سائبر کرائمز کے خاتمے کے لئے سائبر کرائمز بل تیا ر کر لیا گیا ہے، بلیغ الرحمن، بل کو حتمی منظوری کے لئے جلد وفاقی کابینہ کو پیش کر دیا جائیگا، سنٹر فار سائبر کرائمز بہتر طریقے سے کام کر رہا ہے اور جیسے ہی یہ قانون نافذالعمل ہو گا تو سائبر کرائمز میں کمی لائی جائے گی، پچھلی حکومت نے سائبر کرائمز کے حوالے سے کچھ نہیں کیا،سینٹ میں سائبر کرائمز کے بڑھتے واقعات اور ا س پر قابوپانے کے لئے اقدامات کے حوالے سے قرار دار پر اظہار خیال

منگل 25 فروری 2014 07:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25فروری۔2014ء ) وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمن نے کہا ہے کہ ملک میں سائبر کرائمز کے خاتمے کے لئے سائبر کرائمز بل تیا ر کر لیا گیا ہے جس کو حتمی منظوری کے لئے جلد وفاقی کابینہ کو پیش کر دیا جائیگا، سنٹر فار سائبر کرائمز بہتر طریقے سے کام کر رہا ہے اور جیسے ہی یہ قانون نافذالعمل ہو گا تو سائبر کرائمز میں کمی لائی جائے گی، پچھلی حکومت نے سائبر کرائمز کے حوالے سے کچھ نہیں کیا ۔

سوموار کے روز سینٹ میں کریم احمد خواجہ کی ملک میں سائبر کرائمز کے بڑھتے ہو ئے واقعات اور اسے قابو میں لانے کے لئے اٹھا نے والے اقدامات کے حوالے سے قرار دار پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ سائبر کا شعبہ دیگر شعبوں پر حاوی ہو رہا ہے اور اس کا استعمال بڑھتا جا رہابلکل اسی طرح جرائم میں بھی اس کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے ، انھو ں نے کہا کہ سائبر کرائمز کے لئے ملک میں قوانین موجود ہیں مگر اس کے مخصوص حالات کو کور کرنے کے لئے مزیدقانون سازی کی ضرورت ہے انھو ں نے کہ کہ سائبر کرائمز کا قانون 2009 میں حذف ہو گیا تھا جس پربعد میں کوئی توجہ نہیں دی تاہم موجودہ حکومت نے اس بل کو حتمی شکل دے دی ہے اور اس کوجلد وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کر دیا جائے گا ، وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ نیشنل سنٹر فار سائبر کرائمز اپنا احسن طرایقے سے سر انجام دے رہا ہے یہ ادارہ حکومتی ویب سائٹس کو کسی بھی حملے سے محفوظ بنائے گا، انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ملک میں گرے ٹریفکنگ کو کنڑول کرنے کے لئے بہت کام کیا ہے اور ایف آئی اے نے بہت سے چھاپے مارے ہیں ، موجودہ حکومت مختلف اداروں کے سربراہوں کا تقرر شفاف طریقے سے کر رہی ہے ،انھوں نے کہاکہ سابقہ دور میں کلبوں کے ساتھیوں کو اداروں کا سربراہ لگایا گیاتاہم موجودہ حکومت شفافیت کو فروغ دے گی ۔

(جاری ہے)

سینٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ سماجی رابطے کے مختلف ویب سائٹس بشمول فیس بک ، ٹویٹر اور سکائپ دہشت گردی کے واقعات میں استعمال ہو رہے ہیں انھوں نے کہا کہ دنیا میں سائبر کی جنگ ہو رہی ہے جبکہ ہمارا یہ حال ہے کہ ہمارے اپنے سرور server) ) ہی نہیں ہیں ،انھوں نے کہا کہ تینوں فورسز کے لئے ایک انٹر سروسز سائبر کرائم سیل ہونا چاہئے ، انھوں نے کہاکہ سینٹ کی دفاعی کمیٹی نے مختلف زبانوں میں سائبر سیکورٹی مینیول تیار کیا ہے ۔

مشاہد حسین نے تجویز دی کہ ملک میں سائبر سیکورٹی کمیٹی بنائی جائے جس میں تما م پارٹیوں کے ارکان شامل ہو ں ۔ اس موقع پر سینٹر طلحہ محمود نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے او ر اگر ہم نے خود کو اس کے ساتھ نہ ملایاتو بہت پیچھے رہ جائیں گے ملک دشمن بہت آگے نکل جائیں گے انھوں نے کہا کہ افغانستان کی سمیں پاکستان میں استعمال ہو رہی ہیں اس لئے اس ضمن میں قانون سازی کی ضرورت ہے، پیپلز پارٹی کے سینٹر فرحت اللہ بابرنے کہا کہ سائبر کرائمز کے حوالے سے اتفاق رائے پیدا کر نے کی ضرورت ہے انھوں نے کہا کہ ملک کو سائبر کرائمز سے بچانے کے لئے لائحہ عمل تیار کیا جائے،اپوزیشن لیڈر اعتزا ز احسن نے کہا کہ ہم نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں ہم نے خاطر خواہ پیش رفت نہیں کی آئی ٹی کے شعبے میں قوانین کی شدید ضرورت ہے انھوں نے کہا کہ ہمیں دنیا کے ساتھ ملکر چلنا ہے، انھوں نے کہا کہ قوانین بناتے وقت نیک نیتی سے کام لینا ہو گا اگر ایف آئی اے میں اپنی مرضی کا بندہ لگائیں گے تو پھر سائبر کرائم کا تدارک کیسے ہو گا اگر نیک نیتی نہیں ہو گی توقانون پر عمل درآمد نہیں ہو گا، اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت کی کسی بھی شعبے میں نیت ٹھیک نہیں ہے اس لئے کس چیز کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔

قائد ایوان راجہ ظفرالحق نے کہاکہ کریم احمد خواجہ کہ سائبر کرائمز کے حوالے سے قراردار اہم ہے، ہم تعلیم و سائنس کے میدان میں بہت پیچھے ہیں انھوں نے ایرانی سائنس دانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ انھوں نے پابندیوں کے باوجود کئی شعبوں میں ترقی کی ، ہم تو ڈرون کو نہیں روک سکتے مگر ایران نے ڈرون کو سائنسی طور پر نیچے اتار لیا ، راجہ ظفرالحق نے کہا ایران سے خوف کھاتے ہوئے امریکہ نے اس کے ساتھ مفاہمت کی شروع کی ہے ۔