Live Updates

پاکستانی فورسز کے جوابی حملوں میں افغان طالبان کی متعدد چوکیاں تباہ، دہشت گردوں کو بھاری نقصان

اتوار 12 اکتوبر 2025 17:20

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اکتوبر2025ء) پاکستانی سکیورٹی فورسز نے افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کی بلا اشتعال جارحیت کے خلاف بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے ان کی متعدد چوکیاں اور دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کر دیئے ہیں جبکہ سرحد پار 19 اہم چوکیاں بھی قبضے میں لے لی ہیں۔ گزشتہ رات انگور اڈہ، باجوڑ اور کرم سمیت کئی پاکستانی سرحدی چوکیوں کو افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کا نشانہ بنانے کے بعد یہ جوابی حملے کیے گئے۔

دیر، چترال، برامچہ اور خیبر پختونخوا کے دیگر سرحدی علاقوں میں بھی سرحد پار سے مزید حملے رپورٹ ہوئے تھے۔ سکیورٹی ذرائع نے اتوار کو اے پی پی کو بتایا کہ افغان سرزمین سے ہونے والے بلا اشتعال حملوں کا مقصد خوارج عسکریت پسندوں کی پاکستان میں دراندازی کو آسان بنانا تھا۔

(جاری ہے)

اس کے جواب میں پاکستانی فورسز نے ایک مربوط جوابی کارروائی شروع کی جس میں افغان فورسز کے ٹھکانوں اور داعش اور فتنہ الخوارج سے وابستہ عسکریت پسندوں کے اڈوں کو نشانہ بنایا گیا۔

ایک سکیورٹی عہدیدار نے بتایا کہ ہمارے فوجیوں نے پوری طاقت سے جواب دیا۔ افغان فورسز میں گھبراہٹ پھیل گئی اور رپورٹ کے مطابق ان کی کئی چوکیاں، بشمول دوران میلہ اور تركمان زئی کے دہشت گرد کیمپ تباہ ہونے کے بعد انہوں نے جنگ بندی کی درخواست کی۔ پاکستانی فورسز نے کرم، جنڈوسر اور شہیدان میں افغان فوج کی اہم چوکیاں تباہ کر دیں جس سے افغان فوجیوں اور اس سے وابستہ عسکریت پسند گروپوں کو بھاری جانی نقصان پہنچا۔

آپریشن میں خرلاچی سیکٹر کو بھی ہدف بنایا گیا جہاں ویڈیو فوٹیج نے متعدد طالبان چوکیوں کی تباہی اور کچھ افغان عسکریت پسندوں کے ہتھیار ڈالنے کی تصدیق کی ہے۔ چمن میں حملوں میں دشمن کی چوکیوں کو مسمار کر دیا گیا جبکہ برامچہ میں طالبان کے سیکنڈ بٹالین ہیڈ کوارٹر کو، جو مبینہ طور پر فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کے لانچ پیڈ کے طور پر استعمال ہوتا تھا، زمین بوس کر دیا گیا۔

نوشکی سیکٹر میں غزنالی ہیڈ کوارٹر کو بھی تباہ کر دیا گیا جس میں درجنوں عسکریت پسند اور ٹی ٹی پی دہشت گرد ہلاک ہوئے۔ پاکستانی فوجیوں نے انگور اڈہ میں قبضے میں لی گئی افغان چوکی پر قومی پرچم لہرایا جبکہ ژوب سیکٹر میں ایک اور چوکی پر قبضہ کر لیا گیا۔ آپریشن کے دوران ایک ہموی گاڑی تباہ کر دی گئی۔ سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ درانی کیمپ I اور II جو مبینہ طور پر سرحد پار چھاپوں کے لانچ پیڈ کے طور پر استعمال ہو رہے تھے، کو انتہائی درست فائرنگ سے نشانہ بنایا گیا جس میں کم از کم 50 عسکریت پسند مارے گئے۔

