چین کی کمپنی ڈونگ فونگ سے لوکو موٹو کی خریداری کا منصوبہ منسوخ کرنے سے ریلوے کے اربوں روپے ڈوب گئے ہیں جن کی واپسی ممکن نہیں،خواجہ سعد رفیق کا انکشاف، ریلوے کو تباہ ہونے سے بچانے کیلئے ضروری ہے کہ اسے چور اور اچکوں سے بچانا ہوگا ، ڈالیان کمپنی کو بلیک لسٹ کرنے پر چین ناراض ہے مگرتمام تر دباؤ کے باوجود اس کمپنی کو ریلوے نے بلیک لسٹ کردیا ہے ،ریلوے کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ،پاکستان نے ایٹم بم تیار کرلیا تو ریلوے کے انجن نہ بنانے کی کیا وجوہات ہیں،قاری یوسف،خواجہ سعد رفیق اور رکن کمیٹی شیخ رشید احمد کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ چیئرمین کمیٹی سید نوید قمر نے الفاظ کی جنگ بند کرادی

جمعہ 14 فروری 2014 03:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14فروری۔2014) ریلوے کے بارے میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے انکشاف کیا ہے کہ ماضی میں چین کی کمپنی ڈونگ فونگ سے لوکو موٹو کی خریداری کا منصوبہ منسوخ کرنے سے ریلوے کے اربوں روپے ڈوب گئے ہیں جن کی واپسی ممکن نہیں اور کہا ہے کہ چین کے ایگزم بینک سے 72ارب روپے کا قرضہ لینے کا سوچ رہے ہیں اس پر 2.65 ارب روپے سود دینا پڑے گا تاہم قرضہ لینے کے حوالے سے ابھی کسی فیصلے پر نہیں پہنچے کیونکہ قرضہ لیکر آخر کار واپس توکرنا ہے ، ایک انجن میں 6ٹریکشن موٹریں لگتی ہیں اور ایک ٹریکشن موٹر کی لاگت 70ہزار ڈالر ہے ، ریلوے کو تباہ ہونے سے بچانے کیلئے ضروری ہے کہ اسے چور اور اچکوں سے بچانا ہوگا ، چین کی ڈالیان کمپنی کو بلیک لسٹ کرنے پر چین ناراض ہے اور تمام تر دباؤ کے باوجود اس کمپنی کو ریلوے نے بلیک لسٹ کردیا ہے ، رکن کمیٹی قاری محمد یوسف نے کہا کہ پاکستان نے ایٹم بم تیار کرلیا ہے تو ریلوے کے انجن نہ بنانے کی کیا وجوہات ہیں یہ کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور رکن کمیٹی شیخ رشید احمد کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ شیخ صاحب عموماً غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کرتے ہیں میرا اس پر احتجاج ہے جس پر چیئرمین کمیٹی سید نوید قمر نے دونوں فریقین کے درمیان الفاظ کی جنگ بند کرائی ۔ جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سید نوید قمر کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں اراکین کمیٹی ، وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور ریلوے کے دیگر حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔

اجلاس میں ریلوے کے امور کا جائزہ لیا گیا ۔ اجلاس کو ریلوے کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ریلوے کے پاس 101انجن کام کررہے ہیں اور یہ 2017-18ء تک سکریپ کی شکل اختیار کرلینگے ان کی مرمت پر بہت زیادہ ا خراجات آتے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ ماضی میں 69لوکو موٹو میں ناقص آئل ڈال کر انہیں خراب کیا گیا اب جتنے بھی خراب کھڑے ہیں ان میں سے سپیئر پارٹس نکال کر دوسرے انجنوں میں فٹ کررہے ہیں اور یہ لوکو موٹو درد سر بنے ہوئے ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ چین سے 58لوکو موٹو آنے ہیں جس کی پہلی کھیپ 23لوکو موٹو کی آئیگی انہیں ٹیسٹ کے طور پر ریلوے ٹریک پر چلایا جائے گا جس کے بعد لوکو موٹو فریٹ ٹرین میں استعمال کرینگے ۔ موجودہ مالی سال میں 45لوکو موٹو فریٹ ٹرین میں چلیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ چین کی کمپنی ڈونگ فانگ کو بلیک لسٹ کردیا گیا تھا کیونکہ ماضی میں اسی کمپنی سے 69لوکو موٹو منگوائے گئے تھے ۔

