65 طالبان کی رہائی ،نئے صدر کے انتخاب تک افغانستان کی تمام امداد بند کی جائے، امریکی سینیٹر،سکیورٹی معاہدے کے بغیر افغانستان میں فوجوں کا قیام ناممکن ہے، صدر کرزئی پر مسلسل دباؤ ڈال رہے ہیں، ترجمان وائٹ ہاؤس

جمعہ 14 فروری 2014 03:15

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14فروری۔2014)امریکہ نے کہا ہے کہ وہ افغان صدر حامد کرزئی کو سکیورٹی معاہدے پر دستخط کے لئے مسلسل دباؤ ڈال رہا ہے جبکہ ایک سینئر سینیٹر نے بگرام جیل سے 65 طالبان کی رہائی کے بعد اوباما انتظامیہ سے افغانستان کی تمام امداد بند کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ مطالبہ جنوبی کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والے ری پبلکن سنٹر لینڈ سے گراہم نے سینٹ آرمڈ کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ بگرام جیل سے خطرناک طالبان قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ انتہائی انتھک آمیز رویہ ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ افغانستان کی تمام امداد بند کی جائے اور یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک نئے افغان صدر کا انتخاب نہیں ہو جاتا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم افغان عوام کے ساتھ تعاون پر مبنی تعلقات اور ان کے محفوظ مستقبل کے خواہاں ہیں اور ہماری خواہش ہے کہ افغان عوام مکمل طور پر محفوظ اور معاشی استحکام حاصل کر سکیں تاہم خطرناک طالبان قیدیوں کی رہائی جیسے اقدامات اس مشن میں رکاوٹ ہیں ۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے ترجمان جے کار نے کاکہنا ہے کہ صدر حامد کرزئی پر سکیورٹی معاہدے پر دستخط کے لئے مسلسل دباؤ ڈالا جارہا ہے تا کہ معاہدے کے بعد امریکی افواج کو طویل المدت تک قیام کی اجازت مل سکے چونکہ معاہدے کے بغیر امریکہ اپنی افواج کو افغانستان میں نہیں ٹھہرا سکتا۔