سینیٹ بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کی وزیراعظم سے کھیلوں کی صورتحال کا خود جائزہ لیکر اصلاح احوال کی سفارش،سپورٹس بورڈ میں مالی بے ضابطگیوں ، خورد برد ، سپورٹس پالیسی پر عمل درآمداور عدالتی معاملات کی تحقیق کیلئے سب کمیٹی تشکیل دیدی ،پاکستان کی پہچان ہاکی، فٹبال ، کرکٹ ،سکوائش جیسے قومی کھیل بڑی شخصیات کی انا کی بھینٹ چڑھ گئے ہیں، پاکستان سپورٹس بورڈ بے بس ہے،سینیٹر فرح عاقل،ہاکی کے فنڈز جاری نہ ہونے پر برہمی کا اظہار،اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں پاکستان کی ہاکی ٹیم کی عدم شرکت حکومت ، قوم اور کھلاڑیوں کے لئے باعث افسوس ہے ،اجلاس سے خطاب

منگل 25 فروری 2014 07:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25فروری۔2014ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ نے وزیراعظم سے کھیلوں کی صورتحال کا خود جائزہ لیکر اصلاح احوال کی سفارش کی ہے اورپاکستان سپورٹس بورڈ میں مالی بے ضابطگیوں ، فنڈز میں خورد برد ، سپورٹس پالیسی پر عمل درآمد عدالتی معاملات کی تحقیق اور معاملات کی درستی کے امور پر غور کیلئے ایک سب کمیٹی تشکیل دیدی ہے جبکہ کمیٹی کی چیئر پرسن سینیٹر فرح عاقل نے ملک میں کھیل کے میدانوں کی ناگفتہ بہ صورتحال اور ملک میں کھیلوں کے روبہ زوال ہونے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ محکمانہ جھگڑوں، پاکستان سپورٹس بورڈ کے ساتھ رجسٹرڈ سپورٹس فیڈریشنزاور نام نہاد ، غیر قانونی سپورٹس فیڈریشنزکے تنازعات کی وجہ سے اربوں روپے کے فنڈز ضائع ہو رہے ہیں، پاکستان کی پہچان ہاکی، فٹبال ، کرکٹ ،سکوائش جیسے قومی کھیل بڑی شخصیات کی انا کی بھینٹ چڑھ گئے ہیں، پاکستان سپورٹس بورڈ بے بس ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے ہاکی کے فنڈز جاری نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں پاکستان کی ہاکی ٹیم کی عدم شرکت حکومت ، قوم اور کھلاڑیوں کے لئے باعث افسوس ہے ۔سینیٹر فرح عاقل کی صدارت میں کمیٹی کا اجلاس پیر کو پارلیمنٹ ہاوٴس میں ہوا۔ اجلاس میں سینیٹرز حاجی غلام علی ، ڈاکٹر سعیدہ اقبال ، سلیم ایچ مانڈوی والا، نزہت صادق ، ثریاء امیرا لدین کے علاوہ سیکریٹری بین الصوبائی رابطہ اعجاز چوہدری ، قائمقام ڈی جی پاکستان سپورٹس بورڈ ڈاکٹر اختر کے علاوہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

کمیٹی ممبران کے سوالات کے جواب میں سیکریٹری اعجاز چوہدری نے آگاہ کیا کہ پاکستان سپورٹس بورڈ کی کارکردگی تسلی بخش نہیں ۔سپورٹس فیڈریشنز پر کوئی کنٹرول نہیں اور قانون پر بھی عمل در آمد نہیں ہو رہا ۔جرنیل، سیاستدان اور موجودہ و سابقہ بیوروکریٹس میں سے اکثر سپورٹس فیڈریشنز کے اعلیٰ عہدیداران ہیں اور پاکستان سپورٹس بورڈ کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جسکی وجہ سے ہائی کورٹس ، سرپم کورٹ میں معاملات زیرالتواء ہیں اور کہا کہ شتر بے مہار کام ہو رہا ہے ۔

پالیسی کے تحت سپورٹس فیڈریشنز کے عہدیداران کا انتخاب دو سال کیلئے ہوتا ہے اور تیسری بار کی پابندی ہے لیکن حکم امتناعی کے ذریعے چار سے آٹھ سال سے عہدیداران موجود ہیں ۔ قواعدو ضوابط کے تحت انتخابات کے موقع پر سپورٹس بورڈ کے نمائندے کی بحیثیت مبصر موجودگی ضروری ہے جسکے بغیر انتخابات غیر قانونی ہیں اور انکشاف کیا کہ لاہور میں انٹر نیشنل اولمپک آفس پر پولیس کے ذریعے ناجائز قبضہ کیا گیا جو دنیا بھر میں پاکستان کے کھیلوں کے حوالے سے منفی پیغام تھا۔

سینیٹر حاجی غلام علی نے سپورٹس پالیسی 2005ء پر نو سال گزرنے کے باجود عمل در آمد نہ ہونے کا ذمہ دار پاکستان سپورٹس بورڈ کو ٹھہرایا اور کہا کہ سپورٹس بورڈ کی نااہلی کی وجہ سے میدان ویران پڑے ہیں اور کہا کہ بونیر جیسے دور دراز اور دہشت گردی سے متاثرہ علاقے میں کھیل کے شوقین اپنی مدد آپ کے تحت پرائیویٹ گراوٴنڈ استعمال کرنے کا سالانہ 20ہزار کرایہ اپنی مدد آپ کے تحت ادا کر رہے ہیں جو باعث تشویش ہے۔

نواز شریف کو ہتھکڑیاں لگانے والے جنرل عارف حسن پر اب بھی ہاتھ ڈالنا مشکل ہے ۔ سینیٹر سعیدہ اقبال نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان ،پاکستان سپورٹس بورڈ کے پیٹرن ا ن چیف کے طور پر کھیلوں کے معاملات اپنے ہاتھ میں لے کر درستگی کریں ۔ چیئر پرسن فرح عاقل نے راولپنڈی اسلام سپورٹس جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے دفتر کو نہ کھولنے اور میڈیاء کو کوریج سے روکنے پر سختی سے ہدایت کی کہ رسجا کا دفتر فوری طور پر کھول کر اپ گریڈ کر کے تمام سہولیات فراہم کی جائیں ۔

جس پر کمیٹی کو رسجا کا دفتر فوری طور پر کھولنے کی یقین دہانی کرائی گئی ۔کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ انٹر نیشنل اولمپک ایسوسی ایشن نے سپورٹس پالیسی پر نظر ثانی کیلئے خط لکھا ہے اگر نظر ثانی نہ کی گئی تو بین الاقوامی پابندیوں کا خدشہ ہے اور بتایا گیا کہ سیف گیمز کے موقع پر فوجی جرنیلوں نے این جی اوز بنا کر سینکڑوں لوگ بھرتی کئے جو سرکاری ملازم نہیں تھے ۔

کسی بھی سرکاری ملازم کے سرکاری واجبات بقایا نہیں ۔کمیٹی کی سابقہ سفارشات پر عمل در آمد ، پاکستان سپورٹس بورڈ میں مالی بے ضابطگیوں ، فنڈز میں خورد برد ، سپورٹس پالیسی پر عمل درآمد عدالتی معاملات کی تحقیق اور معاملات کی درستی کیلئے سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا ، سینیٹر کلثوم پروین ، سینیٹر ثریاء امیرا لدین ، سینیٹر سعیدہ اقبال پر مشتمل سب کمیٹی قائم کی گئی جسکا اجلاس آئندہ چند روز میں طلب کیا جائیگا۔