برادری سے باہر شادی یہودیت کی بقا کے لیے خطرہ بن گئی ،اسرائیلی وزیرِ اعظم کے بیٹے کے ایک غیر یہودی نارویجین لڑکی سے مراسم بڑھا نے کی خبریں منظر عام پر آنے کے بعد ایک نئی بحث چھڑ گئی

ہفتہ 8 فروری 2014 08:18

یروشلم(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8فروری۔2014ء)برادری سے باہر شادی، یعنی یہودی کی غیر یہودی سے شادی کو یہودی قوم کے بقا کے لیے خطرہ قرار دیا جا رہا ہے۔اسی دوران اسرائیلی وزیرِ اعظم کے بیٹے کے ایک غیر یہودی نارویجین لڑکی سے مراسم بڑھا نے کی خبریں منظر عام پر آنے کے بعد ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ناروے کے ایک اخبار نے گذشتہ ہفتے یہ خبر دی تھی کہ ناروے کی ایک خاتون سانڈرا لیکانگر اور وزیرِ اعظم بنیامن نتن یاہو کے بیٹے یائر نتن یاہو اب ایک جوڑا بن گئے ہیں۔

اس خبر پر وزیرِ اعظم کے دفتر نے اپنے ردعمل میں کہا کہ وہ صرف کالج کے ہم جماعت ہیں۔سانڈرا یہودی نہیں ہیں اور یہ وہ حقیقت ہے جس نے اسرائیل جیسے ملک میں کشیدگی پیدا کر دی ہے، جو اب بھی دنیا بھر میں اپنی پہچان بنانے کے لیے لڑ رہا ہے۔

(جاری ہے)

یہودیت تبلیغی مذہب نہیں ہے، لیکن کسی بھی دوسرے غیر یہودی کی طرح سانڈرا کے پاس بھی مذہب کی تبدیلی کا راستہ ہے۔

لیکن کیا وہ یہودی بننا چاہیں گی؟یہودی قانون کے مطابق مذہب صرف ماں سے بچے میں منتقل ہوتا ہے اور اگر ایک یہودی مرد کسی غیر یہودی عورت سے شادی کرے گا تو اس کی اولاد یہودی نہیں کہلائے گی۔برادری سے باہر شادی اور دوسری تہذیبوں میں جذب ہونے کا عمل وہ روایتی خوف ہیں جنھیں بہت سے یہودی اپنی قوم کی بقا کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔دو برادریوں کے افراد کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں یہودی روایتوں پر عمل اور انہیں آئندہ نسلوں تک منتقل کرنے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔

اس تشویش کا اظہار ایک اسرائیلی تنظیم لیہاوا کی جانب سے یائر نتن یاہو کو لکھے گئے کھلے خط میں کیا گیا۔تنظیم نے فیس بک پر اپنے صفحے پر لکھا کہ ’اْن کے آبا و اجداد کو قبروں میں تکلیف پہنچی ہو گی۔۔۔ انہوں نے کبھی خواب میں بھی نہ دیکھا ہو گا کہ ان کی نسلیں یہودی نہیں رہیں گی۔کٹر یہودی تنظیم شاس پارٹی کے ایک رہنما آئرہ دیری کا کہنا تھا کہ ’خدانخواستہ اگر یہ سچ ہے تو مجھے اس سے تکلیف ہوئی ہے۔

‘ایک مقامی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم کے بیٹے کے ایک غیر یہودی لڑکی کے ساتھ مراسم پر افسوس کا اظہار کرتے ان کا کہنا تھا: ’مجھے کسی کے ذاتی معاملات پر بات کرنا پسند نہیں۔لیکن اگر یہ سچ ہے تو خدا معاف کرے، یہ اب کسی کا ذاتی معاملہ نہیں رہا، یہ یہودی قوم کی علامت ہے۔خود وزیرِ اعظم کے برادرِ نسبتی نے اس معاملے پر سخت بیان دیتے ہوئے اپنے بھانجے کو تنبیہ کی کہ اگر انہوں نے فوراً اس تعلق کو ختم نہ کیا تو یہ آبا و اجداد کی قبروں پر تھوکنے کے مترادف ہوگا۔

انہوں نے ایک کٹر یہودی ویب سائٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں اگر اس نے ایسا کچھ کیا ہے تو میں ذاتی طور پر اسے آبا و اجداد کی قبروں کے قریب نہیں جانے دوں گا۔تاریخ میں یہ یہودیوں کو لاحق خطرات میں سب سے زیادہ خوفناک چیز ہے۔ اسرائیل چھوڑنے سے بھی زیادہ خوفناک بات کسی غیر یہودی سے شادی کرنا ہے۔ ’خدانخواستہ اگر ایسا ہوتا ہے تو میں خود کو کہیں دفن کر دوں گا۔

میں سڑکوں پر نکل جاوٴں گا، اپنے بال نوچوں گا۔یہودی یہ سمجھتے ہیں کہ مضبوط یہودی شناخت صرف دو یہودی ماں باپ ہی اپنے بچے میں پرورش کے ذریعے منتقل کر سکتے ہیں۔اسرائیل اور یہودیت کے ماہر اور مصنف ڈاکٹر ڈینیئل گورڈس کا کہنا ہے کہ گذشتہ چند دہائیوں سے یہ تبدیلی خاص طور پر دوسرے ممالک میں بسنے والے یہودیوں میں آئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ برادری سے باہر شادی کی مخالفت کی دو وجوہات ہیں۔

جن میں سے ایک یہ ہے کہ یہودی قانون’ ہلاخاہ‘ میں اس کی ممانعت ہے۔دوسری وجہ ہے کہ یہودی یہ سمجھتے ہیں کہ مضبوط یہودی شناخت صرف دو یہودی ماں باپ ہی اپنے بچے میں پرورش کے ذریعے منتقل کر سکتے ہیں۔ ایک یہودی سکالر ڈاکٹر ڈونیئل ہارٹمین کا کہنا ہے کہ یہودی خوفزدہ ہیں کیونکہ برداری سے باہر شادی کبھی کبھار ہوا کرتی تھی اس لیے جب ایک یہودی کسی غیر یہودی سے سے شادی کرتا ہے تو یہ سمجھا جاتا ہے کہ گویا وہ یہودیت چھوڑ رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’جب آپ تعداد میں کم ہوتے ہیں اور آپ اپنے افراد کھو رہے ہوتے ہیں تو آپ پریشان ہو جاتے ہیں۔ دنیا بھر میں ہم بس ایک کروڑ 40 لاکھ یہودی ہی ہیں۔انہوں نے تسلیم کیا کہ ’جدید دنیا میں رہنے کے لیے آپ کو تیز رو ہونا پڑے گا۔ چیزیں بدل رہی ہیں۔ میں نہیں جانتا کہ حالات بدترین ہو رہے ہیں لیکن یہ اس پر منحصر ہے کہ ہم کیا کرتے ہیں۔ لیکن دنیا بدل رہی ہے اور ہمیں بھی اس کے ساتھ بدلنا ہوگا۔

متعلقہ عنوان :