کراچی،سندھ اسمبلی نے متفقہ قرارداد کے ذریعہ ” سیاسی چارٹر“ کی منظوری دے دی،قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سندھ میں 100 فیصد انرولمنٹ اور تعلیم کے معیار کو ڈرامائی طور پر بہتر بنایا جائے گا

ہفتہ 22 فروری 2014 07:11

کراچی( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22فروری۔2014ء) سندھ اسمبلی نے جمعہ کو ایک متفقہ قرارداد کے ذریعہ ” سیاسی چارٹر“ کی منظوری دے دی، جس میں یہ عہد کیا گیا کہ سندھ میں 100 فیصد انرولمنٹ کی جائے گی اور تعلیم کے معیار کو ڈرامائی طور پر بہتر بنایا جائے گا۔ یہ قرارداد سینئر وزیر برائے تعلیم وخواندگی نثار احمد کھوڑو نے پیش کی تھی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ ” یہ اسمبلی قرار دیتی ہے کہ ہم پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں سندھ سے اپنی وابستگی پر فخر رکتے ہوئے اور اس عظیم صوبے کے مستقبل کی فکر کرتے ہوئے مل کر یہ عہد کرتی ہیں کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 25 اے اور بچوں کی مفت اور لازمی تعلیم کے ایکٹ 2013 کے پیش نظر ہم سندھ میں 100 فیصد انرولمنٹ کو یقینی بنانے کا عزم رکھتے ہیں تاکہ پانچ سے سولہ سال کی عمر کے تمام بچے اسکولوں میں ہوں۔

(جاری ہے)

اپنے سیاسی اور نظریاتی اختلافات کے باوجود ہم یہ تہیہ کیے ہوئے ہیں کہ اس امر کو یقینی بنانے کے لئے ہم ایک دوسرے کی مدد کریں گے کہ سندھ میں 100 فیصد انرولمنٹ کے ہمارے اجتماعی عہد کی ہماری پارٹیوں اور ہمارے حلقوں میں وسیع تر پاسداری ہو۔ ہم بہت سے معاملات پر متفق نہ ہوسکتے ہوں مگر پورے صوبہ سندھ میں 100 فیصد انرولمنٹ کا ہدف پورا کرنے میں ہم متحد ہیں۔

ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ خواندگی کے بغیر سندھ ترقی نہیں کرسکتا۔ ہم اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ تعلیم کے معیار میں ڈرامائی تبدیلی کی جائے اور ہمارے بچوں میں سندھی اور اردو پڑھنے اور ریاضی کی اہلیت ہو۔ ہم وعدہ کرتے ہیں کہ ہم سندھ میں تعلیم میں اپنی دلچسپی کو برقرار رکھیں گے۔ معاملات کا ازسرنو جائزہ لینے اور انہیں بہتر بنانے کے لئے ہم پارلیمنٹ کے اندر اور باہر تمام ممکنہ اقدامات کریں گے اور اس ضمن میں ہونے والی پیش رفت کا ہر تین ماہ بعد جائزہ لیں گے۔

“ اس موقع پر نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ ہم نے یہ چارٹر جمعرات کو کراچی میں تمام سیاسی جماعتوں کے اجلاس میں منظور کیا تھا اور اس عہد کی سندھ اسمبلی سے بھی منظوری لے رہے ہیں۔ ہمارا یہ عہد دو نکات پر مشتمل ہے۔ یعنی سندھ میں 100 فیصد انرولمنٹ ہو اور معیار تعلیم بہتر ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سندھ کے 60 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں اور تعلیم حاصل نہیں کررہے ہیں۔

اس کے مختلف اسباب ہیں لیکن ہمیں ان بچوں کو اسکولز میں لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے 43 ہزار میں سے 38 ہزار اسکول فعال ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ان اسکولز میں جو بچے پڑھ رہے ہیں‘ وہ کچھ کرنے کے اہل بن جائیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سندھ اسمبلی نے قراردادیں منظور کرکے یہ عہد کیا تھا کہ کالا باغ ڈیم نہیں بننے دیں گے۔ اسی طرح آج ہم یہ عہد کریں کہ سندھ میں تعلیم کا معیار بہتربنانے کے لئے مل کر کام کریں گے۔