ملک میں قرآن و سنت کے منافی قانون سازی نہیں ہوسکتی، بم دھماکوں ، خود کش حملوں سے شریعت نافذ نہیں ہوگی،جماعت اسلامی پاکستان، پاکستان جمہوری جدوجہد کے نتیجے میں معرض وجود میں آیا، مذاکرات کے حامی ہیں،فوجی آپریشن مسائل کا حل نہیں،لیاقت بلوچ ، آئین پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے نظریاتی تصادم پیدا ہوا،مذاکرات پھولوں کی سیج نہیں کانٹوں کی مالا ہے ہر کوئی پہننے سے کتراتاہے، میڈیا پر آکر اپنا موقف بھی تبدیل کرلیا جاتاہے، مذاکرات کی کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ سیز فائر کیا جائے، وزیراعظم کی ہمسفری نے مولانافضل الرحمن کو منالیا،پارٹی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 8 فروری 2014 08:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8فروری۔2014ء)جماعت اسلامی نے آئین کو اسلامی دستور کہتے ہوئے کہاہے کہ ملک میں قرآن و سنت کے منافی قانون سازی نہیں ہوسکتی، بم دھماکوں ، خود کش حملوں سے شریعت نافذ نہیں ہوگی، پاکستان جمہوری جدوجہد کے نتیجے میں معرض وجود میں آیا جبکہ سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ مذاکرات کے حامی ہیں،فوجی آپریشن مسائل کا حل نہیں نفرتوں کا موجب بنتے ہیں، آئین پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے نظریاتی تصادم پیدا ہوا،مذاکرات پھولوں کی سیج نہیں کانٹوں کی مالا ہے ہر کوئی پہننے سے کتراتاہے، میڈیا پر آکر اپنا موقف بھی تبدیل کرلیا جاتاہے، مذاکرات کی کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ سیز فائر کیا جائے، وزیراعظم کی ہمسفری نے مولانافضل الرحمن کو منالیا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی اسلام آباد سیکرٹریٹ میں پارٹی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ ملک میں جاری دہشت گردی کے تدارک کیلئے مذاکرات کا راستہ اختیار کیاگیاہے اسی معاملے پر جماعت اسلامی کا مشاورتی اجلاس امیر جماعت اسلامی سید منور حسن کی زیر صدارت ہوا ۔ انہوں نے کاکہ ملک ایک عشرے سے دہشت گردی کا شکار ہے، دوسرا عشرہ شروع ہوچکاہے 50ہزار سے زائد فواجی اور شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

خیبرپختونخواہ سمیت پورا ملک عملاً دہشتگردی کا شکار ہے جبکہ ملکی معیشت پر بھی دہشت گردی نے برے اثرات مرتب کئے ہیں اسی کے باعث جرائم پیشہ افراد کی سرگرمیوں میں بھی کئی گناہ اضافہ ہوا اور بیرونی عناصر بھی اپنا گھناؤنا کھیل کھیل رہے ہیں۔ اس تناظر میں حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات سلسلے میں اصولی پیش رفت بہت اہمیت کی حامل ہے اس سے قبل بھی 11مرتبہ مذاکرات کی کوششیں ہوئیں، جس کے نتیجے میں 11 معاہدات ہوئے جن میں سے اب بھی 2پر عملدرآمد ہورہاہے ۔

انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کا واضح موقف رہاہے کہ طاقت کے استعمال سے نفرتیں جنم لیتی ہیں اور آج تک طاقت کے استعمال مسائل حل کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان میں امریکی و نیٹو فورسز اپنی تمام تر عسکری و برتری کے باوجود پسپائی اختیار کرنے پر مجبور ہیں اور مذاکرات کے راستے اب تلاش کررہی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے نزدیک مسئلہ کے دو بنیادی فریق حکومت اور طالبان ہیں اور فریقین کے موقف کے درمیان کس قدر فرق اور فاصلہ ہے یہ بہت واضح ہے ۔

انہوں نے ماضی امن کوششیں ضرور ہوئیں مگر دونوں اطراف سے غلطیاں بھی ہوئی ہیں اس سلسلے میں جماعت نے پروفیسر ابراہیم کو سہولت کاری کی جو دعوت دی ہے اسے ہم نے قومی خدمت، عبادت اور اپنی اخلاقی ذمہ داری کے طور پر کھلے دل سے قبول کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری نگاہ میں یہ کمیٹی طالبان کی ترجمان نہیں بلکہ طالبان اور حکومت کے درمیان مذاکرات اور معاملات کو طے کرنے میں مددگار کمیٹی کی حیثیت رکھتی ہے جس پر طالبان نے اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے اور حکومت بھی اسے معتبر سمجھتی ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان ایک جمہوری جدوجہد کے نتیجے میں وجود میں آیا اور دستور پاکستان کی روشنی میں جدوجہد کے ذریعے اسلامی نظام کا قیام ہماری منزل ہے۔ اس جدوجہد کے دوران ہمارا عزم ہے کہ قومی مسائل کے حل کیلئے جب اور جہاں بھی ہم سہولت کاری کا کردار ادا کرسکتے ہیں اسے اپنے لئے سعادت سمجھ کر ادا کریں گے۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ ملک کا آئین اسلامی ہے قرآن و سنت کے مخالف کوئی قانون نہیں بن سکتا۔

آئین پر روح کے مطابق عمل نہیں کیا جاتا جس سے نظریاتی تصادم پیدا ہوا ہے جو آئین پر عمل نہ کرے وہ بھی انحراف کرتاہے۔ انہوں نے ایک اور سوال پر کہاکہ لوگ میڈیا پر آکر اپنا موقف تبدیل کرلیتے ہیں مولانا فضل الرحمن وزیراعظم میاں نوازشریف کے ساتھ ہیلی کاپٹر پر مظفر آباد گئے ہیں ہمسفر ہونے کا شرف بخشتے ہوئے میاں نوازشریف نے مولانافضل الرحمن کو منالیاہوگاانہوں نے کہاکہ مذاکرات پھولو ں کی سیج نہیں کانٹوں کی مالا ہے جسے ہر کوئی اپنے گلے میں نہیں ڈالنا چاہتا۔ مذاکرات کیلئے ضروری ہے کہ سیز فائر کیا جائے۔ انہوں نے ایک اور سوال پرکہاکہ بم دھماکوں اور خود کش حملوں سے شریعت نافذ نہیں ہوگی۔