مذاکرات کی کامیابی کا انحصار اس بات پر ہے کہ حکومت امریکی دباؤ سے نکلے اور قومی مفادات کو امریکی مفادات پر قربان کرنے کی روش چھوڑ دے ‘ ملک میں ابھی تک پرویز مشرف اور زرداری حکومت کی خارجہ پالیسی پر عمل ہورہاہے‘ فوج بھی وفاقی حکومت کی طرف سے مذاکرات کے فیصلے کے ساتھ ہے‘سینئر وزیر صوبہ خیبر پختونحوا سراج الحق

ہفتہ 8 فروری 2014 08:14

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8فروری۔2014ء)سینئر وزیر صوبہ خیبر پختونحوا ،نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاہے کہ مذاکرات کی کامیابی کا انحصار اس بات پر ہے کہ حکومت امریکی دباؤ سے نکلے اور قومی مفادات کو امریکی مفادات پر قربان کرنے کی روش چھوڑ دے ۔ ملک میں ابھی تک پرویز مشرف اور زرداری حکومت کی خارجہ پالیسی پر عمل ہورہاہے ۔

فوج بھی وفاقی حکومت کی طرف سے مذاکرات کے فیصلے کے ساتھ ہے۔ مذاکرات میں کسی مخصوص علاقے کی بجائے پورے ملک میں قیام امن کی بات ہونی چاہیے ۔ شریعت طالبان کا نہیں 18 کروڑ عوام کا مطالبہ ہے ۔ حکومت اور طالبان دونوں کو مذاکرات سبوتاژ کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانا ہوگا ۔ مذاکراتی ٹیم کے لوگوں کو وزیراعظم ، صدر اور آرمی چیف سے ملاقات کا موقع ملناچاہیے، اسے انا کا مسئلہ نہیں بناناچاہیے ۔

(جاری ہے)

اگر چھوٹے چھوٹے مفادات کے لیے حکمران بیرونی دورے کر سکتے ہیں تو بڑے قومی مفادات کے لیے اپنے لوگوں سے کیوں نہیں مل سکتے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے جامع مسجد سیدمودودی انسٹیٹیوٹ میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر پروفیسر سیدوقار علی قاری ، ذکر اللہ مجاہد اور عبدالعزیز عابد بھی موجود تھے ‘سراج الحق نے کہاکہ ملک میں آج تک عوا م کو آزاد مرضی سے اپنے نمائندوں کے انتخاب کا موقع نہیں دیا گیا ۔

ملک و قوم کو وڈیروں ، سرمایہ داروں ، جاگیرداروں اور یہودی مالیاتی اداروں کے ایجنٹوں نے یرغمال بنارکھاہے ۔ اگر نوازشریف واقعی ملک میں خوشحالی دیکھنا چاہتے ہیں تو سود ی نظام کے حق میں لیا گیا سٹے آرڈر چھوڑ دیں ۔ اللہ اور رسول کے ساتھ جنگ میں نوازشریف کامیابی حاصل نہیں کرسکتے ۔ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیاگیاتھا اور اسلام ہی اس کی ترقی و خوشحالی اور بقا کا ضامن ہے ۔

سراج الحق نے کہاکہ سودی نظام یہودی نظام ہے جو غریب کو مارتا اور امیر کی دولت میں اضافہ کرتاہے ۔ہم ایسا ملک چاہتے ہیں جس میں اللہ کے احکامات کی خلاف ورزی کرنے والا مجرم ٹھہرے اور اسلامی احکامات پر عمل کرنے والا قیادت کے منصب پر فائز ہو۔ انہو ں نے کہاکہ 66سال سے عوام خوشحالی کو ترس گئے ہیں لیکن حکمرانوں نے سارے نظاموں کی ناکامی کے باوجود اسلامی نظام کو آزمانے کی کوشش نہیں کی ۔

سراج الحق نے کہاکہ سودی نظام میں سرمایہ دار جبکہ اسلامی نظام معیشت میں غریب اور کمزور فائدے میں رہتاہے ۔ حکمرانوں نے اپنا قبلہ وکعبہ امریکہ کو قرا ر دے رکھاہے جبکہ پاکستان کی بنیاد رکھنے اور اس کی خاطر جانیں قربان کرنے والوں نے اپنا کعبہ بیت اللہ کو بنایاتھا۔ انہوں نے کہاکہ مغرب جمہوریت نہیں چاہتا۔ وہ اسلام کار استہ روکنے کے لیے منافقت کرتاہے ۔

اگر وہ جمہوریت چاہتا تو الجزائر ، فلسطین اور مصر کے عوام کے فیصلے کو تسلیم کر کے اقتدار کامیاب ہونے والوں کو منتقل کر دیتا مگر مغرب نے ان ممالک میں فوجی جرنیلوں اور فراڈیوں کا ساتھ دیا ۔ انہوں نے کہاکہ ہماری منزل پاکستان میں نظام خلافت کا قیام ہے ۔ ہم ڈرتے اور جھجکتے نہیں ، ڈنکے کی چوٹ پر خلافت کے نظام کی بات کرتے ہیں ۔ سیکولر لابی کا یہ پروپیگنڈا سراسر بے بنیاد ہے کہ بانیٴ پاکستان ملک میں سیکولر نظام چاہتے تھے ۔ انہو ں نے کہاکہ قائد اعظم محمد علی جناح  قرآن و سنت کو ملک کا سپریم لاء بنانا چاہتے تھے جس کا انہوں نے بارہا اظہار کیا ۔انہوں نے کہاکہ ملک میں جو بھی قرآن و حدیث کی بات کرے گا، ہم اس کا ساتھ دیں گے اور اس کے خدمتگار بنیں گے ۔