انہوں نے بتایا کہ پی ایس ڈی پی کے 2013ء میں 4.7ارب روپے مانگے تھے جس میں سے صرف دو ارب روپے ریلوے کو ملے ہیں جبکہ ریلوے 1.1ارب روپے اپنے ریونیو سے نکال کر محکمہ کو دے رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 27لوکو موٹو کی مرمت پر 6.2بلین روپے خرچ ہوگا اور مستقبل میں 58اور 50لوکو موٹو کی خریداری کیلئے 19.600بلین روپے درکار ہونگے اور پائلٹ پراجیکٹ کیلئے 2.203بلین روپے چاہئیں ۔

انہوں نے کہا کہ 75لوکو موٹو کی ریکروٹمنٹ کیلئے 43.800بلین روپے چاہئیں تاہم اس منصوبے پر فی الحال عملدرآمد روک دیا گیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ 150لوکو موٹو کی ریکروٹمنٹ کیلئے 66.700بلین روپے درکار ہونگے ۔ حکام نے بتایا کہ پی ایس ڈی پی 2013-14ء کیلئے 150لوکو موٹو 4.500ارب سے مرمت کرینگے اور 1015ٹریکشن موٹر 5.770بلین روپے ان کی بحالی پر خرچ آئینگے ۔ انہوں نے بتایا کہ 28لوکو موٹو کی بحالی کا کام جاری ہے ۔

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ امریکن لوکو موٹو کی عمر 18سال ہے جبکہ یہ لوکو موٹو 50سال گزرنے کے باوجود چل رہے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ اب یہ انجن اپنی مقررہ مدت سے زیادہ وقت گزار چکے ہیں ان کی مرمت پر بھی بہت زیادہ اخراجات آتے ہیں جو کہ ریلوے کیلئے درد سر بنے ہوئے ہیں چین کے انجن کی عمر دس سال سے زیادہ نہیں ہوگی اور چین سے خریدے گئے انجن ناقص کھڑے ہوئے ہیں ان کے سپیر پارٹس نکال کر چلنے والے انجنوں کو لگائے جارہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ٹریکشن موٹر انجنوں میں لگتی ہیں ایک انجن میں 6ٹریکشن موٹریں لگتی ہیں اور ایک ٹریکشن موٹر کی لاگت 70ہزار ڈالر ہے سامان باہر لگاتے ہیں اور 200ٹریکشن موٹر کی خریداری کیلئے ٹینڈر دے دیا ہے اگر ٹریکشن موٹر کی پاکستان میں مرمت کرائے تو 25سے30لاکھ روپے اخراجات آتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ ماضی میں ایک ٹریکشن موٹر 90ہزار ڈالر کی بھی خریدی گئی انہوں نے کہا کہ چین سے 23لوکو موٹر کی پہلی کھیپ مارچ یا اپریل میں آجائے گی اور ہماری سب سے پہلی ترجیح مسافر ٹرین اس کے بعد فریٹ ٹرین ہے ۔

انہوں نے کہا کہ چین سے لوکو موٹر پہلے ٹیسٹ کرینگے اور باقی بعد میں منگوائینگے انہوں نے کہا کہ ماضی میں چین کی کمپنی ڈونگ فانگ سے 69لوکو موٹو منگوائے گئے جو جلد ہی خراب ہوگئے ۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم نے چین کی کمپنی کو بلیک لسٹ کیا تو چین نے اس پر برہمی کا اظہار کیا اور ہمارے وزارت خارجہ سے اس کی شکایت بھی کی ہم نے تمام پریشر کے باوجود ڈونگ فانگ کمپنی کو بلیک لسٹ بھی کیا اور ان سے ماضی میں کیا جانے والا معاہدہ بھی منسوخ کیا ۔

