سندھ حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی جاری،کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں 20گریڈ کے افسر قطب شیخ کو عہدے سے ہٹا کر 19گریڈ کے عمران آصف کو تعینات کر دیا گیا ،عمران آصف کے خلاف من پسند کمپنیوں کو اربوں روپے کے ٹھیکے فراہم کرنے سے متعلق در خواست سندھ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ،8ارب کے( ایس تھری) منصوبے کو16ارب میں تبدیل کرنے کے لئے اہم زمہ داری سونپی گئی

ہفتہ 8 فروری 2014 08:15

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8فروری۔2014ء)سندھ حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی جاری،کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں 20گریڈ کے افسر قطب شیخ کو عہدے سے ہٹا کر 19گریڈ کے عمران آصف کو تعینات کر دیا گیا ،عمران آصف کے خلاف من پسند کمپنیوں کو اربوں روپے کے ٹھیکے فراہم کرنے سے متعلق در خواست سندھ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے ،8ارب کے( ایس تھری) منصوبے کو16ارب میں تبدیل کرنے کے لئے اہم زمہ داری سونپی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے جمعہ کو ایک اعلامیہ کے زریعے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں منیجنگ ڈائریکٹر قطب شیخ کو تبدیل کر کے عمران آصف کو تعینات کر دیا ۔ذرائع کے مطابق ایم ڈی واٹر بورڈ کا عہدہ 20گریڈ کا ہے اور قطب شیخ 20گریڈ کے افسر تھے جب کہ عمران آصف کے 20گریڈ کی منظوری تاحال سندھ حکومت نے نہیں کی ہے تاہم انہیں 20گریڈ کا عہدہ فراہم کر دیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق عمران آصف پر سندھ حکومت کی اعلیٰ شخصیات کا آشیر باد ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں ایس تھری منصوبے کے لئے 8ارب روپے ٹینڈر کی کمیٹی نے منظوری دی ہوئی ہے جب کہ مذکورہ منصوبہ من پسند کمپنی کو دینے اور منصوبے کو16ارب تک لے جانے کے لئے عمران آصف کی ایم ڈی کی حیثیت سے خدمات لی گئی ہیں۔ذرائع کے مطابق سندھ پبلک پروکیورمنٹ ریگولٹری اتھارٹی (SPPRA)نے بھی ایس تھری منصوبے میں ردوبدل کے متعلق دوبار واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو خط لکھ چکے ہیں اور محکمہ کو ہدایت کی ہے کہ مذکورہ منصوبے کو شروع کیا جائے اور اس میں ردوبدل نہ کیا جائے۔

یاد رہے کہ ایس تھری منصوبہ کراچی کے سیوریج کے 5سو ملین گیلن پانی کو ٹریٹمنٹ کے بعدسمندر میں ڈالنے کا ہے ۔واضح رہے کہ گزشتہ سال جون میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے شہر کو پانی کی فراہمی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے دھابیجی پپمنگ اسٹیشن پر 100ملین گیلن منصوبے کے لئے ٹھیکداروں سے تکینیکی اور اخراجات کی تفصیلات طلب کی تھیں ۔

اس ضمن میں مختلف ٹھیکداروں میسرز پاک اوسیس پرائیوٹ لمیٹیڈ ،میسرز کے ایس بی کریسنٹ اور میسرز حبیب رفیق نے 29اکتوبر تک تفصیلات سے محکمہ کو آگا کر دیا تھا ۔تاہم اس وقت کے واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں ٹینڈر فراہم کرنے والی کمیٹی کے کنوئینر عمران آصف نے ٹینڈر من پسند کمپنی میسرز پاک اوسیس پرائیوٹ لمیٹیڈ کے سپرد کر دیا گیا تھا ۔جس کے خلاف میسرز کے ایس بی کریسنٹ اور میسرز حبیب رفیق نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور سندھ ہائی کورٹ کے ناظرنے گزشتہ سال دسمبر میں واٹر بورڈ کے مرکزی دفتر میں چھاپہ مار کر عمران آصف سے مذکورہ منصوبے کے متعلق سوالات کئے تھے اور مذکورہ منصوبے کے ریکارڈ کو بھی سیل کر دیا تھا۔