طالبان کے منوجبہ بٹالین ہیڈ کوارٹر کو بھی ختم کر دیا گیا۔ ایک سکیورٹی عہدیدار نے واضح کیا کہ آپریشن میں شہریوں کو نہیں بلکہ خاص طور پر دہشت گردوں کے ٹھکانوں اور کمانڈ سینٹرز کو نشانہ بنایا گیا۔ دریں اثنا وزیر داخلہ سید محسن نقوی نے افغان جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قانون کی صریحاً خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ پاکستان کے جواب نے ثابت کر دیا ہے کہ ایسی اشتعال انگیزی کا جواب طاقت سے دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان مبینہ طور پر بھارتی حمایت سے آگ اور خون کا خطرناک کھیل کھیل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام اپنی مسلح افواج کے ساتھ ایک مضبوط دیوار کی طرح کھڑے ہیں۔ قبائلی عمائدین نے بھی پاکستانی فوج کےلیے بھرپور حمایت کا اظہار کیا اور ملک کو تمام خطرات سے محفوظ رکھنے کی کوششوں میں پاکستان کی مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑے رہنے کا عہد کیا۔

بین الاقوامی برادری نے کشیدگی میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ سعودی عرب نے دونوں ممالک پر تحمل کا مظاہرہ کرنے اور بات چیت کی اپیل کی ہے۔ ایران نے ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے فوری بات چیت کا مطالبہ کیا ہے جبکہ قطر نے امن کی ضرورت پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر تناؤ برقرار رہا تو علاقائی عدم استحکام کا خطرہ ہے۔ اسلام آباد اور کابل کے درمیان حالیہ مہینوں میں کشیدگی بڑھی ہے۔

پاکستان نے بارہا افغانستان کی عبوری حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کی سرزمین سے سرگرم دہشت گرد گروپوں، خاص طور پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف کارروائی کرے۔ 2021 میں طالبان کی واپسی کے بعد سے پاکستان خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں سرحد پار حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ افغان حکومت فتنہ الخوارج کی دراندازی روکنے اور سرحد کو محفوظ بنانے میں ناکام رہی ہے جس سے سکیورٹی اور سفارتی تعلقات پیچیدہ ہو گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی حالیہ رپورٹ نے افغان طالبان اور ٹی ٹی پی کے درمیان تعلق کی تصدیق کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کابل کالعدم دہشت گرد تنظیم کو لاجسٹک، آپریشنل اور مالی معاونت فراہم کر رہا ہے۔ پاکستان نے غیر قانونی غیر ملکیوں کی واپسی کے منصوبے کو بھی تیز کر دیا ہے جس کے تحت اپریل 2025 سے اب تک 554,000 سے زیادہ غیر دستاویزی افغانوں کو وطن واپس بھیجا جا چکا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے پشاور میں ایک حالیہ پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان نے امریکہ، سعودی عرب، قطر، ترکی اور متحدہ عرب امارات سمیت متعدد چینلز کے ذریعے افغانستان کے سامنے اپنے گہرے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں غیر ریاستی عناصر کو دی گئی جگہ نہ صرف پاکستان کے مفادات کے خلاف ہے بلکہ خود افغانستان کے لیے بھی خطرناک ہے۔

انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ کابل کے ساتھ شواہد شیئر کیے گئے ہیں جن میں اس بات کا ثبوت بھی شامل ہے کہ بھارتی ایجنٹ پاکستان پر حملے شروع کرنے کےلیے افغان سرزمین کا استعمال کر رہے ہیں۔ عہدیدار نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ پاکستان پرامن تعلقات چاہتا ہے لیکن وہ کسی بھی مزید جارحیت کا فیصلہ کن جواب دے گا۔ انہوں نے کہا کہ حملوں کا مقصد صرف پاکستان مخالف دہشت گرد انفراسٹرکچر کو ختم کرنا تھا، اس کا مقصد افغان شہریوں کو نقصان پہنچانا نہیں۔
Live پاک افغان کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات