قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود پی ایم ڈی سی اور وزارت ہیلتھ سروسز کے درمیان جاری جنگ ختم کرانے میں ناکام،پی ایم ڈی سی انتخابات اور ایگزیکٹو باڈی کے جعلی نوٹیفکیشن پر فیصلہ سنانے کی بجائے معاملہ ایک بار پھر ذیلی کمیٹی کو بھجوادیا،15دن میں معاملہ طے کرنے کی ہدایت،اسلام آباد ہائی کورٹ میں قائمہ کمیٹی کی قانونی حیثیت سے متعلق پٹیشن واپس لے لی گئی ہے،پی ایم ڈی سی حکام کی بریفنگ

جمعہ 14 فروری 2014 03:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14فروری۔2014)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن اینڈ کوارڈینیشن کمیٹی اجلاس پر کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) اور وزارت ہیلتھ سروسز کے درمیان جاری جنگ کو ختم کرنے میں ناکام ہوگئی ۔قائمہ کمیٹی نے پی ایم ڈی سی انتخابات اور ایگزیکٹو باڈی کے جعلی نوٹیفکیشن پر فیصلہ سنانے کی بجائے معاملہ ایک بار پھر ذیلی کمیٹی کو بھجوایا ہے جبکہ پی ایم ڈی سی حکام نے بتایا کہ انہوں نے کمیٹی قانونی حیثیت پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں قائمہ کمیٹی کی قانونی حیثیت سے متعلق پٹیشن واپس لے لی گئی ہے۔ جمعرات کو قائمہ کمیٹی کا اجلاس خالد حسین مگسی کے زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں اراکین کمیٹی و سیکرٹری وزارت امتیاز عنایت الٰہی ،پی ایم ڈی سی صدر ڈاکٹرمسعود حمید سمیت ایگزیکٹو باڈی کے ممبران نے شرکت کی ۔ اجلاس میں اراکین کمیٹی نے پی ایم ڈی سی کی قانونی حیثیت سے متعلق ایک بار پھر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کو بتایا جائے کہ ایم ڈی سی کی موجودہ باڈی ایکٹ کے تحت قانونی ہے یا نہیں۔

جس پر وزارت کے قانونی مشیر شکیل الرحمن نے کمیٹی کو بتایا کہ پی ایم ڈی سی کی موجودہ باڈی ایکٹ کے تحت غیر قانونی ہے ۔موجودہ ایگزیکٹو باڈی اپنے ہی بنائے گئے قوانین کے خلاف ورزی ہے۔ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران کونسل کے الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے لیکن موجودہ باڈی کے متعدد اراکین نے اپنے ہی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پی ایم ڈی سی کے انتخابات میں حصہ لیا۔

انہوں نے بتایا کہ پی ایم ڈی سی ایکٹ میں موجود پی ایم ڈی سی کونسل کے ممبران کی تعداد 80 ہے جبکہ وزارت کی جانب سے ہائی کورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں صرف75 ممبران کے نوٹیفکیشن جاری کئے گئے تھے اور لاہور ہائی کورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں مزید کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔ سیکرٹری وزارت امتیاز عنایت الٰہی نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کے انتخابات میں مبینہ طور پر بے قاعدگیاں ہوئی ہیں جن کی شکایات پر وزارت نے پی ایم ڈی سی کو ایگزیکٹو کونسل کے قیام سے باز رہنے کے احکامات جاری کئے تھے جس کو پی ایم ڈی کی جانب سے یکسر طور پر نظر انداز کر دیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کی جانب سے مبینہ طور پر کی جانے والی خلاف ورزیوں کے خلاف قانون کے مطابق کوئی کارروائی نہیں کر سکتی ۔پی ایم ڈی سی کے موجودہ صدر ڈاکٹر مسعود احمد نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں قائمہ کمیٹی سے متعلق اعتراض ،پٹیشن پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ پی ایم ڈی سی کے وکیل نے ہمارے منصوبے کے بغیر کورٹ میں قائمہ کمیٹی کی قانونی حیثیت سے متعلق اعتراض اٹھایا تھا جسے اب واپس لے لیا گیا ہے۔

رکن کمیٹی ڈاکٹر ذرالفقارپر علی بھٹی نے کہا کہ 18 ویں ترمیم اور پی ایم ڈی سی ایکٹ کے پی ایم ڈی سی وزارت کو جوابدہ ہے ۔وزارت کسی بھی بے قاعدگی پر جواب طلب کر سکتی ہیجس پر چیئرمین کمیٹی نے قانون ڈویژن کے قانونی ماہر اور اراکین کمیٹی کی مشاورت کے بعد پی ایم ڈی سی اور وزارت کے مابین تنازعہ کو حل کرنے کے لئے معاملہ ایک بار پھر ڈاکٹر ذوالفقار علی بھٹی کی زیر صدارت ذیلی کمیٹی کو بھجوادیا اور کمیٹی کو15 یوم میں پی ایم ڈی سی اور وزارت کے مابین تنازعہ کو ختم کرنے کی ہدایت کر دی۔