کارکنان کا ماورائے آئین مبینہ قتل، ایم کیو ایم کا سینٹ کے باہر سے احتجاج کا باقاعدہ آغاز ،ایم کیو ایم کے 45 کارکن تاحال لاپتہ ہیں‘تحفظ کیلئے جہاں بھی جاناپڑاجائینگے، نسرین جلیل ،ہم آپریشن کیخلاف نہیں مگر آئین و قانون کے مطابق کارروائی چاہتے ہیں‘ میڈیا سے گفتگو

جمعہ 14 فروری 2014 03:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14فروری۔2014) ایم کیو ایم نے کارکنان کی ماورائے آئین ہلاکتوں پر ملک بھر میں احتجاج کا باقاعدہ آغاز کردیا ہے‘ سینٹ سے باہر سے جمعرات کو احتجاج کا آغاز کیا گیا ہے جو پورے ملک میں کیا جائے گا‘ ایم کیو ایم کی سینٹ میں پارلیمانی لیڈر نسرین جلیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے 45 کارکن تاحال لاپتہ ہیں‘ ہم آپریشن کیخلاف نہیں مگر آئین و قانون کے مطابق کارروائی چاہتے ہیں‘ احتجاج کیلئے تمامتر آئینی اور قانونی راستے اختیار کئے جائیں گے۔

جمعرات کے روز احتجاج کے دوران نسرین جلیل کا مزید کہنا تھا کہ غیرقانونی طریقے سے ایم کیو ایم کے کارکنوں کو نہ صرف اٹھایا جارہا ہے بلکہ انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بھی بنایا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

گیارہ کارکنوں کو ماورائے آئین و قانون قتل کیا گیا۔ سلمان نورالدین معذور شخص تھے ان پر تشدد کیا گیا۔ ایک کارکن کے نازک حصوں پر بجلی کے جھٹکے لگائے گئے۔

سندھ حکومت کے ایماء پر ہونے والے اس ظلم و بربریت پر ہم خاموش نہیں رہیں گے۔ ہمارا مہاجر ہونا جرم نہیں ہے بلکہ یہ ہماری شناخت ہے اور عادل نامی کارکن کی کچھ دن پہلے تدفین کی گئی ہے۔ 8 فروری کو ہمارے دلہا بننے والے کارکن کو اٹھایا گیا۔ ہم چاہتے ہیں کہ میڈیا خود تحقیقات کرے۔ ہم میڈیا کو ہر طرح کی سہولیات فراہم کرنے کو تیار ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گورنر وفاق کا نمائندہ ہوتا ہے اسلئے وہ اس حوالے سے بات نہیں کرتے۔

عدالت میں سندھ حکومت کیخلاف مقدمہ درج کروانے کے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اپنے حقوق اور کارکنوں کے تحفظ کیلئے جہاں تک جانا پڑا ضرور جائیں گے۔ احتجاج کے دوران ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی آصف حسنین‘ رکن اسمبلی شیخ صلاح الدین‘ رکن اسمبلی ثمن سلطانہ جعفری اور رکن اسمبلی عبدالرشید گوڈیل سمیت دیگر ارکان پارلیمنٹ نے شرکت کی۔ احتجاج کے دوران انہوں نے کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے۔