نذیر اقبال سوتیلا بھائی تھاجس نیبھائیوں، بھابیوں، بھتیجے اور بھتیجیوں کو بے دردی سے قتل کرنے کے بعد خود کشی کر لی،جوہر ٹاؤن کے علاقہ میں 8 افراد کے قتل کے پوسٹمارٹم کی ابتدائی رپورٹ ،گوجرانوالہ میں لاہور میں ایک ہی خاندان کے قتل ہونیوالے آٹھ افراد کی نماز جنازہ ادا،نماز جنازہ میں ہزاروں افراد کی شرکت‘ رقت آمیز مناظر

جمعرات 20 فروری 2014 07:33

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20فروری۔2013ء)صوبائی دارالحکومت میں منگل کے روز جوہر ٹاؤن کے علاقہ میں 8 افراد کو بہیمانہ قتل کر دیا گیا۔ جناح ہسپتال میں منگل اور بدھ کی درمیانی تمام شب مقبولین کا پورسٹمارٹم کیا جاتا رہا گزشتہ روز صبح 10 بجے کے قریب تمام مقتولین کا پوسٹمارٹم مکمل کیا گیا پوسٹمارٹم پروفیسر ڈاکٹر تجمل کی سربراہی میں کیا گیا پوسٹمارٹم کی حتمی رپورٹ تین روز تک مکمل کی جائیگی۔

پوسٹمارٹم کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق مقتولین کے بڑے بھائی انجینئر نذیر اقبال جو کہ کینسر کے مرض میں مبتلا ہے کہ جسم پر کسی قسم کے تشدد کے نشانات نہیں ملے۔ اس وجہ سے قیاس کیا جا رہا ہے۔ کہ اس نے دیگر اپنے بھائی ، بھاوج اور بھتیجے ، بھتیجیوں کو قتل کرنے کے بعد خود کشی کی ہے۔

(جاری ہے)

مقتولین کی نعشیں ان کے قریبی رشتہ داروں کے حوالے کر دی گئی ہیں جو ان کی تدفین کیلئے گوجرانوالہ لے گئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق جوہر ٹاؤن کے بلاک E/1 میں تین بھائی نذیر اقبال، زاہد اقبال، اور شاہد اقبال رہائش پذیر تھے۔ زاہد اقبال اور شاہد اقبال اپنی فیملی کے ہمراہ 5 مرلہ کے گھر میں مقیم تھے جبکہ نذیر اقبال غیر شادی شدہ تھا، ذرائع کے مطابق نذیر اقبال 5 سال تک کراچی میں ایم کیو ایم میں شامل رہا اور کینسر کے مرض میں مبتلا ہو گیا۔ اس کے بھائی دو برس قبل اسے گھر لے آئے اور شوکت خانم ہسپتال میں داخل کروا دیا۔

جب شوکت خانم ہسپتال سے اسے جواب ہو گیا تب اسکے بھائی اسکا علاج اتفاق ہسپتال سے کروانے لگے۔ نذیر اقبال ان کا سوتیلا بھائی تھا۔ ان دنوں اسکی کیموتھراپی ہو رہی تھی جس میں نشہ آور ادویات کا استعمال کرتا تھا۔ جو جائے وقوعہ سے بھی ملی ہیں۔ نذیر اقبال اپنی زندگی سے مایوس تھا۔ اس کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ چرس شراب اور دیگر نشہ آور چیزیں استعمال کرتا رہا ہے۔

بیماری نے نذیر اقبال کو ذہنی مریض بنا دیا تھا۔ قیاس کیا جا رہا ہے کہ اس ذہنی انتشار کا شکار ہو کر اس نے اپنے بھائیوں، بھابیوں، بھتیجے اور بھتیجیوں کو پہلے بیہوش کیا پھر بے دردی سے قتل کرنے کے بعد خود کشی کر لی۔ اصل حقائق پوسٹمارٹم کی حتمی رپورٹ آنے پر معلوم ہو سکیں گے۔ تحقیقات کے لئے پولیس کی دو تحقیقاتی ٹیمیں ایس پی سی آئی اے عمر ورک اور ایس پی صدر اویس کی نگرانی میں وقوعہ کی اصل وجوہات لگانے پر کام کر رہی ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل آف پولیس خان بیگ کو ہدایت کی ہے کہ وہ جلد از جلد حقائق کا پتہ لگا کر رپورٹ پیش کریں۔ ادھرلاہور میں ایک ہی خاندان کے قتل ہونے والے آٹھ افراد کی نماز جنازہ گوجرانوالہ میں ادا کردی گئی نماز جنازہ میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اس موقع پر انتہائی رقم آمیز مناظر دیکھے گئے تمام افراد کو چمن شاہ قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا جنازہ میں شریک لوگوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعہ کی فوری طور پر تحقیقات کرکے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

متعلقہ عنوان :