افغانستان،پولیس ہیڈکوارٹر پر برقعہ پوش تین مرد خود کش حملہ آوروں کا دھاوا ،ایک اہلکار ہلاک،تین زخمی ،تینوں حملہ آور بھی ہلاک ،طالبان نے ذمہ داری قبول کرلی

ہفتہ 22 فروری 2014 07:15

کابل(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22فروری۔2014ء)افغان دارالحکومت کابل کے نزدیک ایک پولیس ہیڈ کوارٹرز پر برقعہ پوش تین مرد خود کش حملوں نے حملہ کردیا ، یہ بات حکام نے جمعہ کے روز کہی جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک ہو گیا ۔حملہ اس وقت سامنے آیا جب صدارتی انتخابات سے قبل سکیورٹی سے متعلق خدشات بڑھ رہے ہیں ، شدت پسندوں کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کردیا گیا جب انہوں نے کابل سے 50کلومیٹر( 30میل)مشرق میں واقعہ ضلع سروبی میں پولیس اڈے پر دھاوا بولا جس کے بعد ایک اور خود کش حملہ آور اس وقت ہلاک ہو گیا جب اس نے داخلی دروازے کے باہر دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی کو دھماکے سے اڑا دیا ۔

طالبان شدت پسندوں نے دو گھنٹے کے طویل حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے جو کہ اسی ضلع میں پیش آیا، جہاں صدارتی امیدوار عبداللہ کاقافلہ بدھ کے روز فائرنگ کی زد میں آیا تھا ۔

(جاری ہے)

کابل صوبہ کے پولیس سربراہ جنرل محمد زاہد نے فرانسیسی خبررساں ادارے کو بتایا کہ آج صبح تقریباً6بجکر20منٹ پر ایک خود کش بمبار نے سروبی پولیس ہیڈ کوارٹرز کے داخلی دروازے پر منی وین کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا ۔

تین دیگر دہشتگرد جنہوں نے خواتین کے برقعے اوڑھ رکھے تھے ،عمارت کے صحن کی طرف داخل ہوئے اور فائرنگ شروع کردی ، پولیس اور مسلح افواج کے ساتھ مزاحمت کی ، حملے کے وقت ایک آفیسر ہلاک اور تین دیگر زخمی ہو گئے ۔افغانستان میں مرد شدت پسندوں کو اس سے قبل بھی مکمل طور پر برقعہ اوڑھ کر سکیورٹی چیکنگ سے بچنے کے لئے استعمال کیا جاتا رہا ہے جس میں2012ء میں ایک حملے میں چار فرانسیسی فوجی ہلاک ہو گئے تھے ۔

طالبان ترجمان ذبیع اللہ مجاہد نے کہا کہ مزاحمت کار ، جنہیں2001ء میں اقتدار سے ہٹایا گیا ، جمعہ کو حملے میں ملوث ہیں ۔ایک ای میل بیان میں انہوں نے کہاکہ مجاہدین جنگجو بھاری اور ہلکے ہتھیاروں اور خود کش جیکٹوں سے لیس تھے اور دشمن کو بھاری جانی نقصان پہنچایا ۔سروبی ، کابل اور جلال آباد شہر کے درمیان مرکزی شاہراہ پر واقعہ ہے جو کہ خطے میں پرتشدد ضلع ہے ۔افغانستان میں 5اپریل کو صدر حامد کرزئی کے جانشین کے انتخاب کے لئے انتخابات ہونے جارہے ہیں جبکہ 13سال تک طالبان مزاحمت کاروں کیخلاف شدید لڑائی کے بعد 55ہزار کے قریب امریکی قیادت میں لڑاکا فوجی ملک سے نکل رہے ہیں۔