سینٹ میں اپوزیشن نے بلوچستان کے لاپتہ افراد کی آوازکے نام سے جاری تحریک کے لوگوں کو اسلام آباد میں آنے سے روکنے کیلئے پنجاب حکومت کی جانب سے ہراساں کرنے کے معاملے پر تحریک التواء جمع کروادی،پنجاب حکومت معاملے کو چھپانا چاہتی ہے‘ اگر پنجاب حکومت نے انہیں اسلام آباد پہنچنے سے روکنے کیلئے زبردستی کی تو ہم پارلیمنٹ کے اندر اور باہر شدید احتجاج کریں گے، افراسیاب خٹک

جمعرات 20 فروری 2014 07:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20فروری۔2013ء) سینٹ میں اپوزیشن نے بلوچستان کے لاپتہ افراد کی آوازکے نام سے جاری تحریک کے لوگوں کو اسلام آباد میں آنے سے روکنے کیلئے پنجاب حکومت کی جانب سے ہراساں کرنے کے معاملے پر تحریک التواء جمع کروادی‘ سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے بلوچستان کے لاپتہ افراد کی آواز اٹھانے والوں کو پنجاب حکومت کی جانب سے اسلام آباد میں داخل ہونے سے روکنے کی کوششوں سے یہ تاثر ملتا ہے کہ پنجاب حکومت معاملے کو چھپانا چاہتی ہے‘ اگر پنجاب حکومت نے انہیں اسلام آباد پہنچنے سے روکنے کیلئے زبردستی کی تو ہم پارلیمنٹ کے اندر اور باہر شدید احتجاج کریں گے۔

بدھ کے روز سینٹ سیکرٹریٹ میں اپوزیشن کی جانب سے سینیٹر زاہد خان‘ افراسیاب خٹک اور فرحت اللہ بابر نے ماما قدیر کی وائس آف مسنگ بلوچ کی تحریک کے لوگوں کو اسلام آباد آنے سے روکنے پنجاب حکومت کی کوششوں کیخلاف تحریک التواء جمع کروائی۔

(جاری ہے)

”خبر رساں ادارے“ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا کہ ماما قدیر کی سربراہی میں یہ لوگ کوئٹہ سے کراچی گئے اور وہاں سے اسلام آبادکی طرف روانہ ہوئے مگر گجرات پہنچنے پر انہیں پنجاب پولیس نے انہیں ہراساں کرنے کی کوششیں شروع کردیں جس کی وجہ سے انہیں رات وزیرآباد میں گزارنا پڑی۔

یہ چھوٹا سا گروہ ہے جو پرامن اور مہذب طریقے سے احتجاج کررہا ہے۔ بلوچستان میں جو لوگ گم ہوئے ہیں اور لاشیں بھی ملی ہیں وہ اپنی فریاد اسلام آباد کے حکمرانوں تک پہنچانا چاہتے ہیں مگر ان کا راستہ روک کر غلط تاثر دیا جارہا ہے۔ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ پنجاب حکومت معاملے کو روکنے کی کوشش کررہی ہے۔ ہم پنجاب حکومت کو خبردار کرنا چاہتے ہیں کہ پرامن گروہ کو طاقت کے ذریعے روکنے کو ترک کردے۔ اگر پنجاب حکومت نے زبردستی کرنے کی کوشش کی تو ہم پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج کریں گے اور اس کی ابتداء اس تحریک التواء سے ہوگئی ہے۔