جیلوں میں بند کیا تشدد کیا اور ایک غیر اسلامی قانون بنایا کہ مرد دوسری شادی بیوی کی اجازت کے بغیر نہیں کرسکتا جس سے زنا کو فروغ ملا لوگ عورتوں کو بغیر نکاح کے اپنے پاس خفیہ رکھتے تھے اور جب راز فاش ہوتا تو کہتے کہ میں نے تو اس سے نکاح نہیں کیا یہ تو میری دوست ہے یعنی مغربی کلچر کو فروغ دیا کہ عورت کی مرضی وہ اپنی رضامندی سے جہاں چاہے وہاں رہیے یہی بے حیائی کا کلچر مغرب ممالک میں ہے جو کہ پاکستان میں رائج کرنے کی کوشش کی گئی انہی مسلم لیگیوں نے جنرل یحیی خان کو سپورٹ کیا جس کی وجہ سے پاکستان دولخت ہوا اس کے بعد جنرل ضیا الحق مرحوم کی حکومت کو سپورٹ کیا جس ضیا الحق کو میاں نواز شریف اپنا ڈیڈی مانتا تھا اس ضیا الحق نے علمائے کرام کے ساتھ وعدہ کیا کہ میں ملک میں اسلامی نظام نافذ کرونگا آپ میرا ساتھ دیں علما نے شروع میں جنرل ضیا الحق کا ساتھ دیا جب ضیا الحق کو مسلم لیگ کی آشیر باد حاصل ہوئی تو جنرل ضیا الحق نے وعدہ خلافی کردی اور جب نواز شریف نے مسلم لیگ کی باگ ڈور سنبھالی تو اس نے ایک بار پھر علمائے کرام سے کہا کہ آپ میرا ساتھ دیں میں اسمبلی سے شریعت بل پاس کراکر ملک میں اسلام نافذ کرونگا علمائے کرام نے اور خصوصا مولانا سمیع الحق شہید رحم اللہ علیہ کی جمیعت علمائے اسلام نے بھر پور ساتھ دیا اور میاں نواز شریف جب برسراقتدار آئے تو علمائے کرام نے کہا کہ آپ اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے اسمبلی سے شریعت بل پاس کراکر ملک میں اسلامی نظام نافذ کریں لیکن میاں نواز شریف نے وعدہ خلافی کی اور شریعت بل پاس نہ کروایا اور مختلف بہانے بنائیں مولانا سمیع الحق شہید رحم اللہ علیہ نے زیادہ زور دیا تو انہی مسلم لیگیوں نے مولانا سمیع الحق شہید رحم اللہ علیہ کے خلاف اسلام آباد کی ایک طوائفہ کو کھڑا کردیا اس نے ایک مقامی اخبار میں انٹرویو دیتے ہوئے الزام لگایا کہ مولوی سمیع الحق میرے کنجر خانے کھوٹے پر رنگ رلیاں منانے آتے رہتے ہیں جس پر علمائے کرام میں بڑی تشویش ہوئی اور مولانا سمیع الحق شہید رحم اللہ علیہ نے سینٹ میں اپنے اوپر لگنے والے الزامات کا ذمہ دار انہی مسلم لیگی حکومت کو ٹہرایا اور آنسوں سے روتے ہوئے سینٹ کی سیٹ سے استعفی دے دیا اسی نواز شریف کی حکومت میں بہت سے علمائے کرام کو قتل کیا گیا جن میں علامہ احسان الہی شہید، مولانا حق نواز جھنگوی شہید سمیت علامہ علی شیر حیدری تک سینکڑوں جید علما کرام نام شامل ہیں یہاں تک کہ ملک اسحاق شہید کو ان کے نوجوان بچوں اور سید غلام رسول شاہ شہید سمیت ان کے درجنوں ساتھیوں کو گاجر مولی کی طرح قتل کردیا جبکہ وہ تمام لوگ عدالتوں کا سامنا کرکے اپنی بے گناہی ثابت کررہے تھے لیکن انہیں جیلوں سے نکال کر رات کی تاریکی میں قتل کیا گیا اسی نواز شریف کی حکومت میں شرعی عدالت نے ملک سے سود کو ختم کرنے کا فیصلہ دیا اور ڈاکٹر اسرار رحم اللہ علیہ سمیت