اجارہ داری کی کوششیں کرکٹ کے لیے خطرناک ہونگیں، لارڈ وولف، اگر انگلینڈ، آسٹریلیا اور بھارت کی طرف سے آئی سی سی پر اجارہ داری حاصل کرنے کی کوششیں کامیاب ہوگئیں تو آئی سی سی ایک پرائیویٹ ممبر کلب بن کر رہ جائیگا،آسٹریلیا اور انگلینڈ کی حکومت اپنے بورڈوں کو کھلی چھٹی دینے پر پچھتائیں گی،انٹرویو

ہفتہ 8 فروری 2014 08:01

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8فروری۔2014ء)انگلینڈ اور ویلز کے سا بق چیف جسٹس اور آئی سی سی میں جامع اصلاحات کیلئے تیار ہونے والی رپورٹ کے مصنف لارڈ ہیری وولف نے کہا ہے کہ اگر انگلینڈ، آسٹریلیا اور بھارت کی طرف سے آئی سی سی پر اجارہ داری حاصل کرنے کی کوششیں کامیاب ہوگئیں تو آئی سی سی ایک پرائیویٹ ممبر کلب بن کر رہ جائیگا۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’بگ تھری‘ کی طرف سے آئی سی سی پر اجارہ داری کی کوششیں صرف اور صرف زیادہ رقم کیحصول کی کوشش ہے۔

لارڈ وولف نے آئی سی سی کے کہنے پر 2011 میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی تنظیم کے بارے میں ایک جامع رپورٹ ترتیب دی تھی۔ لارڈ وولف نے برطانوی اخبار ڈیلی ٹیلگراف کو دییگئے ایک انٹرویو میں کہا کہ آسٹریلیا اور انگلینڈ کی حکومتوں نے اپنے کرکٹ بورڈوں کو آئی سی سی پر اجارہ داری کی کوششوں کی اجازت دے کر اچھا نہیں کیا اور وہ اس پر پچھتائیں گی۔

(جاری ہے)

لارڈ وولف کے مطابق پاکستانی عوام کو کرکٹ کے معاملات میں بھارتی اثر و رسوخ میں اضافہ پسند نہیں آئیگا اور وہ اس کے لیے انگلینڈ اور آسٹریلیا کو ذمیدار گردانیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر سنگا پور میں آٹھ فروری کو تین ملکوں کو کرکٹ پر اجارہ داری قائم کرنے کی اجازت دے دی گئی تو دوسرے ممالک اس کے خلاف آواز اٹھائیں گے اور اس سے کرکٹ کو انتہائی نقصان پہنچے گا۔لارڈ ہیری وولف نے کہا: ’یہ کرکٹ کے مستقبل کے لیے انتہائی خطرناک صورتِ حال ہے، اور یہ رجعت پسندانہ اقدام ہے۔انہوں نے کہا کہ ’بگ تھری‘ کے منصوبے کے تحت ساری طاقت ان تین بورڈوں کے ہاتھوں میں مرکوز ہو جائیگی اور دوسرے ممبران کی کوئی طاقت ہوگی، نہ سنوائی۔

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کو مان لیاگیا تو آئی سی سی ایک عالمی تنظیم سے سکڑ کر ایک چھوٹا سا پرائیویٹ ممبر کلب بن جائے گی۔جسٹس لارڈ وولف نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت تین ملکوں پر مشتمل آئی سی سی کی ایگزیکٹیو کمیٹی تمام فیصلے کرنے کی مجاز ہوگی۔لارڈ وولف نے کہا کہ انہوں نے اپنی زندگی میں کسی بڑی تنظیم اس طرح کی ایگزیکٹیو کمیٹی کی تجویز نہیں دیکھی جو تمام فیصلے کرنے کی مجاز ہو۔