انہوں نے کہا کہ جب تک نئے لوکو موٹو نہیں آئینگے تب تک ریلوے نہیں چلے گی کیونکہ ریلوے گدھا گاڑی سے تو چلتی نہیں جس پر رکن کمیٹی شیخ رشید نے کہا کہ یہ تو پوری قوم کو معلوم ہے کہ ٹرین گدھا گاڑی نہیں کھینچ سکتی کوئی نئی بات کریں جس کمپنی کو بلیک لسٹ کیا اسی ملک کی ایک اور کمپنی سے نئے لوکو موٹو کا معاہدہ کیا اس کو ہم کیا کہیں جس پر وفاقی وزیر ریلوے برہم ہوگئے اور دونوں نے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کردی اس ساری صورتحال کو بگڑنے سے بچانے کیلئے چیئرمین کمیٹی سید نوید قمر نے مداخلت کرتے ہوئے معاملہ کو ٹھنڈا کیا جس کے بعد کمیٹی کی مزید کارروائی آگے بڑھی ۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارت ریلوے چین کی ایگزم بینک سے بہتر ارب روپے کا قرضہ لینے کا سوچ رہی ہے اس پر ریلوے کو 2.65ارب روپے سود ادا کرنا ہوگا ہم سوچ رہے ہیں کہ اتنی بڑی رقم قرض کے طور پر لے تو لیں لیکن آخر کار اسے واپس تو کرنا ہے جس پر مشاورت جاری ہے تاہم تاحال کسی فیصلے پر نہیں پہنچے وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ ماضی میں ریلوے کو چور اچکوں نے تباہ کیا کیونکہ یہ ایک دن میں تباہ ہونے والی نہیں اس میں بہت زیادہ وقت لگا ہے ۔

رکن کمیٹی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزارت ریلوے کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ وہ اپنے انجن خود بنائیں، چین کی کمپنی ڈالیانا کو بلیک لسٹ کیا ہے جس سے ریلوے کے اربوں روپے پھنس چکے ہیں اور جن کی واپسی بھی ممکن نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کول تھرمل پاور پراجیکٹ کیلئے کوئلے کی سپلائی کیلئے پنجاب گورنمنٹ سے بات چیت چل رہی ہے اگر یہ ٹھیکہ ملتا ہے تو اس کیلئے پاکستان ریلوے کو دو سو سے اڑھائی سو لوکو موٹو خریدنا ہوگا جو کہ بظاہر ممکن نظر نہیں آرہا۔

انہوں نے کہا کہ این ایل سی کے ساتھ بھی ریلوے کی بات چیت چل رہی ہے کول آپریشن میں پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ساتھ سرمایہ کاری کرنی پڑے گی گو کہ پرائیویٹ پارٹنر شپ کا تجربہ پہلے کامیاب نہیں رہا جس پر رکن کمیٹی شیخ رشید نے کہا کہ انڈیا ہمسائیہ ملک نے آسٹریلیا اور کمبوڈیا کی بڑی کمپنیوں کو انڈیا میں لوکو موٹو میں سرمایہ کاری کی اجازت دی ہے گو کہ انہیں وہاں فائدہ نہیں پہنچ رہا لوکو موٹو بنانے کیلئے پاکستان ان کمپنیوں سے بات کرے تو اس سے بڑا فائدہ ہوگا کیونکہ اب سعودی عرب بھی ریلو ے کے نظام کی طرف بڑھ رہا ہے ۔

چیئرمین کمیٹی سید نوید قمر نے کہا کہ ریلوے انجنوں کی خریداری میں پوری قوم میں شکوک وشبہات پائے جارہے ہیں ان کے غیر معیاری ہونے پر تحفظات ہیں اس حوالے سے وزارت ریلوے کمیٹی کو اعتماد میں لے۔ رکن کمیٹی قاری محمد یوسف نے کہا کہ پاکستان نے ایٹم بم بنالیا ہے تو ریلوے کے انجن بنانے میں کون سے مشکل حائل ہے جس پر وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ ایٹم بم میں پاکستان میں بہت بڑی رقم خرچ کی ہے جو کہ ریلوے پر نہیں ہوئی جس کی وجہ سے مشکلات درپیش ہیں ۔