درجنوں علمائے کرام نے نواز شریف اور ان کے والد میاں شریف سے بہت اسرار کیا کہ آپ کی حکومت سود کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل نہ کرے ملک سے سود کا خاتمہ ہونے دیں میاں شریف اور وزیراعظم میاں نوازشریف نے وعدہ کیا کہ اپیل نہیں کریں گیں لیکن اس کے بعد ایک ماہ کے اندر ہی سود کے فیصلے کے خلاف اپیل کردی جس پر علمائے کرام کو بہت مایوسی ہوئی اور ڈاکٹر اسرار رحم اللہ علیہ بار بار اپنی تقریروں میں اس وعدہ خلافی کا ذکر کرتے رہے ہیں اسی نواز شریف کی حکومت نے پنجاب اسمبلی سے بے حیائی کو فروغ دینے والا غیر اسلامی نسواں بل پاس کروایا علمائے کرام سے وعدہ کیا کہ بل واپس لے لیا جائے لیکن واپس نہ لیا گیا اسی طرح نواز شریف کے دور میں نیشنل اسمبلی سے خاموشی سے قادیانی نواز بل راتوں رات پاس کروایا گیا وہ بل بھی شاید واپس نہ ہوتا اگر تحریک لبیک والے اسلام آباد فیض آباد میں دھرنا نہ دیتے ان کے وزیر قانون کو بھی استعفا دینا پڑا۔

(جاری ہے)

اب اسی مسلم لیگی حکومت کے دور میں اسلام آباد میں ایک قدیمی جامع مسجد مدنی کو راتوں رات گرا دیا گیا اور تعجب کی بات ہے کہ ایک ہی رات میں مسجد کو مسمار کرکے وہاں درجنوں درخت لگادئے گئے اس کا مطلب ہے کہ یہ خفیہ منصوبہ بہت عرصے سے بنایا گیا تھا طارق مدنی کا مزید کہنا تھا کہ ایک دو دن یا ہفتے کا کام نہیں اور یہ اتنا بڑا قدم کوئی بھی سرکاری ادارہ حکومت کی آشیر باد کے بغیر نہیں اٹھا سکتا اس میں مسلم لیگی حکومت خود ملوث ہے اب جب عوام اور علمائے کرام نے احتجاج کیا تو حکومتی وفد نے مذاکرات کئے اور وعدہ کیا کہ 24گھنٹوں کے اندر اندر مسجد کی تعمیر شروع کردی جائے گی 24گھنٹے گزر گئے لیکن مسلم لیگ کی حکومت نے وعدہ پورا نہ کیا ہمیشہ کی طرح چھوٹ بولا دھوکہ دیا اور منافقت سے کام لیا بھلا ہو جامعہ حفصہ کے بانی اور لال مسجد کے خطیب مجاہد اسلام مولانا عبد العزیز صاحب دامت برکاتہم عالی کا کہ انہوں نے حکومت کی منافقت کو بھانپ لیا کہ حکومت مسجد تعمیر کرانے میں دلچسپی نہیں لے رہی انہوں نے اپنے طلبا اور طالبات کو لے کر مسجد شہید کی جگہ پر جاکر بیٹھ گئے اور اوپن پنڈال میں نمازیں شروع کردی اس کے بعد یہ میڈیا میں ہائی لائٹ ہوا مولانا عبد العزیز کے ایمان افروز انٹرویو ہوئے انہوں نے اپنے اکابرین دیوبند کے نقش قدم پر چلتے ہوئے حق کی آواز بلند کی اور حکومت اور ان کے تمام نظام کو للکارا بات عوام تک پہنچی اس کے بعد شہدوں میں نام لکھوانے کے لئے کچھ علما و عوام پہنچے اور مذاکرات شروع کئے گئے حکومت پھر لارے لپے دینے لگی لیکن مولانا عبد العزیز اور ان کے ساتھی حکومت کے دھوکے میں نہ آئے اور مسجد کی سنگ بنیاد رکھ دی گئی تاہم اسلام آباد میں امن و امان کی صورت حال ٹھیک نہیں اس موقع پر طارق مدنی نے مطالبہ کیا کہ حکومت وعدے کے مطابق فوری طور پر مدنی مسجد اسلام آباد کو از سر نو تعمیر کرے۔