پیپلز پارٹی مذاکرات کے خلاف نہیں ، انہیں کامیاب دیکھنا چاہتی ہے،آصف علی زرداری،مذاکرات کے طریقہ کار پر اختلافات ہو سکتے ہیں لیکن یہ ضروری ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز ان مذاکرات کی حمایت کریں،بیان

ہفتہ 8 فروری 2014 08:16

اسلام آ باد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8فروری۔2014ء)سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری پیپلز پارٹی کی سوات میں امن کے لئے ترجیح مذاکرات ہی تھی لیکن جب مذاکرات کی حکمتِ عملی جنگجوؤں کے طرز عمل کی وجہ سے ناکام ہوگئی تو اس کے بعد طاقت کے استعمال سے ریاست کی رٹ سوات میں قائم کی گئی۔ سابق صدر کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر نے یہ بات حکومت اور عسکریت پسندوں کے درمیان حالیہ مذاکرات پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق صدر کی بات کا حوالہ دیتے ہوئے کہی۔

سابق صدر نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اس آل پارٹیز کانفرنس کا حصہ تھی جس میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ ملک اور خطے میں امن کے قیام کے لئے عسکریت پسندوں سے مذاکرات کئے جائیں۔ اس لئے پارٹی ان مذاکرات کے خلاف نہیں اور انہیں کامیاب دیکھنا چاہتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے طریقہ کار پر اختلافات ہو سکتے ہیں لیکن یہ ضروری ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز ان مذاکرات کی حمایت کریں۔

اس لئے جمہوریت اور سیاسی قوتوں کے ہاتھ میں اس پیشرفت کے رہنے کے لئے ضروری ہے کہ تمام سیاسی قوتیں ایک صفحہ پر ہوں۔ پیپلز پارٹی کے ماضی کے تجربہ سے یہ سبق ملتا ہے کہ طاقت صرف اس وقت استعمال کی جائے جب مذاکرات ناکام ہو جائیں۔ یہی حکمت عملی کارآمد ہوگی تاکہ عسکریت پسندی کا خاتمہ کیا جا سکے اور ریاست کی رِٹ قائم کی جا سکے۔

متعلقہ عنوان :